جی این این سوشل

پاکستان

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اہم بیٹھک آج ہوگی

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں  آج  سہ پہر اسلام آباد میں ہوگا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اہم بیٹھک آج ہوگی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق  اپوزیشن  جماعتوں کا اہم اجلاس آج مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں  سہ پہر تین بجے مسلم لیگ ن سیکرٹریٹ میں ہوگا۔   ذرائع کے مطابق  اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا ہوگا۔ اجلاس میں   ملک میں مہنگائی اور افراط زر کی صورتحال پر اہم فیصلے متوقع ہیں ۔

اجلاس میں ملک میں پٹرول، بجلی، گیس کی بڑہتی قیمتوں کے عوام پر اثرات پر بات ہوگی،انتخابی اصلاحات بالخصوص الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے معاملہ پر لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ 

 ذرائع کے مطابق  نیب آرڈیننس پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا جائے گا جبکہ نومبر اور دسمبر میں پی ڈی ایم جلسوں کے شیڈول کو حتمی شکل دی جائے گی۔ موسم سرما میں کاروان مارچ کے شیڈول پر تبادلہ خیال  ہوگا ۔ 

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے 12 ربیع الاول کے بعد حکومت کے خلاف مظاہروں کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں مظاہرے ہوں گے۔

 

تجارت

پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ

ہمارے ملک میں 10 کھرب روپے کا ٹیکس مارکیٹ میں زیر گردش ہے، محمد اورنگزیب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے غیر دستاویزی معیشت کو سب سے بڑا چینلج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج غیر دستاویزی شعبہ ہے، ہمارے ملک میں 10 کھرب روپے کا ٹیکس مارکیٹ میں زیر گردش ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غریب خواتین کو حکومت کی جانب سے امدادی رقم دی جاتی ہے۔ خواتین کی عام شکایت ہے کہ گھر کے مرد وہ نقد رقم ان سے چھین لیتے ہیں۔ خواتین چاہتی ہیں کہ انہیں رقم ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے دی جائے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہمارے بجٹ میں سالانہ آمدنی 9.4 کھرب کے قریب ہے، ہماری آدھی معیشت غیردستاویزی شعبے سے تعلق رکھتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں،اعلامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم بے بنیاد اور اور جھوٹ قرار، اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ، بچوں کی امریکی شہریت، امریکی جائیدادوں اور فیملی بزنس پر وضاحت کردی، عدالت نے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے اسکول چلارہی ہیں، جس کے وہ لیگل ایڈوائزر رہے اور فیس وصول کی، جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستان سکونت اختیار کی، جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت سوشل میڈیا مہم کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں۔سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ جسٹس بابر ستار، اُنکی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں، جسٹس بابر ستار نے آکسفورڈ لاء کالج اور ہاورڈ لاء کالج سے تعلیم حاصل کی۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد کی وجہ سے جسٹس بابر ستار کو امریکا کا مستقل ریڈیڈنسی کارڈ ملا تھا، 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ جنگ کے درعمل میں امریکہ میں احتجاج کا دائرہ مزید وسعت اختیار کرگیا ہے

امریکہ کی کئی جامعات میں غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف مظاہرے جاری ، 200 سے زائد مظاہرین گرفتا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ جنگ کے درعمل میں امریکہ میں احتجاج کا دائرہ مزید وسعت اختیار کرگیا ہے

فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں بالخصوص بچوں اور خواتین کی اموات کے رد عمل میں امریکہ میں احتجاج کا دائرہ مزید وسعت اختیار کرگیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کی کئی جامعات میں غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ دوسری طرف پولیس نے اب تک تقریبا 200 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔

امریکہ بھر میں پھیلنے والی طلبہ کی احتجاجی تحریک کی تازہ ترین کڑی میں پولیس کی طرف سے کئے گئے کریک ڈاؤن میں ہفتے کے روز تقریباً 200 فلسطینی حامی مظاہرین کو تین امریکی یونیورسٹیوں سے گرفتار کیا گیا۔

یہ تحریک دس روز قبل نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے شروع کی گئی تھی اور فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں چھیڑی جانے والی جنگ کی مخالفت میں اس نئی لہرمیں مغربی امریکہ کی کیلیفورنیا ریاست سے کئی تعلیمی ادارے اس میں شامل ہوگئے،بعد ازاں اس کا دائرہ مزید پھیلتے ہوئے شمال مشرقی امریکہ تک پھیل گیا ہے۔

بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں 100 کے قریب فلسطینی حامی مظاہرین کو انسداد فسادات پولیس نے مختصر وقت کے گرفتار کیا۔ یونیورسٹی نے ایکس پلیٹ فارم پر اعلان کیا کہ تقریباً 100 افراد کو پولیس نے گرفتار کیا۔

یونیورسٹی کے مطابق اسرائیل کے خلاف پرتشدد احتجاج کیمپس میں ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد ہفتے کی سہ پہر حالات معمول پرآئے۔اسی جگہ پر پولیس نے صبح کے وقت ایک "غیر قانونی" کیمپ کو ختم کر دیا تھا، اور یونیورسٹی نے "پیشہ ور منتظمین" پر "طلبہ کے مظاہرے میں دراندازی" کا الزام لگایا تھا۔

دوسری طرف ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی (ASU) میں سکیورٹی فورسز نے ہفتے کے روز 69 افراد کو ایک غیر مجاز کیمپ لگانے کے بعد گرفتار کیا۔ پولیس نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر ASU کے طلباء یا ملازمین نہیں ہیں، ان لوگوں کے خلاف غیر قانونی مداخلت کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

اس کے علاوہ کولمبیا یونیورسٹی نے راتوں رات اعلان کیا کہ اس نے اپنے کیمپس کے پارک میں 200 افراد کے لگائے گئے خیموں کو خالی کرنے کے لیے پولیس کی مدد کی درخواست کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll