جی این این سوشل

پاکستان

جہاں جیالوں کا پسینہ گرے وہاں ہمارا خون گرے گا، بلاول بھٹو

نیکیال: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جیالوں کو حکم دوں تو حکمران کہیں کے نہیں رہیں گے، جہاں جیالوں کا پسینہ گرے وہاں ہمارا خون گرے گا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جہاں جیالوں کا پسینہ گرے وہاں ہمارا خون گرے گا، بلاول بھٹو
جہاں جیالوں کا پسینہ گرے وہاں ہمارا خون گرے گا، بلاول بھٹو

نیکیال سیکٹر میں انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکمران پیپلز پارٹی کے جیالوں سے خوفزدہ ہیں، پیپلز پارٹی کشمیر کے صدر پر دو مرتبہ حملہ ہوا، ہم مسلم کانفرنس کی عزت کرتے ہیں مگر یہ کیسی جماعت ہے جو پیپلز پارٹی کے صدر پر حملہ کرتی ہے، کیاووٹ کی عزت بندوق سے ہوتی ہے؟ ، جیالوں کو حکم دوں تو حکمران کہیں کے نہیں رہیں گے، آپ ووٹ کی طاقت سے ہمارا مقابلہ کریں ، ہم ایسی سیاست نہیں کرنے دیں گے،جہاں جیالوں کا پسینہ گرے وہاں ہمارا خون گرے گا۔ 

اس سے قبل 5 جولائی 1977 کو پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت کے خاتمے اور ملک میں مارشل لا کے نفاذ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 5 جولائی کو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد کیا جائے گا، آمر جنرل ضیاء الحق کی سربراہی میں وہ فوجی بغاوت پاکستانی عوام کی جمہوری امنگوں پر سفاک حملہ تھا، اس بغاوت کے ذریعے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی زیرِ قیادت جمہوری طور منتخب عوامی حکومت پر شبِ خون مارا گی، ذوالفقار علی بھٹو نے سقوط ڈھاکا کے بعد ٹکڑوں میں بٹی ہوئی قوم کو متحد کیا، انہوں نے ان ٹکروں کو متحرک جمہوری نظام اور مضبوط معاشی ارادوں کے سائے تلے آپس میں جوڑ دیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوری طور منتخب وزیر اعظم کی حیثیت سے ذوالفقار علی بھٹو نے اتفاقِ رائے سے آئین کی منظوری کی سرپرستی کی، انہوں نے پاکستان کی میکرو اکانومی کی بنیادیں رکھیں، ہر پاکستانی کو شہریت اور پاسپورٹ کا حق دیا، قائد عوام نے ملک کو ایٹمی طاقت بننے کی راہ پر گامزن کیا، ریاست کو جمہوری بنایا، چند سلیکٹڈ افراد تک محدود اقتدار کو چھین کر عوام کو اختیارات منتقل کیئے اور انہیں بااختیار بنایا، 1977 کا مارشل لاء پاکستان کی عوام پر بدترین حملہ تھا، جس کا خمیازہ آمر کی موت کو کئی دہائیاں گذرنے کے باوجود قوم تاحال بھگت رہی ہے، 5 جولائی 1977 کی بغاوت نے عدم رواداری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بیج بوئے اور ان کی آبیاری کی، ان کی جڑوں کو ہمارے معاشرے میں سرایت کرنے دیا، جو آج ہمارے لیے باعثِ مصیبت بنی ہوئی ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امت مسلمہ کو متحد کیا اور اپنے دوراندیش سیاسی تدبر سے عالم اسلام کی قیادت کی، انہوں نے دو آمروں کا مقابلہ کیا، اور بڑی بہادری کے ساتھ عوام کے حقوق کے لئے جنگ لڑی، قائدِ عوام نے تختہ دار تو قبول کر لیا، لیکن پیچھے ہٹنا گوارا نہ کیا، ان کے حامیوں اور پیروکاروں کو بھی کوڑے، قیدِ تنہائی اور پھانسی سمیت ہر قسم کے غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوری اور آمریت پسند قوتوں کے درمیان جنگ آج بھی جاری ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اقتدار عوام کو دے دیا جائے، ورنہ سب کچھ ختم ہو جائے گا، یہ الفاظ آج کے لیے بھی درست ہیں کیونکہ ہم آج بھی پاکستان کی جمہوری بقا کے لئے لڑ رہے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو آج بھی زندہ ہے جبکہ انہیں اذیتیں دینے والے تاریخ کی ملامت جھیلنے کے لیئے کوڑے دان میں پڑے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک و قوم کے حقوق پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے اپنی جان نچھاور کرنے کو ترجیح دی۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید  کہا کہ مودی نے کشمیرکی حیثیت تبدیل کی تو بزدل نے ہائی وے کا نام سری نگر ہائی وے رکھ دیا، مودی نے حملہ کیا تو بزدل نے اسمبلی فلور پر کہا کہ میں کیا کروں، کشمیر پر سودےبازی ہرگز قبول نہیں کریں گے، جب تک ایک بھی جیالا ہے ان کا ہر منصوبہ ناکام بنائیں گے، عوام نے (ن) لیگ کی ترقی اورعمران خان کی تبدیلی کو دیکھ لیا ہے، پیپلز پارٹی عوام کےساتھ کھڑی رہے گی، عمران خان کی طرح تنہا نہیں چھوڑیں گے، آزاد کشمیرکےعوام کومعاشی طورپرمضبوط بنائیں گے۔

پاکستان

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان  کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد  خاقان عباسی

سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہدخاقان عباسی نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنی جماعت سے پاکستان اور آئین کوبالاتر رکھا جب ہم ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے تھے اس کا مطلب تھا کہ آئین کی بالادستی ہو ملک کی پارلیمنٹ، اسمبلی اور کابینہ اتوار کے روز بھی آئینی ترمیم کے لیے بیٹھی رہی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے، الیکشن میں کیا ہوا سب کو معلوم ہے ،موجودہ حکومت چوری شدہ الیکشن کے تحت آئی ہے کیا چند افراد کو آئین کی ترمیم اور حکومت کرنے کا حق ہے ہمارے ساتھ بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا،ہم چاہتے ہیں ہمارے اندر کوئی ٹولہ نہ ہو۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست گالم گلوج اور الزام تراشی کا نام ہے، عوام کی کوئی بات نہیں کرتا، صرف مفاد حاصل کرنے کے لیے قانون بنائے جاتے ہیں، کبھی سنا کہ پولیس نے کسی ملک میں احتجاج کیا ہوا، پولیس احتجاج کر رہی ہے کہ تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 28ستمبر کو ملک میں کیا ہوا،یہاں عوام کو جلسوں سے نہیں حکومت سے تکلیف ہے 28 ستمبر کو راولپنڈی کی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ،موٹر وے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مکمل بند رکھا گیا ،پشاور موٹر وے پر ریت کی دیواریں لگا کر اس کو بند رکھا گیا ،پی ٹی آئی نے جو کیا سارا ملک جانتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 3 سال 8 ماہ میں کوئی کام نہیں کیا۔    

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاک انگلینڈٹیسٹ سیریز ، آن لائن ٹکٹوں کی فروخت آج شام سے شروع ہوگی

ٹکٹوں کی قیمت50روپے سے 2500 روپےتک مقرر کی گئی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاک انگلینڈٹیسٹ سیریز ، آن لائن ٹکٹوں کی فروخت آج شام  سے شروع ہوگی

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے آن لائن ٹکٹوں کی فروخت آج (پیر) شام 5 بجے سے شروع ہوگی، پہلے دن جنرل انکلوژر میں مفت داخلہ ہوگا, ٹکٹوں کی قیمت50روپے سے 2500روپےتک مقرر کی گئی ہیں۔

شائقین کی سہولت کے لیے فزیکل ٹکٹ 4 اکتوبر سے صبح 9 بجے کے بعد مختلف آؤٹ لیٹس سے خریداری کے لیے دستیاب ہوں گے۔ یہ سیریز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے۔ پہلا اور دوسرا ٹیسٹ میچ 7 سے 19 اکتوبر تک ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ تیسرا ٹیسٹ میچ 24 سے 28 اکتوبر تک راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

تیسرا ٹیسٹ 24 اکتوبر سے راولپنڈی میں شروع ہوگا،میچ کے مقامات کے باہر باکس آفسز ٹیسٹ میچوں سے ایک دن پہلے کام کریں گے۔

شائقین کی بڑی تعداد کی حوصلہ افزائی کے لیے ملتان میں ہونے والے دونوں ٹیسٹ میچوں کے پہلے روز جنرل انکلوژرز (حنیف محمد اور مشتاق احمد) میں داخلہ مفت ہو گا جبکہ پریمیم انکلوژرز (میران بخش، شعیب اختر، سہیل تنویر) میں بھی داخلہ مفت ہو گا۔

پہلے ٹیسٹ کے لیے منگل سے جمعرات یعنی دوسرے سے چوتھے دن تک جنرل انکلوژرز کے ٹکٹوں کی قیمت 50 روپے ہوگی جب کہ شائقین حنیف محمد اور مشتاق احمد انکلوژرز کے پانچویں اور آخری میچ کے ٹکٹ 100 روپے میں خرید سکتے ہیں۔

ٹیسٹ کے پہلے چار دنوں کے لیے فرسٹ کلاس انکلوژرز (وسیم اکرم اور الٰہی برادرز) کے ٹکٹ 100 روپے میں دستیاب ہوں گے، جبکہ پانچویں دن شائقین کے لیے ٹکٹ 200 روپے میں دستیاب ہوں گے۔ پریمیم انکلوژرز (جاوید میانداد اور ظہیر عباس) کے ٹکٹ پیر سے جمعرات یعنی پہلے سے چوتھے دن 200 روپے میں دستیاب ہوں گے۔ شائقین اسی انکلوژرز سے 300 روپے میں پانچویں دن کا کھیل دیکھ سکتے ہیں۔

وی آئی پی انکلوژرز (فضل محمود اور عمران خان) اور پی سی بی گیلری (انضمام الحق) کے ٹکٹ شائقین کے لیے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے چار دنوں کے لیے بالترتیب 300 روپے اور 2000 روپے میں دستیاب ہوں گے۔ پانچویں دن وی آئی پی انکلوژر کے ٹکٹ 400 روپے میں دستیاب ہوں گے اور پی سی بی گیلری (انضمام الحق انکلوژر) کے ٹکٹ 2500 روپے میں دستیاب ہوں گے۔ تینوں ٹیسٹ میچوں کے لیے شائقین کو پی سی بی گیلری میں لنچ دیا جائے گا۔

شائقین کی دلچسپی کے لیے ٹکٹوں کی قیمتیں زیادہ نہیں رکھی گئی ہیں،تینوں ٹیسٹ میچوں کے پہلے دن مخصوص انکلوژرز میں داخلہ مفت ہوگا، فزیکل ٹکٹوں کی فروخت 4اکتوبر سے شروع ہوگی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll