پنجاب میں سیلاب سے ہونے والی تباہی، 15 افراد جاں بحق،لاکھوں افراد متاثر جبکہ لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ
تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو گھروں سے بے دخل کر دیا ہے اور صوبہ پنجاب کا بڑا حصہ زیرِ آب آگیا


دریائے ستلج، راوی اور چناب میں تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو گھروں سے بے دخل کر دیا ہے اور صوبہ پنجاب کا بڑا حصہ زیرِ آب آگیا ہے، سیلاب سے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا اور لاکھوں ایکڑ زرعی زمین برباد ہو گئی ہے۔
3 سرحدی دریا شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے باعث غیر معمولی حد تک بھر گئے ہیں، جو بعد میں سرحد پار پاکستان میں داخل ہو رہا ہے۔یہ بحران پنجاب وسطی اضلاع کو متاثر کر رہا ہے، اب جنوبی پنجاب کے لیے بھی خطرہ بن گیا ہے کیونکہ آج چار دریاؤں کا پانی ایک ساتھ ملنے والا ہے۔
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 83 ہزار کیوسک سے زائد ہو گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق آج دوپہر تک دریائے راوی سے 2 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔
دریائے راوی کی گنجائش 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے، راوی سائفن سے ایک لاکھ 92 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
گوجرانوالہ کے کمشنر نے ایک بیان میں کہا کہ سیلاب کے باعث 15 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں سیالکوٹ میں 5، گجرات میں 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ میں ایک شہری شامل ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اور 35 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جب کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپ، طبی اور ویٹرنری کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ 6 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ یو این او سی ایچ اے کے مطابق اس مون سون سیزن میں ہلاکتیں گزشتہ سال کی نسبت تقریباً 3 گنا زیادہ ہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد نے کہا کہ 39 ہزار 638 افراد کو مختلف اضلاع سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جن میں سیالکوٹ، سرگودھا، چنیوٹ، گوجرانوالہ، ننکانہ، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، گجرات، لاہور، نارووال، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، بہاولپور اور لودھراں شامل ہیں۔
جمعرات کی نصف شب تک 3 مقامات کو انتہائی اونچے سیلاب کے زمرے میں رکھا گیا، چناب پر خانکی ہیڈ ورکس، جہاں پانی کا اخراج 9 لاکھ 66 ہزار 400 کیوسک سے زائد تھا اور کمی کا رجحان جاری ہے۔دریائے چناب میں قادرآباد ہیڈ ورکس کے مقام پر 10 لاکھ 54 ہزار 883 کیوسک پانی کا اخراج ہے اور یہ مستحکم ہے، ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک پانی کا اخراج مستحکم ہے۔
راوی دریا پر جسّر میں بہت اونچے سیلاب کی کیفیت ہے، جہاں پانی کا اخراج ایک لاکھ 66 ہزار 500 کیوسک مستحکم ہے۔ چناب پر مرالہ میں 2 لاکھ 46 ہزار 970 کیوسک کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کے سیلاب کی کیفیت ہے، تاہم کمی کا رجحان جاری ہے، راوی پر شاہدرہ میں ایک لاکھ کیوسک پانی بہہ رہا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
راوی پر بلوکی میں درمیانے درجے کے سیلاب کی کیفیت ہے، جہاں پانی کا اخراج 82 ہزار کیوسک سے زائد ہے اور یہ بڑھ رہا ہے، ستلج پر سلیمانکی میں ایک لاکھ 9 ہزار 305 کیوسک اخراج مستحکم ہے۔
پی ڈی ایم اے نے بدھ کے روز قادرآباد ہیڈ ورکس میں ممکنہ شگاف کی وارننگ دی، جس سے حافظ آباد اور چنیوٹ میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ہیڈ ورکس پر پانی کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے جو سنگین صورتِ حال ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ ڈھانچہ ٹوٹ گیا تو حافظ آباد اور چنیوٹ بری طرح متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بڑا سیلابی ریلا دریاؤں کے نظام سے گزر رہا ہے، اہم ڈھانچے محفوظ ہیں اور حساس علاقوں سے بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے۔
ان کے مطابق مرالہ ہیڈ ورکس محفوظ ہے اور وہاں پانی کی سطح گر رہی ہے، جب کہ سیلابی ریلا خانکی ہیڈ ورکس سے گزر رہا ہے اور بغیر نقصان پہنچائے پنجند تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، حکومت نے ہنگامی امداد کے لیے 90 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔
دریائے چناب کے کنارے واقع 333 دیہاتوں میں ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، ان میں سیالکوٹ کے 133، وزیرآباد کے 16، گجرات کے 20، منڈی بہاالدین کے 12، چنیوٹ کے 100 اور جھنگ کے 52 دیہات شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے ستلج کے کنارے واقع 335 دیہات کے 3 لاکھ 80 ہزار 768 شہری سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، متاثرین کی مدد اور دیکھ بھال کے لیے 104 امدادی کیمپ اور 105 میڈیکل کیمپ کام کر رہے ہیں۔
ستلج کے سیلاب سے متاثرہ شہروں میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، ملتان، وہاڑی، بہاولنگر اور بہاولپور شامل ہیں۔ ضلع قصور میں 72 دیہات اور ساڑھے 4 لاکھ افراد، پاکپتن کے 12، وہاڑی کے 23، بہاولنگر کے 75 اور بہاولپور کے 15 دیہات شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
محکمہ مواصلات و تعمیرات نے آگاہ کیا ہے کہ کئی اضلاع، خاص طور پر نارووال، شکرگڑھ اور سیالکوٹ میں شاہراہیں زیرِ آب آگئی ہیں۔ سیالکوٹ-پسرور ڈوئل کیرج وے تقریباً ایک کلومیٹر تک زیرِ آب آگئی، جب کہ کوٹلی چھور میں نالہ ڈیک کے حفاظتی پشتے میں شگاف سے شاہراہ متاثر ہوئی اور کونا ڈرین پل کو بھی نقصان پہنچا۔
دریائے راوی میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے پانی کے باعث نارووال ضلع کے درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے۔ مقامی باشندوں اور ریسکیو اہلکاروں کے مطابق نارووال میں 35 سے 40 دیہات دریا کی طغیانی سے ڈوب گئے ہیں۔
مقامی صحافی راحیل نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ راوی کے پانی کے ریلے نے گردوارہ کرتارپور صاحب کمپلیکس کے کچھ حصے کو کئی فٹ پانی میں ڈبو دیا، گردوارہ آنے والے سکھ یاتری اور ملازمین سیلاب میں پھنس گئے۔
نالہ ڈیک میں پانی کی سطح بلند ہونے سے صورتِ حال مزید خراب ہو گئی، کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور ہنجلی پل مکمل طور پر بہہ گیا، نالے کے پانی نے دیہی سیالکوٹ کے کئی حصے بھی ڈبو دیے اور چونڈہ-ظفر وال روڈ کو متاثر کیا۔
راوی کے سیلابی پانی نے نچلی جانب بہہ کر شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور اوکاڑہ کو متاثر کیا، جبکہ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ اور ساہیوال کے کچھ علاقے بھی خطرے میں ہیں۔
ننکانہ صاحب میں ہیرا، جٹاں داوارہ، نواں کوٹ، خضرا آباد اور لالو آنہ سمیت کئی علاقے زیرِ آب آگئے، اس کے ساتھ شیخ ڈاٹول، گجراں دا ٹھٹہ، کھوہ صدیق، ڈیرہ حکیم اور ڈیرہ مہر اشرف بھی متاثر ہوئے۔
اوکاڑہ میں راوی کے سیلابی پانی نے جندران کلاں گاؤں (جس کی آبادی 30 ہزار سے زائد ہے) کے علاوہ جیدھو اور جھندو منج کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
فیصل آباد میں حکام نے خبردار کیا کہ راوی کے پانی سے تاندلیانوالہ تحصیل متاثر ہو سکتی ہے، جہاں 100 سے زائد بستیاں خطرے میں ہیں، جن میں بستی جامن دولوں، جالی تریانہ، جالی فتیانہ، ماری پتن، شیرازا اور ٹھٹہ دوکان شامل ہیں۔
چناب کے سیلاب نے سیالکوٹ، منڈی بہاالدین، سرگودھا، گجرات، وزیرآباد، حافظ آباد، چنیوٹ اور جھنگ کے اضلاع کو متاثر کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چناب کا پانی شہر کے بعض حصوں میں داخل ہو گیا، جس سے سوہدرہ اور قریبی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، شمالی سیالکوٹ کا بجوات علاقہ (جو دریائے چناب اور توی کے درمیان واقع ہے) شدید متاثر ہوا ہے اور تقریباً 70 دیہات ڈوب گئے ہیں۔ ریسکیو حکام نے تصدیق کی کہ ان دیہات کو سیالکوٹ شہر سے ملانے والی سڑکیں مکمل طور پر منقطع ہو گئی ہیں۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے کے 769 دیہات کے 6 لاکھ ایک ہزار 126 شہری راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
263 امدادی کیمپ اور 161 میڈیکل کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں متاثرین کو خوراک، علاج اور عارضی پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ سمبڑیال، سیالکوٹ اور پسرور میں سیلاب متاثرین کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔
دیگر متاثرہ علاقوں قصور، ننکانہ صاحب، چنیوٹ اور پلکھو نالہ وزیرآباد سے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ پاکستان آرمی، ضلعی انتظامیہ، پولیس، ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ محکمے مشترکہ طور پر ریسکیو اور امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔

شہریوں کے لیے اچھی خبر،بجلی کی فی یونٹ قیمت میں نمایاں کمی کا امکان
- 2 گھنٹے قبل

چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نےقومی اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ دیدیا
- 3 گھنٹے قبل

روس کےیوکرینی دارالحکومت کیف پر ڈرون اور میزائل حملے، 18 افراد جاں بحق،متعدد زخمی
- 17 منٹ قبل

فراڈ کے الزام میں مشہور پاکستانی ٹک ٹاکر گرفتار
- 3 گھنٹے قبل

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کارلائے جا رہے ہیں،اویس لغاری
- 2 گھنٹے قبل
ملک بھر کے 99 اضلاع میں انسداد پولیو مہم یکم ستمبر سے شروع ہوگی
- 3 گھنٹے قبل

ترک صدرکا وزیر اعظم شہباز شریف سے رابطہ، سیلاب سے نقصانات پر اظہار افسوس
- 2 گھنٹے قبل

جے یو آئی (ف) کے ضلعی امیر مفتی کفایت اللہ دوران علاج انتقال کر گئے
- 3 گھنٹے قبل

وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کا خیبر میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان
- 3 گھنٹے قبل

محکمہ موسمیات کی30اگست سے 2 ستمبرتک مزید بارشوں کی پیش گوئی، لینڈ سیلائیڈنگ اور اربن فلڈ کا خدشہ
- 22 منٹ قبل

وفاقی حکومت کا سیلاب سے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کیلئے 20، 20 لاکھ روپے امداد کا اعلان
- 12 منٹ قبل

سابق رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کے گھر بڑی ڈکیتی، ڈاکو 2 کروڑ روپے کا سامان لے اڑے
- 2 گھنٹے قبل