جی این این سوشل

پاکستان

ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا فیصلہ پڑھ کر سر چکرا گیا ، فواد چوہدری

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا فیصلہ پڑھ کر سر چکرا گیا ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ٹک ٹاک پر پابندی لگانے اور نیشنل بنک کے صدر کو ہٹانے کے فیصلے پڑھ کر سر چکرا گیا ہے
ٹک ٹاک پر پابندی لگانے اور نیشنل بنک کے صدر کو ہٹانے کے فیصلے پڑھ کر سر چکرا گیا ہے

 

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ عدالتی اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک اقتصادی بحران سے کبھی باہر نہیں نکل سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں : کپل شرما نے اپنے شو کا معاوضہ بڑھا دیا

 

انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے اور نیشنل بنک کے صدر کو ہٹانے کے فیصلے پڑھ کر سر چکرا گیا ہے ۔ وفاقی ویزرا طلاعات نے کہا کہ پہلے ہی یہ ملک جوڈیشل ایکٹوازم کے ہاتھوں اربوں ڈالر کے نقصانات برداشت کررہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے نیا ہدایت نامہ جاری

 

اس سے قبل فواد چوہدری کا کہناتھاکہ کینینڈا میں چند ہفتے قبل ایک پاکستانی فیمیلی کونسل پرستانہ حملے میں شہید کیاگیا  اور اب دوبارہ سسکرتون شہر میں ایک اور شہری پر انتہا پسندوں نے خنجروں سے حملہ کیا ہے ۔

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کو جیل میں بے جا تنگ کیا جا رہا ہے، بیرسٹر سیف

جعلی راج کماری مریم نواز اتنا ظلم کریں کہ کل پھر برداشت بھی کرسکیں، مشیر اطلاعات کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کو  جیل میں بے جا  تنگ کیا جا رہا ہے، بیرسٹر سیف

مشیر اطلاعات پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ مریم نواز کی حکومت میں خواتین پر ظلم کیا جا رہا ہے۔

اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی راج کماری مریم نواز کے احکامات پر جیل میں بشریٰ بی بی کو بے جا تنگ کیا جارہا ہے۔ با پردہ خاتون کی کیمروں کے سامنے تلاشی لے کر تضحیک کی جارہی ہے۔ رات کو نیند سے جگاکر سیل کی تلاشی کے بہانے ذہنی اذیت دی جارہی ہے۔ انہیں راتوں کو جگاکر بالوں کی تلاشی بھی لی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے ذریعے عمران خان کو توڑنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ بشریٰ بی بی عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہیں اور خان کی طاقت بنی ہوئی ہیں۔ راج کماری مریم نواز کی جعلی حکومت میں خواتین پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پشاور کی بزرگ خاتون کو بھی گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا۔ بزرگ خاتون مریم نواز کی ماں کی جگہ تھی ان پر بھی ترس نہیں کھایا۔ بغض عمران میں جعلی حکومت بوڑھوں بچوں کا بھی خیال نہیں کرتے کررہی۔ جعلی راج کماری مریم نواز اتنا ظلم کریں کہ کل پھر برداشت بھی کرسکیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئین کی بالادستی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئین کی بالادستی کیلئے  اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ، بلاول بھٹو زرداری

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےخطاب میں کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی،کوئٹہ بلوچستان کے وکلا سے خصوصی لگائو ہے،دہشگردی کے واقعے کے بعد انسو نہیں روک سکا ، وکلا حقوق کے آج کل کے چمپیئن بنے والوں نے اس وقت مذاکرات کئے تھے۔  بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئین کی بالا دستی کے خونی دریا کو سالوں میں عبور کیا ، 73 کے آئین کے خالق بھٹو شہید تھے ،بے نظیر شہیدآئین کی بالادستی کے لئے 30 سال لڑیں ،آمریت کے کالے قوانین کو قرار دینے کی کسی جج میں ہمت نہیں تھی ، پیپلز پارٹی کے تمام بڑے ناموں نے عدالتی ظلم بھگتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتی نظام کی تباہی میں ہاتھ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا تھا ،ماضی کے نعرے تھے ریاست ہوگی ماں کی ماند لیکن ریاست باپ بن گئی، آئین میں63اے لائیں گے، و قت کا چیف جسٹس آئین میں ترمیم کی خود اجازت دیتا رہا ، آئین کی حالت تو یہ ہے کہالیکشن کو کنٹرول کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے فیصلے دئے ، آئین میں تبدیلی صرف وردی والے ہی کرسکتے ہیں تو پھر ہم لوگو کو ایوانوں میں کیوں بھیجا جاتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے ،وکلا تحریک کے بعد سابق چیف جسٹس نے مک مکا کیا، آزاد عدلیہ کہاں ہیں جس کے خلاف کوئی بول نہیں سکتا ،کسی جج کے خلاف کوئی بولے تو اس کونشان عبرت بنادیا جائے یہ کیسی آئین کی بالا دستی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلو چستان سے تعلق رکھنے والا اس لیےمتنازعہ کہا گیا ہے کیونکہ وہ پارلیمان کے خلاف فیصلہ نہیں دینا چاہتا ،چیف جسٹس جو بھی آئے کوئی اعتراض نہیں ،جو آئین پہ چلے گا اسکی حمایت کرینگے ،جو ائین کو نہیں مانتے اپنے آپ کو وکیل نہ کہے،پیپلز پارٹی ماضی میں بھی اصلاحات لانا چاہتی تھی مگر وکلا اور سابق چیف جسٹس نے مزاحمت کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll