جی این این سوشل

کھیل

لائیو شو میں میزبان کی بدتمیزی ، شعیب اختر کا سخت ردعمل 

لاہور : پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ کے بعد سرکاری ٹی وی کے براہ راست پروگرام کے دوران شعیب اختر اور میزبان  کے درمیان ’تلخ‘ کلامی ہوئی، جس کے بعد سابق فاسٹ بولر نے چینل سے استعفیٰ دے دیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لائیو شو میں میزبان کی بدتمیزی ، شعیب اختر کا سخت ردعمل 
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

گزشتہ رات  ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ میچ کے دوران شعیب اختر سرکاری ٹی وی شو میں شریک ہوئے تھے جس کے ایکسپرٹ پینل میں شعیب اختر سمیت ویون رچرڈز، ڈیوڈ گاور، عاقب جاوید، راشد لطیف، عمر گل، ثنا میر اور اظہر محمد بھی شامل تھے۔

شو کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے ایک سوال کیا تاہم ان کے تجزیے کے دوران ہی اینکر نے تلخ رویہ اپناتے ہوئے انہیں شو چھوڑ کر جانے کو کہا جس پر سوشل میڈیا پر اینکر کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

واقعے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ شو میں شعیب اختر نے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ حسن علی سے شروع میں باؤلنگ نہیں کروانی چاہیے تھی کیونکہ بعد میں گیند ریورس ہو رہی تھی۔

سابق کرکٹر نے میزبان سے سوال کیا کہ ’شاہین شاہ آفریدی کی گیند ریورس ہو رہی تھی آپ نے گیم دیکھا؟‘ جس کے جواب میں نعمان نیاز نے کہا کہ ’جی میں نے تو میچ دیکھا، میں آپ سے جاننا چاہتا ہوں کیونکہ یہاں بہت سے لوگ بیٹھے ہیں’۔

نعمان نیاز کی بات کے جواب میں شعیب اختر نے دوبارہ کہا کہ ’آپ کھوئے ہوئے تھے‘۔  پھر شعیب اختر نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی حارث رؤف کی تعریف کی اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم لاہور قلندرز کو کریڈٹ دینے کی بات کی لیکن انہوں نے بعدازاں غلطی سے شاہین شاہ آفریدی کا نام لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ ’عاقب جاوید شاہین آفریدی کو لے کر آئے اور انہیں پلیئر ڈویلپمنٹ پروگرام کا حصہ بنایا‘ جس پر نعمان نیاز نے شعیب اختر کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا کہ ’شاہین آفریدی پاکستان کے لیے انڈر 19 کھیل چکے تھے‘۔

اس پر شعیب اختر نے کہا کہ ’میں حارث رؤف کی بات کر رہا ہوں‘ جس پر نعمان نیاز نے اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’شاہین شاہ آفریدی پہلے پاکستان کے لیے کھیل چکے تھے‘۔ اینکر کی مذکورہ بات کے جواب میں شعیب اختر نے کہا کہ ’سر پلیز! سم بڈی کیم ٹو دا ورک‘۔

یہ کہنے کے ساتھ ہی میزبان نے پینل میں موجود ثنا میر سے سوال کرنا شروع کیا اور شعیب اختر کے مخاطب کرنے پر بریک لے لیا۔ بریک کے بعد شعیب اختر شو پر آئے تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کے خلاف کیس نہیں بنا رہا تھا بلکہ حارث رؤف کے بارے میں بات کر رہا تھا جو کہ لاہور قلندرز کی دریافت ہے۔

شعیب اختر نے وضاحت کی کہ ’حارث رؤف انڈر 19 سے نہیں آئے تھے۔‘ جس پر نعمان نیاز نے کہا ’شاہین شاہ آفریدی انڈر 19 سے آئے تھے۔‘سٹار فاسٹ بولر نے نعمان نیاز سے کہا کہ اب یہ بات واضح ہوگئی۔ جس کا نعمان نیاز نے ہاں میں جواب دیا۔ پھر شعیب اختر نے ان سے کہا: مسکرائیں، اور کہیں جو بھی ہوا، اس پر معذرت کریں۔

جواب میں میزبان  نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ جاری رکھیں ۔ اس پر شعیب اختر نے بات جاری رکھنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے ایک لمبی سانس لینے کے بعد کہا کہ ’چھوڑیں آگے بڑھیں ، شعیب اختر استعفی کا اعلان کرتے ہوئے شو چھوڑ کر چلے گئے ۔ 

بعد ازاں شعیب اختر نے واقعے سے متعلق ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ  سوشل میڈیا پر متعدد کلپس گردش کر رہے ہیں لہذا میں نے سوچا کہ میں وضاحت کر دوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میزبان نے بدتمیزی کی اور جب انہوں نے مجھے شو چھوڑنے کو کہا تو یہ خاص طور پر شرمناک تھا کہ اس وقت سر ویوین رچرڈز اور ڈیوڈ گوور جیسے لیجنڈ میرے چند ساتھیوں اور سینیئرز کے ساتھ سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور لاکھوں لوگ اسے دیکھ رہے تھے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ  میزبان نعمان نیاز نے معذرت نہیں کی، جس کے بعد ان کے پاس استعفے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا۔

 

سرکاری ٹی وی پر اسپورٹس شو میں شعیب اختر جیسے سپر اسٹار کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر  سوشل میڈیا پر بھی سخت ردعمل سامنے آرہا ہے ۔ دوسری جانب  سوشل میڈیا پر  تنقید کے بعد اینکر نعمان نیاز نے بھی ایک ٹوئٹ میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید نے بھی اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ 

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

عدالت نے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کر لیں

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت کی، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس پر  جسٹس مظہر عالم کا اختلافی نوٹ 30 جولائی کو آیا جبکہ بینچ کی اکثریت نے تفصیلی فیصلہ 14 اکتوبر کو جاری کیا، جسٹس مظہرعالم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے میں فرق ہے، کیا آئین میں ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے کا فرق لکھا ہوا ہے؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے، ایک طرف کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے، ساتھ ہی بنیادی حق پارٹی کی ہدایت پر ختم بھی کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا حسبہ بل کیس کے مطابق ریفرنس پر رائے  جس نے مانگی اس پر رائے کی پابندی لازم ہے۔ 

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اگر صدر مملکت رائے پر عمل نہ کرے تو کیا ان کےخلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت صدر مملکت کےخلاف کارروائی نہیں کر سکتی۔

فاروق ایچ نائیک نے منحرف رکن سے متعلق تحریک انصاف کی عائشہ گلالئی کیس کا حوالہ دیا جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے نام غلط لیا، شاید آپ کو ان سے پبلکلی معافی مانگنی پڑ جائے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ گلالئی پشتو کا لفظ ہے جس کا مطلب بھی دیکھ لیں۔ 

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 63 اے کیس میں اقلیتی ججز کا فیصلہ پہلے جاری ہوا۔

عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے آرٹیکل 63 اے کیخلاف نظرثانی کی درخواستیں متقفہ طور پر منظور کر لیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے، تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، علی ظفر

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے، تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، علی ظفر

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے تشریح نظر ثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کر رہا ہے، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کی اپنے مؤکل سے ملاقات ہوگئی جس پر انہوں نے جواب دیا ’جی بالکل گزشتہ روز ملاقات ہوئی لیکن ملاقات علیحدگی میں نہیں تھی، جیل حکام بھی موجود رہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی وڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گزارشات رکھنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ اچھا آگے چلیں، دلائل شروع کریں۔

علی ظفر نے کہا کہ نہیں پہلے عمران خان عدالت میں گزارشات رکھ لیں، پھر میں دلائل دوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ سینئر وکیل ہے، آپ کو معلوم ہے عدالتی کارروائی کیسے چلتی ہے۔

علی ظفر نے جواب دیا کہ میرے مؤکل کو بینچ پر کچھ اعتراضات ہیں، عمران خان کی وڈیو لنک پر پیشی کی اجازت نہیں دیتے تو انہوں نے کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے، میں نے اپنے مؤکل سے ہی ہدایات لینی ہیں، ہدایت کے مطابق چلنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ صرف اپنے مؤکل کے وکیل نہیں، آفیسر آف دا کورٹ بھی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم بھی وکیل رہ چکے ہیں، اپنے مؤکل کی ہر بات نہیں مانتے تھے، جو قانون کے مطابق ہوتا تھا وہی مانتے تھے۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر عمران خان کو اجازت نہیں دیں گے تو پیش نہیں ہوں گے، حکومت کچھ ترامیم لانا چاہتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سیاسی گفتگو کررہے تاکہ کل سرخی لگے جس پر علی ظفر نے کہا کہ آج بھی اخبار کی ایک سرخی ہے کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے قبل لازمی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اس بات کا معلوم نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے اور تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بات پر آپ پر توہین عدالت لگا سکتے ہیں، کل آپ نے ایک طریقہ اپنایا، آج دوسرا طریقہ اپنا رہے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، آپ ہماری عزت کریں، ہارس ٹریڈنگ کا کہہ کر بہت بھاری بیان دے رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ کیا ہوتی ہے؟ آپ کو ہم بتائیں تو آپ کو شرمندگی ہوگی۔

علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ ہارس ٹریڈنگ کو روکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کا مذاق بنانا بند کریں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت نے 63 اے پر اپنی رائے دی تھی کوئی فیصلہ نہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کردیا، انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے بینچ کی تشکیل درست نہیں، حصہ نہیں بنیں گے۔

علی ظفر نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ اگر کیس کا فیصلہ دیتے ہیں تو مفادات کا ٹکراؤ ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو کچھ بول رہے ہیں اس کو سنیں گے اور نہ ہی ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم آپ کو عدالتی معاون مقرر کردیں، آپ کو اعتراض تو نہیں جس پر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی حکم پر کوئی اعتراض نہیں جس کے بعد عدالت نے علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔

علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں بینچ قانونی نہیں، اس لیے آگے بڑھنے کا فائدہ نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بار بار عمران خان کا نام کیوں لے رہے ہیں، نام لیے بغیر آگے بات کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے، بائیڈن

جوہری تنصیبات پر حملوں سے خطے میں انتہائی خوفناک صورتحال رونما ہو سکتی ہے، امریکی صدر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے، بائیڈن

امریکا کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ جی سیون ممالک نے اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد ایران کے خلاف نئی اور سخت اقتصادی پابندیاں لگانے پر اتفاق کیا ہے، جس پر جلد ہی عملدرآمد کیا جائے گا۔

جو بائیڈن کے مطابق ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے خطے میں انتہائی خوفناک صورتحال رونما ہو سکتی ہے۔

امریکا کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ کینیڈا، جرمنی، جاپان، برطانیہ، فرانس اور اٹلی سمیت جی سیون ممالک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے حق میں نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ایران نے اسرائیل پر براہ راست 200 بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے، پاسداران انقلاب گارڈز کا کہنا تھا کہ یہ حملہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll