دنیا

اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو جبری طور پر پیاسا رکھ کر نشل کشی کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ

اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں زندہ رہنے کیلئے درکار مناسب پانی تک فلسطینیوں کی رسائی میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی ہے، رپورٹ

GNN Web Desk
شائع شدہ ایک دن قبل پر دسمبر 20 2024، 9:34 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو جبری طور پر پیاسا رکھ کر نشل کشی کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ

بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ انسانی حقوق کے ادارے 'ہیومن رائٹس واچ' نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل جس نے ہزاروں فلسطینیوں کو غزہ میں قتل کیا ہے، جانتے بوجھتے فلسطینیوں کو پینے کے صاف پانی تک سے محروم رکھے ہوئے ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اسرائیل کے اقدامات کے تحت پانی اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی اموات ہوئیں، یہ عمل انسانیت کے خلاف نسل کشی کے جرم کے مترادف ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کی گئی 179 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حکام نے غزہ کی پٹی میں زندہ رہنے کیلئے درکار مناسب پانی تک فلسطینیوں کی رسائی میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا، جن میں پانی کی صفائی کے پلانٹس کو چلانے والے شمسی پینل، ایک ذخیرہ، اور پرزوں کا گودام شامل ہے جبکہ جنریٹرز کیلئے ایندھن کی سپلائی بھی روکی گئی۔ اسرائیل نے بجلی کی فراہمی کاٹ دی، مرمت کرنے والے کارکنوں پر حملے کیے، اور مرمت کیلئے درکار سامان کے غزہ میں داخلے کو روکا۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانا حسن نے کہا کہ یہ محض غفلت نہیں ہے بلکہ یہ محرومی کی ایک سوچے سمجھے منصوبے کی پالیسی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد پیاس اور بیماری سے ہلاک ہو چکے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی کے مترادف ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا جس میں اب تک 45,129 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔