راولپنڈی میں صحافی طارق ورک پر پنجاب پولیس کے تشدد کا واقعہ بھی زیر بحث آیا، متعلقہ افسران کی عدم حاضری پر کمیٹی نے وزارت داخلہ کے حکام کی سخت سرزنش کی


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس علی ظفر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے خصوصی شرکت کی ۔
اجلاس میں نہ صرف صحافیوں پر ہونے والے پرتشد د واقعات پر تفصیلی گفتگو کی گئی بلکہ موشن پکچرز ترمیمی ایکٹ 2025 کو بھی زیر بحث لایا گیا۔
فلم سرٹیفیکیشن بورڈ سے متعلق نئی ترامیم :
اجلاس میں نئے قانون کے تحت فلم سنسرنگ کا ادارہ ــ فیڈرل بورڈ برائے فلم سرٹیفیکیٹ کہلائے گا۔ وزارت اطلاعات حکام کے مطابق ترمیمی بل میں فیڈرل گورنمنٹ کی جگہ متعلقہ ڈویثرن کا لفظ استعمال کیا گیا ہے تا کہ ہر معاملہ کابینہ کی منظوری سے مشروط نہ ہو۔
وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کی منظوری کا اختیار متعلقہ وزیر کو دیا جا رہا ہےتاکہ فیصلے میں تاخیر نہ ہو ، انہوں نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد فلموں کی درآمد اور سرٹیفیکیشن کے حوالے سے مرکز و صوبوں میں ہم آہنگی کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے اور سب کو ایک پیج پر لانا ہو گا۔
کمیٹی رکن پرویز رشید نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے 6 سے 8 افراد پر مشتمل بورڈ فلموں کے قابل نمائش ہونے کا فیصلہ نہیں کرتےبلکہ عوام کو خود فیصلہ کرنے دینا چاہیے۔
وزارت اطلاعات کے حکام نے واضح کیا کہ پابندی کے معاملات 14 رکنی سینسر بورڈ کے پاس جاتے ہیں ، جس کے بعد وزارت کو بھیجا جاتا ہے۔
صحافیوں پر تشدد اور مقدمات :
اجلاس میں صحافیوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں،عرفان صدیقی کےپوچھنے پر حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں صحافیوں کے خلاف 9 مقدمات درج ہیں جن میں سے 7صحافی بیرون ملک ہیں اور عام عوام کے خلاف 689 ہیں۔
یوٹیوبرعادل راجہ اور عمران ریاض پر راولپنڈی میں ریاست کے خلاف بیانیے پر مقدمات درج ہیں جبکہ شہزاد رفیق کے خلاف گوجرانوالہ میں ایک شہری کی درخواست پر مقدمہ درج ہوا۔
احمد نورانی، صابر شاکر، معید پیرزادہ محمد وحید کے خلاف ریاست کے خلاف بیانیے چلانے پر مقدمہ درج ہوا۔
فرحان ملک پر کراچی میں کاروائی ہوئی لیکن وہ فی الحال ضمانت پر ہیں۔
کمیٹی رکن عرفان صدیقی نے تفصیلات ناکافی ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیئر مین کمیٹی نے واضح کیا کہ صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں قبول نہیں کی جائیں گی اور اگلی میٹنگ میں مکمل تفصیلات پیش کی جائیں۔
راولپنڈی میں صحافی پر تشدد :
اجلاس میں راولپنڈی میں صحافی طارق ورک پر پنجاب پولیس کے تشدد کا واقعہ بھی زیر بحث آیا، متعلقہ افسران کی عدم حاضری پر کمیٹی نے وزارت داخلہ کے حکام کی سخت سرزنش کی ۔
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وہ اس واقعے پر غیر مشروط معذرت کرتے ہیں اور خود کو ذمہ دار سمجھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ بد سلوکی پر ہر صورت دادرسی ہونی چاہیے، انہوں نے اس مقصد کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کی سفارش کی ۔
سی پی او راولپنڈی اور متعلقہ ایس ایچ او کو طلب کیا گیا اورایس ایچ او کی معطلی کی سفارش کی گئی جب تک انکوائری مکمل نہ ہو،چاروں صوبوں کے آئی جیز سے مکمل رپورٹس طلب کر لی گئیں ۔

علیمہ خان کا دعویٰ: پولیس والے خود کہہ رہے تھے کہ وہ بانی کے ساتھ ہیں
- 3 گھنٹے قبل

ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری ، پاکستانی کھلاڑیوں کی دھوم،حسن نواز، صائم ایوب اور سفیان مقیم کی شاندار چھلانگ
- 4 گھنٹے قبل

عالمی و مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ،نرخ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
- 6 گھنٹے قبل

عمر ایوب اور شبلی فراز نے نااہل قرار دئیے جانے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا
- 7 گھنٹے قبل

گھانا میں فوجی ہیلی کاپٹر حادثہ، وزیر دفاع سمیت 9 افراد ہلاک
- 15 منٹ قبل

گلوکارہ آئمہ بیگ کی شادی کی خبریں زیر گردش، دلہا کون؟
- 7 گھنٹے قبل

پی سی بی کاخواتین کرکٹرز کیلئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان
- 9 گھنٹے قبل

طالبان حکومت کا پاکستانی بائیکرز کا پرتپاک خیرمقدم، کابل میں خصوصی تقریب
- 4 گھنٹے قبل

امریکا جانے کے خواہشمند افراد کیلئے نئی ویزا شرط کا اعلان
- 6 گھنٹے قبل

اعظم نذیر تارڑ کی اپوزیشن کو مذاکرات کی نئی پیشکش، پی ٹی آئی کا سخت ردعمل
- 4 گھنٹے قبل

سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس (ر) میاں اللہ نواز انتقال کر گئے
- 7 گھنٹے قبل

پشاور ہائی کورٹ سے زرتاج گل اور شبلی فراز کی 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور
- 4 گھنٹے قبل