جی این این سوشل

تفریح

کپل شرما نے اپنے شو کا معاوضہ بڑھا دیا

ممبئی : بھارت کے مقبول ترین کامیڈی شو دی کپل شرما شو کی واپسی پر پروگرام کے میزبان نے اپنا معاوضہ بڑھ دیا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کامیڈی شو کا دوسرا سیزن کووڈ کے باعث آف ائیر کردیا گیا تھا
کامیڈی شو کا دوسرا سیزن کووڈ کے باعث آف ائیر کردیا گیا تھا

تفصیلات کے  مطابق رواں سال کے آغاز پر کامیڈی شو کا دوسرا سیزن کووڈ کے باعث آف ائیر کردیا گیا تھا جس کے بعد متعدد مرتبہ شو کے دوبارہ آن ائیر ہونے کی خبریں سامنے آتی رہی تھیں ۔ جبکہ اب کپل شرما کے معاوضے میں اضافے کی خبر سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ نے رکن اسمبلی سے شادی کرلی

 

بھارتی ویب سائیٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پہلے کپل شرما پروگرام کی ایک قسط کے تیس لاکھ روپے وصول کرتے تھے اور یوں ہفتے بھر میں نشر ہونے والی دو اقساط کے ساٹھ لاکھ روپے لیتے تھے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اب کپل شرما ایک قسط کے پچاس لاکھ روپے لیں گے اور یوں ایک ہفتے کے دوران ناظرین کو دکھائی جانے والی دو اقساط کے ایک کروڑ روپے وصول کریں گے ۔

یہ بھی پڑھیں : موٹر سائیکل مالکان کیلئے انتہائی بری خبر

 

اس دعوے کے حوالے سے کپل شرما کی جانب سے تاحال کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق کپل شرما شو کا آغاز اگلے ماہ سے کیا جائیگا، جو کہ مکمل طور پر نئے طرز کا ہوگا۔

پاکستان

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، یہ آنسو گیس کے ساتھ اب گولیاں چلانے لگ گئے ہیں، یہ گولیاں ہمیں لیٹ کر سکتی ہیں لیکن مقصد سے ہٹا نہیں سکتی، گولیاں، آنسو گیس اور تشدد ہمیں مقصد سے نہیں ہٹا سکتا۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا شور بتاتا ہے کہ انہیں ہمارے آنے سے تکلیف ہوئی ہے، انہیں بہت ٹف ٹائم دینے والا ہوں، فارم 47 والوں سے جان نہ چھوٹی تو انہیں چھوڑونگا نہیں، ہم عاجز لوگ ہیں ،حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دلوں میں چوری رکھنے والے ڈر رہے ہیں، انہیں پتا ہے ان کا وقت قریب آگیا ہے ، ہم ایک ایسا نظام لانے والے ہیں جس میں پبلک سیفٹی پروٹیکشن لازمی ہوگی، قانون میں رہ کر ہی کوئی کارروائی کرسکتا ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ جلسے کیلئے این او سی دے کر بھی جو حال کرتے ہیں وہ آپ نے دیکھا ہے، یہ فارم 47 پر آئی ہوئی حکومتیں ہیں، یہ پاکستان کی جمہوریت کا نقصان نہیں کررہے بلکہ انہوں نے ملک سے جمہوریت کو ختم ہی کردیا ہے، ہم پرامن احتجاج کریں گے، جہاں جہاں حکم ملا ہے وہاں جائیں گے، کردار ادا کریں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ گولیاں ،آنسو گیس اور تشدد ہمیں اپنے مقصد سے ہٹا نہیں سکتا، پاکستان میں جمہوریت ہمارا نظریہ ہے، بانی پی ٹی آئی بے گناہ جیل میں ہیں ،ان پر کوئی کیس نہیں، ہماری پارٹی کی خواتین جیل میں ہیں، ہم اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں ڈنکے کی چوٹ پر سرکاری مشینری استعمال کروں گا کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا، اگر میں جلسے میں بی آر ٹی بسیں لے کر جاتا تو یہ لوگ کہتے کہ صوبے کے وسائل استعمال ہورہے ہیں، میں اپنے ساتھ پرائیویٹ گاڑیاں اور ذاتی گاڑیاں لے کر جاتا ہوں، گاڑیوں میں پٹرول اور ڈیزل جیب سے ڈلواتا ہوں۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ مولانا صاحب آپ نے بہت دیر کردی، آپ کے دلوں میں جو راز ہیں وہ بتادیں ، مولانا صاحب آپ نے کہا تھا بانی پی ٹی آئی کی حکومت امریکا کے کہنے پر گرائی، مولانا صاحب آج مان گئے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عالیہ حمزہ کی راولپنڈی میں احتجاج پر درج دہشتگردی کے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور

عدالت نے گرفتار آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق اور80سالہ روشن بی بی کو بھی مقدمہ سے ڈسچارج کرکے رہا کروا دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عالیہ حمزہ کی راولپنڈی میں احتجاج پر درج دہشتگردی کے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور

تحریک انصاف کی خاتون رہنما عالیہ حمزہ کی 28ستمبرکو راولپنڈی میں احتجاج پر درج دہشتگردی کے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف راولپنڈی احتجاج پر درج دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت ہوئی،عدالت نے عالیہ حمزہ کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور پولیس کو ان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ملزمہ کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

عدالت نے گرفتار آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق اور80سالہ روشن بی بی کو بھی مقدمہ سے ڈسچارج کرکے رہا کروا دیا ، مجموعی طور پرگرفتار 6خواتین کو مقدمات سے ڈسچارج کرکے رہا کر دیا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll