اس کتب خانے میں جون ایلیاء، صادقین، صدیق سالک، محمد طفیل اور مشفق خواجہ جیسے اپنے عہد کے نامور لوگوں کے مختلف خطوط بھی محفوظ کیئے گئے ہیں


بہاولپور: مبارک اردو لائبریری جو کہ ریاست بہاول پور کا پہلا اور سب سے بڑا نجی کتب خانہ تھا۔
اس لائبریری کی بنیاد مبارک شاہ جیلانی مرحوم نے 1926 میں صادق آباد کے علاقے پیر دا گوٹھ میں رکھی تھی۔ پیر دا گوٹھ، صادق آباد کے علاقے سنجر پور کے نواح میں واقع ایک بستی ہے جسے اب محمد آباد کہا جاتا ہے۔
مبارک شاہ جیلانی صاحب خود بھی ایک شاعر تھے جو ''لالہ صحرا'' نامی سہ ماہی رسالہ نکالا کرتے تھے۔ 1933 میں شروع ہونے والا یہ رسالہ، ریاست بہاولپور میں اردو کا پہلا ادبی رسالہ شمار کیا جاتا ہے۔
چونکہ انہیں کتابیں، رسالے، مجلے اور قلمی مخطوطات اکٹھے کرنے کا شوق تھا سو انہی کے ذخیرے سے اس کتب خانے کی بنیاد پڑی جسے ان کے بیٹے سید انیس شاہ جیلانی صاحب نے اور آگے بڑھایا۔
اکتوبر 1937 میں پیدا ہونے والے سید انیس شاہ جیلانی مرحوم، خود بھی ایک بہترین مصنف، محقق، سفرنامہ نگار اور خاکہ نگار تھے۔ آپ نے لکھنؤ میں مشہور لکھاری نیاز فتح پوری کے زیرِ سایہ رہ کر اردو لکھنے اور انشاء پردازی کی تربیت لی۔
خاکہ نگاری کے حوالے سے آپ کا تقابلہ کسی بھی بہترین خاکہ نگار سے کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے اپنی زندگی میں کئی کتابیں لکھیں جن میں نوازش نامے، آدمی غنیمت ہے (شخصی خاکے)، محفل دیدم، بیاض مبارک، سفرنامہ مقبوضہ ہندوستان، آدمی آدمی انتر، غالب کی دشنام طرازیاں، معاصرین مبارک، قاضی صاحب و دیگر شامل ہیں جبکہ ایک کتاب ''سید انیس شاہ جیلانی کے خطوط'' بھی منظر عام پر آ چکی ہے۔
آپ نے جب اردو لکھی تو کمال اور جب سرائیکی لکھی تو وہ بھی کمال۔
محترمہ زاہدہ حنا صاحبہ ان کے بارے ایک جگہ لکھتی ہیں ؛
”انیس شاہ کی ذات میں مجھے ہر لمحہ ایک پشتینی جاگیردار اور ادیب کے وجود کی کشمکش نظر آئی ہے۔ ان کی ادب دوستی اور علم نوازی نے ان کی جاگیر کو ٹھپ کیا اور ان کی جاگیر داری نے ان کے اندر کے ادیب کو بے دعویٰ رکھا۔ ہر لمحہ ادب کے مسائل میں گم اور ہر ساعت اچھی کتابوں اور نادر مخطوطوں کی تلاش میں سر گرداں۔ ان کے والد کو اردو اور بعض اردو ادیبوں سے عشق تھا۔ وہ بیٹے کو 'اردو داں' نہیں 'اردو والا' بنانا چاہتے تھے۔
اسی لیے انھیں رئیس احمد جعفری کے سپرد کیا۔ وہ اس گھرانے میں رہے۔ بہت کچھ سیکھا لیکن بہت کچھ کھودیا۔ وہ جنھیں چاہتے انھیں آم کے موسم میں اپنے باغات کے آم بھیجتے۔ ایک دو نہیں، درجن سے زیادہ پیٹیاں ہر شخص کے گھر پہنچتیں۔ لیکن اسی شخص کے بارے میں لکھنے کے لیے دوات میں قلم ڈبوتے تو مزاج کی تمام تلخی اس روشنائی میں حل ہوجاتی۔
وہ اپنے علاقے کے اچھے بھلے زمیندار تھے لیکن شوق اس کا تھا کہ ادیب کی حیثیت سے پہچانے جائیں۔ ان کے والد سید مبارک شاہ نے 1926 میں جو لائبریری قائم کی تھی اسے انیس شاہ نے چار چاند لگائے۔ سنا ہے کہ اب اس میں 26 ہزار سے زیادہ کتابیں اور نادر مخطوطات ہیں۔ غالب کے عاشق تھے، عاشقِ صادق تھے۔ دور جدید کے ادیبوں میں وہ نیاز فتح پوری، رئیس احمد جعفری اور رئیس امروہوی کو مرشد جانتے تھے۔
اپنے محترم والد سید مبارک شاہ جیلانی کی قائم کردہ لائبریری کو اتنا بڑھایا اور پھیلایا کہ اب اس میں 26000 سے زیادہ کتابیں اور مخطوطے ہیں۔ وہ علاقہ کہ جہاں اردو بولنے، سمجھنے اور پڑھنے والے ڈھونڈے سے نہیں ملتے تھے، وہاں سید مبارک شاہ نے 1926 میں ایک اردو لائبریری قائم کی جس میں موجود کتابوں کی خوشبو نافۂ مشک کی طرح پھیلی۔ سید مبارک شاہ کے بیٹے سید انیس شاہ نے اپنے کھیتوں کی سوندھی مٹی سے ذرا کم ہی رشتہ جوڑا، وہ ساتویں جماعت میں ناکام ہوئے اور پھر اردو اور سرائیکی ادب کے عشق میں یوں ڈوبے کہ آج بہاء الدین ذکریا یونیورسٹی میں ایم اے سرائیکی کے نصاب میں ان کی کتابیں شامل ہیں۔“
آپ کی وفات 26 جون 2017 میں ہوئی تھی۔
لاٸبریری پہ واپس آتے ہیں۔۔۔۔۔
چند سال پہلے جاڑوں کے ایک اتوار میں نے بستہ کمر پہ لادا اور صادق آباد کے لیئے ٹرین پکڑی۔ 🚂
میرا مقصد صرف اور صرف ریاست کا یہ اولین کتب خانہ دیکھنا تھا۔ وہاں پہنچا تو انیس شاہ جیلانی مرحوم کے صاحب زادے اور میرے ادبی دوست محترم جناب ڈاکٹر ابو الحسن شاہ جیلانی صاحب نے استقبال کیا۔ آپ آج کل صادق آباد کے سول اسپتال میں ڈینٹل سرجن تعینات ہیں اور اعلیٰ پائے کا ادبی ذوق رکھتے ہیں۔ ❤️
تھوڑی دیر میں آپ کے بڑے بھائی ابوالکلام شاہ جی، ابو الفضل شاہ صاحب اور چھوٹے بھائی ابوالبشر شاہ صاحب بھی تشریف لے آئے (ان بھائیوں کے نام بھی کیا کمال رکھے گئے ہیں، اردو زبان کا چلتا پھرتا نمونہ)۔ کچھ دیر گپ شپ کے بعد کتب خانے کا دورہ کروایا گیا۔🙌
درختوں اور خوبصورت پودوں سے مزین ایک لان سے گزر کر ہم مرکزی عمارت تک پہنچے۔ لال رنگ سے ڈھکی کسی دلہن کی طرح ملبوس ایک خوبصورت عمارت جس کی محراب پر ''مبارک اردو لائبریری، محمد آباد تحصیل صادق آباد'' لکھا تھا۔
برآمدے کی دیواروں پر کچھ پرانی تصویریں لٹکی ہوئی تھیں جبکہ یہاں رکھا پرانا اور روایتی فرنیچر گزرے دنوں کی یاد دلا رہا تھا۔ لائبریری کے مختلف کمروں میں کتابیں رکھنے کے لیئے کنکریٹ کے شیلف بنائے گئے ہیں۔
یہاں عربی ، فارسی، اردو، سرائیکی ، پنجابی اور سندھی کی کئی کتابیں موجود تھیں (ایک اندازے کے مطابق ستائیس ہزار) رکھی ہیں۔ 📚📒
خطوط کی بات کریں تو انیس شاہ جیلانی صاحب نے اپنی زندگی میں کئی خاص و عام کو ہزاروں خطوط لکھے ججو احباب کے پاس آج بھی محفوظ ہیں۔ انہوں نے سرائیکی کے محقق جناب شوکت مغل صاحب کو لگ بھگ 290 خطوط لکھے تھے جن میں 27 اردو جبکہ بقیہ سرائیکی میں تھے۔ان خطوط کو 2019 میں ''انیسِ علم بنام جلیسِ ادب'' کے نام سے چھاپا گیا تھا۔📝
اس کتب خانے میں جون ایلیاء، صادقین، صدیق سالک، محمد طفیل اور مشفق خواجہ جیسے اپنے عہد کے نامور لوگوں کے مختلف خطوط بھی محفوظ کیئے گئے ہیں جو میرے نزدیک اس کتب خانے کا خصوصی امتیاز ہیں۔
مجھے یہاں قرآنِ کریم کے قدیم نسخے اور روزنامہ جنگ و نوائے وقت کے پرانے شمارے بھی دکھائے گئے جن کا تسلسل تاریخ کے حوالے سے کئی سال تک محیط تھا۔ اس کے علاوہ بھی یہاں بہت کچھ موجود ہے جو علم کے پیاسوں کا منتظر ہے۔ 👐
وقتاً فوقتاً یہاں کئی شعراء، مصنف، محقق، دانشور اور ادیب ان کتابوں سے فیض یاب ہونے تشریف لاتے رہتے ہیں جن کے لیئے ابو الحسن شاہ صاحب نے ایک جدید اور خوبصورت ڈیرہ بنوا رکھا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اس کتب خانے میں ان بھائیوں نے بھی خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
لائبریری کے ساتھ دوسری طرف انیس شاہ جیلانی مرحوم کا مزار بھی زیرِ تعمیر تھا جو اب تک مکمل ہو چکا ہو گا۔
اگر آپ بھی کتابوں سے محبت رکھتے ہیں اور کچھ منفرد دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کتب خانے کا کم از کم ایک چکر ضرور لگائیں۔
تحریر سید عظیم شاہ بخاری

بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو کوئی خاص کوریج نہیں دی
- 13 گھنٹے قبل

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کراچی میں میڈیا اور سول سوسائٹی کے لیے آگاہی ورکشاپ انعقاد
- 13 گھنٹے قبل

حج آپریشن کے انتظامات مکمل، پاکستان سے پہلی پرواز 29 اپریل کو روانہ ہوگی
- 9 گھنٹے قبل

غزہ: حماس 5 سالہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر تیار
- 13 گھنٹے قبل

سیکیورٹی فورسز کی پاک افغان سرحد پر کامیاب کارروائی،54 خارجی دہشتگرد ہلاک
- 11 گھنٹے قبل

پہلگام واقعہ: امن کےلیے ایران کردار ادا کرنا چاہے تو پاکستان خیر مقدم کرے گا ،شہباز شریف
- 13 گھنٹے قبل

فضل الرحمان کے تمام تحفظات دور کر دیے ہیں : شیخ وقاص اکرم
- 13 گھنٹے قبل

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا مقصد سیاسی مقبولیت کا حصول اور مسلم دشمنی ہے، طلال چوہدری
- 13 گھنٹے قبل

سابق بھارتی کور کمانڈر نے بھارت کی جنگی صلاحیتوں پر سوال اٹھا دیا
- 11 گھنٹے قبل

پہلگام واقعہ: بھارت کی حقائق چھپانے کی کوشش ناکام ہو گئی
- 13 گھنٹے قبل

اسحاق ڈار کاچینی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت کشیدگی، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
- 11 گھنٹے قبل

پی ایس ایل : پشاور زلمی کا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- 9 گھنٹے قبل