جی این این سوشل

پاکستان

افغانستان میں سب سے بڑا لوزربھارت ہے،وزیراعظم

گوادر: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے،افغانستان میں سب سے بڑا لوزربھارت ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

افغانستان میں سب سے بڑا لوزربھارت ہے،وزیراعظم
افغانستان میں سب سے بڑا لوزربھارت ہے،وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں میڈیاسے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت خطے کی صورتحال کافی سنگین ہے۔لاہور  دھماکےمیں ملوث "را"کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔اس وقت سب سے زیادہ بھارت مشکل سے دوچار ہے ، بھارت نے افغانستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں سب سے بڑا لوزربھارت ہے۔ امریکا افغانستا ن کے حوالے سے کنفیوژ ہے، امریکا کوکچھ سمجھ نہیں آرہا ہےکہ کیاکیاجائے۔

وزیر اعظم نے گوادر میں تقریب سے خطاب میں کہا کہ   ماضی میں ترقیاتی کاموں میں کئی علاقے پیچھے رہ گئے،گوادر منصوبے بلوچستان کوترقی کونئی منزل کی طرف لیکر جائیں گے،وزیراعلیٰ نےاچھی تقریرکی لیکن اگراردومیں کرتےتولوگ بہتراندازمیں سمجھتے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 60کی دہائی میں پاکستان تیزی سےترقی کررہاتھا،اس وقت ہم رول ماڈل تھے،گوادرسےبلوچستان سمیت پورےپاکستان کوفائدہ ہوگا،پاکستان عظیم ملک بننےجارہاہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر سے گوادر براہ راست دنیا سے منسلک ہوجائےگا،بیرون ملک سرمایہ کاروں کی سہولت کاری کیلئے ون ونڈوآپریشن شروع کررہے ہیں،ہم نےایکسپورٹس پرکوئی توجہ ہی نہیں دی،ایک مخصوص سائیکل کی وجہ سے ملک کئی بار آئی ایم ایف کے پاس گیا، پاکستان کواب تک 20بار آئی ایم ایف جانا پڑا۔

وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ 2200ایکڑ کازون کھولااور سرمایہ کاروں کودعوت دی،وفاق اور بلوچستان حکومت کی کوآرڈی نیشن بہت اچھی ہے، بلوچستان کیلئے 730ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کااعلان کیا،گوادر پاکستان کافوکل پوائنٹ ہے،گوادر میں 500بستروں پر مشتمل اسپتال بھی زیرتعمیر ہے،گوادر میں یونیورسٹی بنائی جارہی ہے۔گوادر میں مچھیروں کی بہتری کیلئے ایک زبردست پروگرام شروع کیا ہے،مائیکروفنانسنگ کے ذریعے گھروں کی تعمیر کیلئے سبسڈی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں،کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی حل نکلے۔خانہ جنگی ہوئی تو افغانیوں کے ساتھ ہمسایہ ممالک کو بھی نقصان ہو گا، ہمسایہ ممالک کی کوشش ہےافغانستان میں سیاسی سیٹلمنٹ ہو،ہماری کوشش ہے طالبان سے بھی بات کریں تاکہ افغانستان میں سیاسی سیٹلمنٹ ہو،ایران کے صدرسے بھی افغانستان کے معاملے پر بات کی ہے۔

پاکستان

لاپتہ افراد کیس، عدالت نے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو طلب کرلیا

جب ایک کیس میں ضمانت ہوجائے تو پھر کیسے کسی کو جیل کے باہر سے گرفتار کرتے ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاپتہ افراد کیس، عدالت نے  وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو طلب کرلیا

پشاور ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو طلب کرلیا۔

ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے کہا کہ میرے بیٹے کو پولیس نے اٹھایا ہے، اسے عدالت سے ضمانت ملی، لیکن پشاور جیل سے باہر نکلتے ہی سی ٹی ڈی نے اٹھالیا۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ جب ایک کیس میں ضمانت ہوجائے تو پھر کیسے کسی کو جیل کے باہر سے گرفتار کرتے ہیں، یہ اس عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، وزیراعلی کو بلا لیں، اسد قیصر کیس میں عدالت قرار دے چکی ہے، ایک کیس میں ضمانت ہونے کے بعد دوسرے درج مقدمے میں گرفتار نہیں کرسکتے، ایسے اور بھی کیسز ہیں جن میں ضمانت ہونے کے بعد لوگوں کو دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کسی کو کیسے ضمانت کے باوجود جیل کے گیٹ سے گرفتار کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور 5 بجے تک کسی بھی وقت عدالت میں پیش ہوجائیں میں عدالت میں ہی موجود ہوں۔

اس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا امن وا مان سے متعلق اجلاس میں مصروف ہیں، اس لیے پیش نہیں ہوسکتے جبکہ کیس ہم ہی دیکھ رہے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک کیس نہیں ہے، ایسے اور بھی کیسز ہے جن میں ضمانت ہونے کے بعد لوگوں کو دوبارہ گرفتار کیا ہے، آپ کال کرکے پوچھ لیں، وقت ہو تو آج پیش ہو نہیں تو جمعے کو پیش ہوجائیں کیونکہ ہم قانون پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

سرگودھا میں اے ایس آئی کی گارڈ کے ہمراہ میٹرک کی طلبا سے مبینہ زیادتی

ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سرگودھا میں اے ایس آئی کی گارڈ کے ہمراہ میٹرک کی طلبا سے مبینہ زیادتی

سرگودھا میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر(اے ایس آئی) اور اس کے گارڈ نے میٹرک کی طلبا کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کی رہائشی 14 سالہ میٹرک کلاس کی طالبہ سے تھانہ کوٹ مومن کے اے ایس آئی اور اس کے پرائیویٹ گارڈ نے مبینہ زیادتی کی جبکہ ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کی رہائشی نادیہ میٹرک کی طالب علم ہے اس نے تھانہ کوٹ مومن میں مقدمہ درج کرواتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ وہ میٹرک کی اسٹوڈنٹ ہے، اس کی عمر قریب 14 سال ہے، اس کے والد محمد مشتاق ولد محمد یار گوندل کو تھانہ کوٹ مومن کے اے ایس آئی محمد نواز نے 22 ستمبر کو گرفتار کرکے چرس کا مقدمہ درج کیا۔

اے ایس آئی محمد نواز اس کا ملازم احسان عرف سنی نے فون کر کے بلایا کہ کیس کے سلسلے میں بات کرنی ہے، جب وہ روڈ پر پہنچی تو زبردستی گاڑی میں بٹھا لیا اور دھمکی دی کہ شور کیا تو جان سے جاؤ گی اور معظم آباد روڈ پر ایک مکان میں لے گئے، جہاں دونوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی ثابت ہوگئی جب کہ ڈی پی او نے 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی اور ہدایت کی کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll