جی این این سوشل

پاکستان

آرمی چیف سے ترک بری فوج کے کمانڈر کی ملاقات ، آئی ایس پی آر

لاہور : آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تربیتی، انسداد دہشتگردی امور میں تعاون میں وسعت پر اتفاق کیا گیا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آرمی چیف سے ترک بری فوج کے کمانڈر کی ملاقات ، آئی ایس پی آر
آرمی چیف سے ترک بری فوج کے کمانڈر کی ملاقات ، آئی ایس پی آر

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ترک بری فوج کے کمانڈر جنرل امت دندار نے  ملاقات کی ہے۔اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ  ترکی کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو کلیدی اہمیت دیتے ہیں، پاکستان اورترکی تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں میں بندھے ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ  ملاقات میں دوطرفہ سطح پر فوجی روابط کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، دونوں ممالک کے مابین تربیتی، انسداد دہشتگردی امور میں تعاون میں وسعت پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ جنرل امت نے علاقائی امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔

دنیا

حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کا جسد خاکی مل گیا

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق   حسن نصراللہ کے جسم پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں ہے،  بظاہر حسن نصر اللہ کی موت دھماکے کی شدت سے ہوئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کا جسد خاکی مل گیا

حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کا جسد خاکی مل گیا ہے۔جسم پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق   حسن نصراللہ کے جسم پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں ہے،  بظاہر حسن نصر اللہ کی موت دھماکے کی شدت سے ہوئی۔

واضح رہے کہ   حسن نصراللہ جمعے کی شب بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے تھے،گزشتہ روز لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی تھی۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

پاکستان سمیت دنیا بھر میں امراض قلب کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

تمباکو نوشی بھی امراض قلب کی ایک اہم وجہ ہے۔ پاکستان میں شہری آبادی کا 11.84 فیصد اور دیہی آبادی کا 19.7 فیصد طبقہ تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلاہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں امراض قلب کا عالمی دن آج منایا   جا رہا ہے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں امراض قلب کا عالمی دن (ورلڈ ہارٹ ڈے ) اتوار 29 ستمبر کو منایا گیا۔

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) ورلڈ ہیلتھ فیڈریشن اور یونیسکو کے باہمی اشتراک سے یہ دن ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد دل کی بڑھتی ہوئی بیماریوں سے بچائو کے لئے لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال تقریبا 1.5 کروڑ انسان دل کی بیماری کے باعث دنیاسے چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ایک برس کے دوران تقریبا 80 ہزار افراد دل کی بیماریوں کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ ا

مراض قلب سے مرنے والوں میں 50 فیصد افراد کی عمریں 40 سے 50 سا ل کے درمیان ہوتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کی تقریبًا ایک چوتھائی یعنی 24.3 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہے اور حیرت انگیز طور پر زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا۔ متوازن غذائون اور پھلوں کے استعمال ، باقاعدگی سے ورزش اور ذکر الہٰی سے دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے مگر پاکستان میں 76 فیصد خواتین دن میں ایک مرتبہ سے بھی کم پھل کھاتی ہیں اور 91 فیصد اپنے فارغ اوقات میں کسی بھی طرح کی جسمانی ورزش نہیں کرتیں جس کی وجہ سے تقریبا تیس فیصد مرد اور چالیس فیصد خواتین موٹاپے کا شکا رہیں جو امراض قبل کی بنیاد ی وجہ ہے۔

تمباکو نوشی بھی امراض قلب کی ایک اہم وجہ ہے۔ پاکستان میں شہری آبادی کا 11.84 فیصد اور دیہی آبادی کا 19.7 فیصد طبقہ تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلاہے۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں سرکاری، غیر سرکاری، نجی اور طبی اداروں کے زیر اہتمام منعقدہ تقریبات میں امراض قلب ، علاج اور ان سے بچائوکے حوالہ سے عوامی شعور اجاگر کیا گیا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری کردی گئی

دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل حسین محمد نے کہا کہ ’اس ویڈیو کا مقصد متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں اور یہاں آنے والوں کی رہنمائی کرنا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری کردی گئی

متحدہ عرب امارات میں پاکستانی مشنز کی جانب سے ایک ویڈیو ایڈوائزری جاری کی گئی ہے جس کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی تارکین وطن، ملازمت کے متلاشی افراد اور وزٹ ویزا پر آنے والے سیاحوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقامی قوانین اور ضوابط سے خود کو واقف کریں اور ان پر عمل کریں۔

دبئی میں پاکستانی قونصل جنرل حسین محمد نے کہا کہ ’اس ویڈیو کا مقصد متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں اور یہاں آنے والوں کی رہنمائی کرنا ہے تاکہ وہ مقامی قوانین کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو سمجھ سکیں، تاکہ کسی بھی قانونی مسئلے سے بچا جا سکے۔ایڈوائزری میں متنبہ کیا گیا ہے کہ مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، جس میں قید، جرمانے یا یہاں تک کہ ملک بدری بھی شامل ہے۔

اعلامیے میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستانی شہریوں کو جاری کیے جانے والے دبئی ویزوں کی تصدیق جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز دبئی (جی ڈی آر ایف اے) کے ذریعے کی جاسکتی ہے جبکہ ابوظہبی اور شارجہ جیسی دیگر اماراتی ریاستوں کے ویزوں کی تصدیق فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔ ملازمت کے متلاشی افراد کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سرکاری چینلز کے ذریعے اپنے ممکنہ آجروں کی تصدیق کریں۔ کسی بھی غیر یقینی صورتحال کی صورت میں وہ ابوظہبی میں پاکستانی سفارت خانے یا دبئی میں قونصلیٹ جنرل سے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ ایڈوائزری میں وزارت انسانی وسائل اور امارات (موہرے) کی ویب سائٹ کے ذریعے لیبر قوانین کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے وسائل بھی فراہم کیے گئے ہیں، جہاں امیدوار ای میل یا چیٹ کے ذریعے خدمات استعمال کرسکتے ہیں۔ امیگریشن اور ویزا سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے درخواست دہندگان عامر سینٹرز سے رابطہ کر سکتے ہیں جبکہ تاشیل سینٹرز کے ذریعے لیبر کے مسائل میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔

ایڈوائزری میں کسی جرم یا تنازع کی صورت میں، تارکین وطن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر پولیس کو معاملے کی اطلاع دیں۔ ورک پرمٹ کی منسوخی کے ایک سال کے اندر کام کی جگہ کی خلاف ورزیوں کی اطلاع موہرے کو دی جانی چاہیے۔  ویڈیو میں میڈیکل ریکارڈ، درست پاسپورٹ اور ویزا کاپیاں، ملازمت کے تازہ ترین معاہدوں، مالی ریکارڈز اور آجر کی تفصیلات تک آسانی سے رسائی رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ان دستاویزات کو ہنگامی صورتحال کی صورت میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں قریبی اہل خانہ کے ساتھ شیئر کیا جانا چاہیے۔ تارکین وطن کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان رقم کی منتقلی کے لیے سرکاری چینلز کا استعمال کریں اور شناختی کارڈ، سم کارڈ، پاسپورٹ، امارات آئی ڈی اور ای میل اکاؤنٹس کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ایڈوائزری میں آن لائن بینکنگ اور کریڈٹ کارڈ فراڈ کے خطرات پر روشنی ڈالی گئی اور دونوں ممالک میں لائف اور میڈیکل انشورنس حاصل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مزید برآں، تمام پاکستانی تارکین وطن پر زور دیا گیا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں جاب لاس انشورنس حاصل کریں، جسے غیر رضاکارانہ طور پر روزگار کے نقصان (آئی ایل او ای) انشورنس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم اوورسیز پاکستانی اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میزبان ملک کے قوانین پر عمل کرنا نہ صرف ہمارے لیے اچھے شہری کی عکاسی کرتا ہے بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کرتا ہے۔متحدہ عرب امارات میں تقریباً 1.7 ملین پاکستانی ہیں جو ملک کی دوسری سب سے بڑی تارکین وطن برادری کے طور پر جانی جاتی ہے یہاں سالانہ لاکھوں افراد آتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll