1994 سے 2021 تک بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری کے 18 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 200 کلوگرام سے زائد خطرناک مواد شامل تھا


دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور محفوظ ایٹمی طاقت ہونے کے دعویدار بھارت میں جوہری تحفظ کے پروٹوکولز کی دھجیاں اڑ گئیں۔ یورینیم اور دیگر تابکار مواد کی چوری کے مسلسل واقعات نے عالمی برادری میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے، جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف بھارتی سرزمین تک محدود مسئلہ نہیں، بلکہ جنوبی ایشیا کے جوہری تحفظ کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ایٹمی مواد کی تیاری، تجربات اور نگرانی میں ایسی خامیاں نمایاں ہوچکی ہیں، جو کسی بڑے حادثے یا بین الاقوامی سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔ 1994 سے 2021 تک بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری کے 18 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 200 کلوگرام سے زائد خطرناک مواد شامل تھا۔
بھارتی پارلیمانی رپورٹ کے مطابق 1995 سے 1998 کے درمیان 147 حفاظتی حادثات پیش آئے، جن میں نہ صرف یورینیم بلکہ کیلیفورنیئم جیسے مہلک مواد کی اسمگلنگ کی کوششیں بھی شامل تھیں۔ نومبر 1994 میں دومیاسیات سے 2.5 کلوگرام یورینیم اسمگل کرنے کی کوشش، 1998 میں 100 کلوگرام یورینیم کی اسمگلنگ، اور 2021 میں مہاراشٹرا سے 7 کلوگرام یورینیم کی برآمدگی جیسے واقعات بھارت کی جوہری سلامتی پر سوالیہ نشان ہیں۔
حیران کن طور پر، 2021 میں کولکتہ ایئرپورٹ سے 250 گرام کیلیفورنیئم ضبط کیا گیا، جب کہ جولائی 2024 میں بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکز سے تابکار آلہ چوری کر لیا گیا۔ اگست 2024 میں بھی کیلیفورنیئم جیسا تابکار مادہ حکومتی غفلت کے باعث غلط ہاتھوں میں جانے سے بچا۔
نیوکلئیر تھریٹ انیشی ایٹو کی 2024 رپورٹ کے مطابق بھارت 22 ممالک میں سے 20ویں نمبر پر ہے، جب کہ ایٹمی تنصیبات کے تحفظ کے حوالے سے دنیا کے 47 ممالک میں سے بھارت کا نمبر 40واں ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ہونے والے بیشتر ایٹمی حادثات کے بارے میں تنظیم پہلے ہی خبردار کر چکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ کمزوریاں نہ صرف خود اس کے لیے خطرہ ہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک، خاص طور پر پاکستان، کے لیے بھی سیکیورٹی چیلنج بن چکی ہیں۔ جوہری تحفظ جیسے حساس معاملے میں بھارت کی مسلسل غفلت نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔
کیا عالمی برادری بھارت کے ہاتھوں دنیا کو ممکنہ جوہری بحران کے حوالے کرنے کا انتظار کر رہی ہے؟ یا وقت آ چکا ہے کہ بھارتی ایٹمی نگرانی پر عالمی سطح پر کوئی سنجیدہ اقدام اٹھایا جائے؟ یہ سوال اب صرف ماہرین کا نہیں بلکہ ہر امن پسند قوم کا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اسٹوڈنٹس ویزہ پر عائد پابندی اٹھا لی
- 5 گھنٹے قبل

وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کے چار بڑے مطالبات تسلیم کر لیے
- 2 گھنٹے قبل

قائمہ کمیٹی خزانہ : بجلی صارفین پر 10فیصد ڈیٹ سروس چارج کی حد ختم کرنے کی تجویز مسترد
- 2 گھنٹے قبل

تبادلہ غیر آئینی نہیں،سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواستیں مسترد کردیں
- 4 گھنٹے قبل
سونے کی قیمت میں مزید کمی
- 42 منٹ قبل
ملائیشیا: کوالالمپور میں شاندار میوزیکل کارپٹ ایونٹ منعقد
- 2 گھنٹے قبل

غزہ: خوراک کی تلاش میں جمع افراد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 11 فلسطینی شہید
- 2 گھنٹے قبل

بنیان المرصوص میں کامیابی، امن کی جیت ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر
- 3 گھنٹے قبل

شاہین آفریدی، حارث رؤف، محمد رضوان، حسن علی اور شاداب خان بھی بی بی ایل کا حصہ بن گئے
- 7 گھنٹے قبل

کراچی میں کانگو وائرس سے ایک اور متاثرہ مریض جاں بحق ہو گیا
- 5 گھنٹے قبل

ایران پرحملوں کے بعداگلی باری پاکستان کی ہے،فضل الرحمان
- ایک گھنٹہ قبل

آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کردی گئی
- 13 منٹ قبل