Advertisement

عالمی برادری کواس نازک موڑ پر افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیئے : وزیرخارجہ 

شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 years ago پر Sep 21st 2021, 5:39 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
عالمی برادری کواس نازک موڑ پر افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیئے : وزیرخارجہ 

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں مفاہمت کا عمل  اجتماعیت کی حامل  حکومت کے قیام کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا،عالمی رائے کا احترام اور اپنے وعدوں کی پاسداری طالبان کے بہتر مفاد میں ہے۔ نیویارک میں یو این پریس نمائندگان کے وفد سے پاکستان ہاؤس میں ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانوں نے گذشتہ چار دہائیوں میں جنگ و جدل کا سامنا کیا ہے، اب افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔عالمی برادری کو اس نازک موڑ پر افغانوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ 

شاہ محمود قریشی  نے کہا کہ افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی بحران کے خطرے سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر افغانوں کی مدد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری رائے میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کو افغانوں کیلئے کھولنا بہتر ہو گا یہ اعتماد سازی کیلئے اہم اقدام ہو سکتا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے بعد ہندوستان کو دعوت دی کہ اگر وہ ایک قدم امن کی جانب بڑھائیں گے تو ہم دو بڑھائیں گے، ہم امن کے خواہاں ہیں آج بھی ہندوستان کے پاس آپشن موجود ہے اگر وہ خطے میں قیام امن کا خواہاں ہے تو کشمیریوں پر جاری مظالم کو بند کرے اور 5 اگست جیسے غیر آئینی اقدامات کو واپس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہندوستان کی ہندتوا پالیسیوں کے خلاف ہندوستان کے اندر سے آوازیں برآمد ہو رہی ہیں، پاکستان، خطے میں امن کاوشوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔ 

واضح رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نیویارک پہنچ گئے ہیں جہاں وہ آج شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔وہ اپنے دورے کے دوران اعلیٰ سطح کے کئی اجلاسوں اوردوسری تقریبات میںشرکت کرینگے اور کونسل آن فارن ریلیشن نامی معروف تھنک ٹینک میں لیکچردیں گے۔وزیرخارجہ اپنے ہم منصبوں اوراقوام متحدہ کی قیادت کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی برادری سے بھی ملاقات کریں گے۔

 

Advertisement