جنوبی ایشیا میں ایٹمی کشیدگی میں اضافہ، بھارت کی جارحانہ حکمتِ عملی عالمی خطرہ بن گئی
پاکستان نے 10 مئی کو "آپریشن بنیان المرصوص" کے تحت بھارتی فوجی اڈوں پر جوابی حملہ کیا


پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، لیکن دونوں کا ایٹمی ہتھیاروں کا نظم و نسق بالکل مختلف ہے۔ پاکستان "کم سے کم قابلِ اعتبار دفاع" کی پالیسی پر عمل کرتا ہے اور غیر ضروری کشیدگی سے بچتا ہے۔ اس کے برعکس، بھارت ایک جارحانہ اور غیر متوقع رویہ اپنائے ہوئے ہے، جس میں جوہری صلاحیت میں اضافہ، اشتعال انگیز بیانات اور جنگی جنون شامل ہیں۔
پاکستان کا جوہری پروگرام خواہشات کے بجائے خوف پر مبنی تھا۔ 1974 میں بھارت نے پہلا ایٹمی تجربہ کیا، جسے امن کے نام پر پیش کیا گیا، مگر جلد ہی واضح ہو گیا کہ بھارت نے پرامن مقاصد کے لیے حاصل کی گئی سول جوہری ٹیکنالوجی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ اس عمل نے کئی ممالک کا اعتماد توڑ دیا اور پاکستان کو اپنا دفاعی پروگرام شروع کرنے پر مجبور کیا۔ تب سے پاکستان نے ایک دفاعی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، جو صرف بھارت پر مرکوز ہے۔ اس کے ہتھیار چھوٹے اور دفاعی نوعیت کے ہیں، میزائل کی رینج صرف بھارتی علاقے کو کور کرنے کے لیے ہے، اور اس نے اپنے سول جوہری تنصیبات کو بین الاقوامی ادارے IAEA کے تحت رکھ دیا ہے۔ کرسٹینسن اور کورڈا (2021) کے مطابق پاکستان نے جوہری کمانڈ اور کنٹرول کا نظام عالمی بہترین معیارات کے مطابق قائم کیا ہے۔
دوسری طرف بھارت نے ایک مختلف راستہ اپنایا ہے۔ اگرچہ اس کی سرکاری پالیسی "پہل نہ کرنے" (NFU) کی ہے، لیکن بھارتی رہنماؤں کے بیانات اور حالیہ اقدامات سے اس پالیسی میں تبدیلی کا امکان ظاہر ہوتا ہے۔ بھارت نے بین البراعظمی میزائل جیسے اگنی-5 اور اگنی-6 تیار کیے ہیں، جن کی رینج بالترتیب 8000 اور 12000 کلومیٹر ہے، جو اس کے علاقائی دفاع سے بڑھ کر عالمی طاقت کے اظہار کی کوشش ہے۔ بھارت کی کئی ایٹمی تنصیبات IAEA کی نگرانی سے باہر ہیں، جس سے سول مواد کے فوجی استعمال کے خدشات بڑھتے ہیں۔ SIPRI (2023) کے مطابق بھارت بغیر کسی بین الاقوامی نگرانی کے پلوٹونیم کا ذخیرہ بڑھا رہا ہے۔
2025 میں پاک-بھارت بحران کے دوران بھارت کی جوہری حکمت عملی کے خطرات نمایاں ہو گئے۔ 22 اپریل کو پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے 7 سے 10 مئی تک "آپریشن سندور" لانچ کیا، جو دہائیوں کی سب سے بڑی فوجی کارروائی تھی، جس میں کئی پاکستانی اور آزاد جموں کشمیر کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ بھارت نے براہموس، SCALP میزائلز اور نیوکلئر کی صلاحیت رکھنے والے ڈرونز استعمال کیے۔ اس سے جوہری تصادم کا خطرہ بہت بڑھ گیا۔ تجزیہ کاروں نے اسے "خطرناک کھیل" قرار دیا۔ پاکستان کو یہ طے کرنے کے لیے بہت کم وقت ملا کہ آیا براہموس میزائل نیوکلیئر تھا یا نہیں، غلطی کا اندیشہ حقیقی تھا۔
پاکستان نے 10 مئی کو "آپریشن بنیان المرصوص" کے تحت بھارتی فوجی اڈوں پر جوابی حملہ کیا۔ یہ حملہ بھارت کو پیغام دینے کے لیے تھا، مگر بھارت کے اقدامات نے کشیدگی کو اس حد تک پہنچا دیا جہاں ایٹمی جنگ کا امکان بڑھ گیا تھا۔ دوہرے استعمال والے میزائل، جو جوہری اور روایتی دونوں ہتھیار لے جا سکتے ہیں، بحران کے دوران استعمال کیے گئے، جس سے مزید الجھن اور خطرہ پیدا ہوا۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا جب بھارت نے لاپرواہی سے ایٹمی ہتھیار سنبھالے۔ مارچ 2022 میں بھارت نے غلطی سے ایک براہموس میزائل پاکستان میں داغ دیا، جس پر صرف تکنیکی خرابی کا بہانہ بنایا گیا۔ 2021 میں بھارتی پولیس نے چوری شدہ یورینیم بیچنے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کیا، جس سے بھارت کی جوہری سیکیورٹی پر سوال اٹھے۔
بھارتی سیاستدانوں کا اشتعال انگیز رویہ بھی خطرناک ہے۔ 2019 میں مودی نے "ماں بم" کی دھمکی دی، اور 2025 میں کہا کہ "جوہری دھمکیاں بھارت کو نہیں روک سکتیں"۔ ایسے بیانات جوہری ہتھیاروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی علامت ہیں، جو کہ کسی بھی جوہری ملک کے لیے خطرناک طرزِ عمل ہے۔
اس کے برعکس، پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ "آپریشن سندور" کے دوران اور بعد میں، پاکستان نے ایٹمی دھمکی دینے سے گریز کیا، صرف روایتی دفاع اور سفارتی ذرائع استعمال کیے۔ اس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام محفوظ رہا، اور عالمی برادری کو مسلسل آگاہ کیا جاتا رہا۔

پاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ، صدر، وزیراعظم کی مبارکباد
- 11 گھنٹے قبل

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی جی ایچ کیو آمد، فیلڈ مارشل سے الوداعی ملاقات
- 14 گھنٹے قبل

آئی سی سی نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان کر دیا، پاک بھارت ٹاکرا کب ہو گا؟
- 12 گھنٹے قبل

عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 17 گھنٹے قبل

کون سا صارف کس ملک سے اکاؤنٹ چلا رہا ہےِ؟ ایکس کے نئے فیچر سےمعلوم کرنا آسان ہوگیا
- 16 گھنٹے قبل

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف: الیکشن کمیشن نے وزیر اعلی سہیل آفریدی کیخلاف فیصلہ محفوظ کر لیا
- 16 گھنٹے قبل

پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
- 16 گھنٹے قبل

9 مئی مقدمات: بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ اور بشریٰ بی بی کی ضمانتوں میں توسیع
- 16 گھنٹے قبل

27 ویں ترمیم میں ہمیں نظر انداز کیا گیااسے مسترد کرتے ہیں،مولانا فضل الرحمان
- 16 گھنٹے قبل

فیض حمید کا کورٹ ماشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،اس پر قیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہئیں،آئی ایس پی آر
- 15 گھنٹے قبل

ملک بھر میں خسرہ،روبیلا اور پولیو سے بچاؤ کی قومی ویکسی نیشن مہم جاری
- 14 گھنٹے قبل

سیکیورٹی خدشات کے باعث اسرائیلی وزیراعظم نے بھارت کا دورہ منسوخ کردیا
- 15 گھنٹے قبل








