اسلام آباد: قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں حقیقت کو چھپانے کے لئے جعلی اور غلط بیانیہ کو ہوا دی جبکہ پاکستان ماضی کی طرح آج بھی اپنا مخلصانہ اور حقائق پر مبنی موقف پیش کررہا ہے ، آج افغانستان اور دنیا ایک اہم موڑ پر ہیں۔


افغانستان میں انسانی بحران پیدا نہ ہو اس کے لئے عالمی برادری پر اجتماعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے،طالبان کے ساتھ انگیجمنٹ بعض ممالک کے لئے سیاسی طور پر مشکل ضرور ہو سکتی ہے لیکن یہ ایک نازک موقع ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر نے برطانوی جریدے ‘دی انڈیپنڈنٹ’ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں تحریر کیا کہ افغانستان سے فوجی انخلاء کی افراتفری سے گریز ہوسکتا تھا،بدقسمتی بھارت جیسے علاقائی بگاڑ پیدا کرنے والوں نے جھوٹا بیانیہ بنایا جن کا مقصد حقیقت کو چھپانا تھا کہ افغانستان میں بین الاقوامی کوششیں افغان عوام کی نظر میں جائز نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہمیشہ مذاکرات اور سیاسی تصفیے کی حمایت کی ہے ۔ہمارے مشورہ کو نظر انداز کیا گیا جبکہ افغانستان کی جنگ سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ہماری قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے ہم پر “ڈبل گیم ” کے الزامات عائد کئے گئے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے 80,000سے زیادہ معصوم زندگیوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات کا بوجھ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ آج افغانستان اور دنیا ایک اہم موڑ پر ہیں۔ پاکستان ماضی کی طرح اب بھی اپنی مخلصانہ رائے پیش کررہا ہے جو توجہ کی متقاضی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی افغان حکومت سے توقعات ویسی ہی ہیں جیسا کہ مغرب کی ہیں۔ ہم نے بارہا ایسی حکومت کے لئے زور دیا جو تمام افغان عوام کے حقوق کی محافظ ہو اور اس بات کو یقینی بنانے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لئے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔یہ ہمارا اور عالمی برادری کا مشترکہ مقصد ہے ۔
عالمی برادری کے لیے اس مقصد کو یقینی بنانے کا دانشمندانہ راستہ یہ ہے کہ رابطے اور معاونت سےطالبان کی مدد کی جائے۔قومی سلامتی کے مشیر نے سوال اٹھایا کہ کیا دنیا افغانستان اور خطے کو چھوڑنے کی غلطی دہرائے گی؟ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنا پاکستان سمیت خطے اور دنیا کے لئے منفی اثرات کا حامل ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دیا ہے اس لئے وہاں عالمی برادری کو اپنی کوششوں کو مربوط کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ عالمی برادری کو بڑی طاقتوں اور افغانستان کے قریبی پڑوسیوں کے ساتھ اتفاق رائے سے آگے بڑھنا چاہیے۔ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ طالبان کے ساتھ انگیجمنٹ بعض ممالک کے لئے سیاسی طور پر مشکل ضرور ہو سکتی ہے لیکن یہ ایک نازک موقع ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران سے گریز کے لیے عالمی برادری پر اجتماعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہم سب کے لیے دہشت گردی کے خطرے کا ہمیشہ کے لئے سدباب ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ امر افغانستان میں نئی حقیقت کے ساتھ تعمیری روابط کا متقاضی ہے۔

سی ٹی ڈی اور پنجاب پولیس کی مشترکہ کارروائی ، فتنۃ الہندوستان کے 5 دہشت گرد ہلاک
- 6 گھنٹے قبل

صدر زرداری کو ہٹانے کی افواہیں بے بنیاد ہیں ، سب ایک پیج پر ہیں: محسن نقوی
- ایک گھنٹہ قبل
.jpg&w=3840&q=75)
مائیکروسافٹ کا پاکستان میں اپنا دفتر بند کرنے اور 5 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
- 5 گھنٹے قبل

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور 30 فیصدالاؤنس کا نفاذ
- 3 گھنٹے قبل

بجٹ کے خلاف افواہیں اپنوں نے پھیلائیں، حکومت ختم ہونے کا خطرہ تھا: علی امین گنڈاپور
- 3 گھنٹے قبل

بھارتی ٹیم کا دورہ بنگلا دیش ملتوی، سیریز اب ستمبر 2026 میں ہوگی: بی سی سی آئی
- ایک گھنٹہ قبل

بنوں میں جرگے پر مسلح حملہ، ایک شخص جاں بحق اور تین زخمی
- ایک گھنٹہ قبل

محرم الحرام، شہر قائد میں موبائل سروس معطل ہونا شروع ہوگئی
- 5 گھنٹے قبل

نو محرم الحرام آج ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منایا گیا
- 10 منٹ قبل
محکمہ وائلڈ لائف کا لائسنس کے بغیر شیر رکھنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن
- 6 گھنٹے قبل

شاداب خان کے دائیں کندھے کی کامیاب سرجری، کم از کم 3 ماہ کرکٹ سے دور رہیں گے
- 2 گھنٹے قبل

وزیر اعظم کی ، ترکیہ اور آذربائیجان کے صدور سے ملاقات، برادرانہ یکجہتی کا مظاہرہ
- ایک گھنٹہ قبل