لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے اپنی فوجی تحویل، کورٹ مارشل اور فوجی عدالت کی کارروائی کو چیلنج کر دیا ہے۔
درخواست سینئر قانون دان فیصل صدیقی کی وساطت سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حسان نیازی کو 9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد گرفتاری کے باوجود سول عدالت میں پیش نہیں کیا گیا بلکہ غیر قانونی طور پر فوج کے حوالے کر دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تھانہ سرور روڈ پولیس نے عدالتی احکامات کے بغیر حسان نیازی کو ملٹری کے حوالے کیا، جو قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ کمانڈنگ آفیسر کا 17 اگست 2023 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت حسان نیازی کو فوجی تحویل میں دیا گیا۔
ملٹری کسٹڈی، فوجی عدالت کی کارروائی اور کورٹ مارشل کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
حسان نیازی کو رہا کرنے یا انسداد دہشت گردی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔
پس منظر:
واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں حسان نیازی سمیت 60 افراد کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ سزائیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت دی گئیں۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے اور مجرموں کو ان کے قانونی حقوق فراہم کیے گئے۔