جی این این سوشل

پاکستان

آئی سی سی کا سب سے بڑا تاج ،بابر اعظم کے سر پر سج گیا

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد آئی سی سی نے ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کر دیا، بابر اعظم کو کپتان نامزد کیا ہے جبکہ 12 رکنی ٹیم میں کوئی بھارتی کھلاڑی شامل نہیں ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

BABAR AZAM
BABAR AZAM

ورلڈ کپ آسٹریلیا کی فتح کے ساتھ گزشتہ روز ختم ہوا جس کے بعد آئی سی سی نے ایونٹ کے اختتام کے بعد ٹیم آف دی ٹورنامنٹ تشکیل دی جس میں پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو کپتان نامزد کیا گیا ہے۔

ٹیم میں 3 آسٹریلیا ، 2 انگلینڈ،2 پاکستانی ، 2 سری لنکا ، 2 جنوبی افریقا اور 1 نیوزی لینڈ کا کھلاڑی شامل ہے جبکہ کوئی بھی بھارتی پلیئر اس ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکا ہے۔

آئی سی سی کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں بابر اعظم کپتان ، ڈیوڈ وارنر ، جوز بٹلر ، چریتھ اسالانکا ، مارکرم ، معین علی ، ونندو ہسارنگا ، ایڈم زمپا ، جوش ہیزل ووڈ ، ٹرینٹ بولٹ ، نورکیا اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔

پہلی بار آئی سی سی کے کسی ایونٹ کے بعد بننے والی ٹیم میں کوئی بھارتی کھلاڑی شامل نہیں ہے۔

پاکستان کے محمد رضوان اس اسکواڈ کا حصہ نہیں بن سکے جوش بٹلر ، ڈیوڈ وارنر اور بابر اعظم کے بطور اوپنر اس اسکواڈمیں شامل ہونے کی وجہ سے اوپنر محمد رضوان فہرست میں جگہ نہیں بناسکے۔

واضح رہے کہ ٹیم کا انتخاب آئی سی سی کے پانچ رکنی پینل نے کیا ہے اور بھارتی ٹیم سیمی فائنل کیلئے بھی کوالیفائی نہیں کرسکی تھی، اُسے پاکستان اور نیوزی لینڈ نے شکست سے دوچار کیا تھا ۔

پاکستان

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا کا سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام خط

وکلاء کی جانب سے درخوست کی ہے کہ ججز کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا کا  سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام خط

پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز سے درخوست کی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔

ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے، خط لکھنے والوں میں سینئر وکلا منیر احمد کاکڑ ، عابد ساقی، ریاست علی آزاد، عابد حسن منٹو، بلال حسن منٹو اور صلاح الدین بھی شامل ہیں۔

خط میں معزز ججز سے درخواست کی گئی کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں کیونکہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہو گی، نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔ مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنے والے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے۔

وکلا نے اپنے خط میں کہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو ان کی حمایت حاصل نہیں ہے، اس پر ملک میں مؤثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔’آپ ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، آپ کے پاس اب موقع ہے کہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔

واضح رہے کہ چند ہفتوں قبل آئینی پیکج پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد حکومت اسے دوبارہ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسے امید ہے کہ پیکج کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لے گی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا۔

عقیل ملک نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردی جائے گی اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بلوچستان کے ضلع قلات میں زلزلے کے جھٹکے

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اتوار کو قلات میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بلوچستان کے ضلع قلات میں زلزلے کے جھٹکے

بلوچستان کے ضلع قلات میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اتوار کو قلات میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔

زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

زلزلے کی گہرائی 25 کلومیٹر تھی جبکہ مرکز قلات سے13 کلو میٹر جنوب میں تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا

مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا

سربراہ جے یوآئی(ف) مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات  کے مطابق  پشاور میں سربراہ جےیوآئی(ف)مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی آگ پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لےسکتی ہے،اسرائیل عرب دنیا اور خلیجی ممالک تک جنگ کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو، آئینی ترامیم کے حوالے سے ہم نے اپنا موقف واضح کردیا ہے، حکمران سیاسی مقاصد کیلئے آئینی ترامیم کی طرف جارہےہیں۔

انہوں نے اسلامی ممالک میں جاری اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، سعودی عرب ، مصر، انڈونیشیا اور دیگر اسلامی ریاستوں کو اکٹھا کرے، یہ آگ عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اب صرف بات فلسطین نہیں رہ گئی۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پارلیمان کے پاس اتنی بڑی ترامیم کا حق نہیں ، ہم اس پارلیمنٹ کو عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں سمجھتے، جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم کرنا زیادتی ہے ، حکومت مسودے تیار کرکے ایک دوسرے سے شیئر کرے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی،  پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپنے اپنے مسودے بنا رہی ہیں، ہمیں شخصیات کے درمیان نہیں پھنسنا چاہیے،  آئینی ترامیم کے ذریعے مارشل لا لگا رہے تھے ہم نے سپورٹ نہیں کیا ، یہ جتنی بھی دھاندلی کرلیں مینڈیٹ چرا لیں ہم میدان نہیں چھوڑیں گے۔

آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی عدالت کے حق میں ہیں، یہ حکمران جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا قبائلی علاقوں میں نامساعد حالات کے بارے میں کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت آگ لگی ہوئی ہے، قبائلی علاقے کے عوام انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں، میں نے جنرل باجوہ اور نوید مختار سے کہا تھا کہ یہ انصمام کیلئے مناسب وقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جنگ لگی ہوئی ہے ، لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں، فیصلے لینے سے قبل ہمیں سوچنا چاہیے، موجودہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں، ہم خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حق میں نہیں ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینا اور جلسے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا غیر جمہوری عمل ہے، جلسہ کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے ۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گفتگو بچگانہ ہیں، صوبوں کے اندر انقلاب لانے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےبیان پر ردعمل دینا بھی ہماری توہین ہے، ہمارا ایسی مخلوق سے واسطہ پڑا ہے، ہم صوبوں کوآپس میں لڑانے والی بات کی حمایت نہیں کرسکتے۔  

سربراہ جے یوآئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں زیادہ جلسے کیے ، ہمارالاہور میں مینار پاکستان میں تاریخی اجتماع ہوا ، اسی طرح پشاور میں بھی بڑے بڑے مظاہرے کیے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll