پاکستان
موٹیویشنل سپیکرز
ہمارے ہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے جو لوگ ناکام ہو جاتے ہیں وہ لوگوں کو کامیابی کے گر بتانا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی طرح لوگوں کو مزید ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
انسان کی روز اول سے خواہش رہی ہے کہ وہ دنیا کو زیر کرے اور کامیابی کے زینے طے کرتا جائے اور دوسروں کیلئے مثال بن جائے۔ اگر کوئی انسان کامیاب ہو جاتا ہے توجو ابھی کامیابی کے مراحل طے کر رہے ہوتے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی اس کامیاب انسان کے راستے پر چل کر اسی منزل کو پالیں۔ گئے زمانوں میں کامیابی کا معیار کچھ اور تھا بادشاہ کے دربار میں مقرب لگنا یا وزیر بن جانا، ملک فتح کرنا یا پھر علاقے کی کوتوالی ملنے کو کامیابی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن آج کل کامیابی کے معیار بدل گئے ہیں اب کوئی ڈاکٹر ہے یا انجینئر ہے تو شاید وہ تب تک کامیاب نہیں سمجھا جائے گا جب تک ساتھ وہ اتنا پیسہ نہ کما لے کہ لوگ اس کی ڈگری یا اس کی عقلمندی سے زیادہ اس کی دولت کی مثال دیں۔ یہاں تک تو بات ٹھیک تھی کہ لوگ کامیاب لوگوں کا راستہ ناپتے تھے اور ناکام لوگوں کی کوشش کا تذکرہ تک کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ لیکن آج کل صورتحال الٹ ہو گئی ہے کہ جو لوگ کامیاب ہو جاتے ہیں اول تو وہ اپنی کامیابی کا راز کسی کو بتانا پسند نہیں کرتے یا ان کے پاس لوگوں کیلئے وقت نہیں ہوتا کیوں کہ وہ کامیابیوں کی برکات و فیوض سمیٹنے میں مصروف ہوتے ہیں اس لئے ان کی اپنے سے نچلے درجے کے لوگوں پر کم ہی نظر پڑتی ہے وہ کامیابی کے افق پر مزید روشن ہونے کی جستجو کرتے رہتے ہیں۔ہمارے ہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے جو لوگ ناکام ہو جاتے ہیں وہ لوگوں کو کامیابی کے گر بتانا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی طرح لوگوں کو مزید ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں (ابھی گزشتہ دنوں ایک نامور صحافی کا بیٹا شراب کے نشے میں خواتین اساتذہ کو مارنے پیٹنے کے الزام میں دھر لیا گیا جبکہ ان کے والد محترم کی اولاد کو سدھارنے پر پوری ایک تقریر موجود ہے اور ہزاروں آرٹیکل لکھے ہوئے ہیں، لگتا ہے بیٹا باپ کو اچھی طرح سمجھتا ہو گا اسیلئے اس نے اپنے باپ کے فرمودات پر عمل کرنا پسند نہ کیا)۔ اس کی مثال ہم یوں لے سکتے ہیں کہ جیسے پاکستان میں سول سروس کا امتحان سب سے اعلی امتحان سمجھا جاتا ہے اور اس کے بعد فوج میں جانے کیلئے سیکنڈ لیفٹیننٹ کے امتحان کو بڑی فوقیت حاصل ہے مختلف مراحل سے گزر کر بندہ فوج میں داخل ہوتا ہے اور سیکنڈ لیفٹنٹ یا سول سروس کا امتحان پاس کر کے اعلی ملٹری افسر یا اعلی بیورو کریسی کی دنیا میں شامل ہوتا ہے۔ جو کامیاب ہو جاتے ہیں وہ مزید کامیابیوں کیلئے اپنی نوکریوں یا اپنی فیلڈ میں رفعتوں کو چھوتے ہیں۔ پاکستان میں کیا ہوتا ہے کہ جو ناکام ہوتا ہے وہ اکیڈمی ڈال کر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو کامیاب ہونے کے گر بتا رہا ہوتا ہے۔ہمارے ہاں اکثر اکیڈمیاں جو سی ایس ایس یا سیکنڈ لیفٹیننٹ کی تیاری کراتی ہیں ان کے کرتا دھرتا ننانوے فیصد وہ لوگ ہیں جو اس امتحان میں ناکام ہو چکے ہوتے ہیں۔ اب جو شخص خود سول سروس یا فوج کے اعلی امتحان میں فیل ہو گیا ہے وہ دوسروں کو کیسے کامیابی کے راستے پر گامزن کر سکتا ہے۔
اس طرح کی ایک اور صنعت ہوتی تھی کسی زمانے میں ناکام عاشقوں کی جو لوگوں کو عشق کے کامیاب گر بتا رہے ہوتے تھے کہ یہ عمل کریں گے تو محبوب آپ کے قدموں میں ہو گا چاہے ان کے اپنے جوتے محبوب کی گلی کے چکر لگا لگا کر گھس گئے ہوں لیکن دوسروں کو ایک ہی نظر میں محبوب کو تابع کرنے کے گر بتا رہے ہوتے تھے۔ ان سے ملتی جلتی قسم آج کل ایک تحریکی مقرر یا انگلش میں جسے motivational speaker کہتے ہیں ان کی مارکیٹ میں آ چکی ہے۔ ویسے یہ لوگوں کو بیوقوف بننانے کا ہنر آیا تو مغرب سے ہے جہاں ان تحریکی مقررین کی بڑی مانگ ہے ان کا ایک ایک سیشن لاکھوں کروڑوں میں جاتا ہے اور لوگ لائنوں میں لگ کر ٹکٹیں خرید کر ان کی بات کو پلے باندھنے کیلئے جاتے ہیں کہ شاید کہ دل میں اتر جائے ان کی کوئی نصیحت جس پر عمل کر کے ہم بھی اپنا شمار کامیاب لوگوں میں کرا سکتے ہیں۔پاکستان میں یہ تحریکی سپیکرز یا مقررین شعبدہ بازی(جسے عرف عام میں رنگ بازی بھی کہتے ہیں) سے لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور غریب لوگوں سے پانچ پانچ سو کے نام پر رجسٹریشن فیس کے وصول کرتے ہیں اور پھر انہیں زندگی میں کامیابی کے ناکام گر بتا رہے ہوتے ہیں۔ آج کل ان موٹیویشنل سپیکرز کی بڑی تعداد پاکستان میں متحرک ہے اورجو سادہ لوح لوگوں کو اپنی چکنی چپڑی باتوں سے گھیر رہے ہوتے ہیں جس طرح مداری اپنی لچھے دار باتوں سے مجمع کو قابو رکھتا ہے اسی طرح یہ لوگ بھی اپنی گفتگو کو خوشنما بنا کر پیش کرتے ہیں۔ مزدور ڈے پر یہ کہنے والے کہ جو لوگ پسینے میں نہاتے ہیں وہ تقدیر بدلتے ہیں تو ان تحریکی مقررز کے حضور عرض ہے ٹھیک ہے مزدور کی عظمت اپنی جگہ لیکن آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہے تو جو لوگ ٹھنڈے اے سی میں بیٹھ کر کسی ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا کو فتح کر رہے ہوتے ہیں یہ ان کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے کیوں کہ آج کل پسینہ بہانے نہیں دماغی محنت کرنے کا دور ہے اس لئے یہ موٹیویشنل سپیکرز مداریوں کی طرح چکنی چپڑی باتیں کر کے بس اپنی جیبیں گرم کر رہے ہوتے ہیں۔ جو لوگ ناکام ہیں کسی فیلڈ میں ایڈجسٹ نہیں ہو پا رہے ہوتے وہ موٹیویشنل سپیکر بن کر کامیابی کے جھوٹے گر بتا رہے ہوتے ہیں اس لئے ان تحریکی مقررین سے بچ کر اپنی زندگی کو متحرک بنائیں اور خود کو کامیاب لوگوں کی صف میں شامل کرائیں۔
نوٹ: یہ تحریر لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
پاکستان
حکومت کے پاس بانی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا کوئی انتظامی اختیار نہیں، احسن اقبال
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایسا کوئی فرد نہیں جوآئین و قانون سے ہٹ کر آپ کو معافی دے سکے، بشریٰ ہی بی بی ضمانت کے بعد عدالت میں پیش نہیں ہورہیں، توشہ خانہ کا فراڈ سب کے سامنے ہے جعلی رسیدیں پیش کی گئیں
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس بانی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا کوئی انتظامی اختیار نہیں، ایسا کوئی فرد نہیں جو آئین و قانون سے ہٹ کر معافی دے سکے۔
لاہورمیں وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے آج پی ٹی آئی کا ناٹک بند ہوگا۔ ملک کی حفاظت کے لیے کئی اقدامات ناگزیرہوجاتے ہیں۔ لوگوں کی جان و مال اورغیرملکی سفارت خانوں کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت یہ اقدامات خوشی سے نہیں اٹھا رہی، اس طرح کے احتجاج اوردھرنوں سے کچھ نہیں ہوگا، جھوٹ اورانتشارپھیلانے کا مقصد ملک کی ترقی کو روکنا ہے۔ سیاسی جماعت پاکستان میں انتشار، افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی کے خلاف جو کیسزہیں ان میں ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں، اس گروہ سے خیرکی توقع رکھنا ایک رسک ہے، حکومت کے پاس بانی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا انتظامی اختیار نہیں۔
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ کے پی حکومت کی اپنے صوبے میں دہشتگردوں پرکوئی نطر نہیں، راستوں کی بندش کی وجہ سے عوام کو ہونے والی تکلیف کا احساس ہے۔ نومئی کو پی ٹی آئی نے وہ کچھ کیا جو دہشتگرد بھی نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف نےعسکری تنصیبات پرحملے کیے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، حکومت ماضی میں ان کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کر چکی ہے، شرپسندوں کے عزائم ناکام بنائیں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایسا کوئی فرد نہیں جوآئین و قانون سے ہٹ کر آپ کو معافی دے سکے، بشریٰ ہی بی بی ضمانت کے بعد عدالت میں پیش نہیں ہورہیں، توشہ خانہ کا فراڈ سب کے سامنے ہے جعلی رسیدیں پیش کی گئیں۔
تجارت
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ، سٹاک ایکسچینج میں مسلسل تیزی
مالی سال 2025 کے ابتدائی 4 ماہ میں قالینوں کی برآمدات میں 11.49 فیصد کمی ، کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں بھی 0.96 فیصد کمی ہوئی
پاکستان کی معیشت میں بہتری آنے لگی ،غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا تو سٹاک ایکسچینج میں مسلسل تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے.
رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 17.66 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اس اضافے سے ان برآمدات کا حجم 4.73 ارب ڈالر کی سطح پر جا پہنچا ہے جو اس سے قبل گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 4.02 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کا اہم عنصر کھانے پینے کی خام اشیا کا تھا، اس کے علاوہ چمڑے، فٹ ویئرز اور انجیئرنگ سے متعلق ویلیو ایڈڈ مصنوعات بھی برآمد کی گئیں۔ خیال رہے کہ مالی سال 2024 میں غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات 24.95 فیصد بڑھ کر 14.02 ارب ڈالر تک جاپہنچی تھیں جو کہ اس سے گزشتہ مالی سال میں 11.22 ارب ڈالر کی سطح پر تھیں۔
قیمتوں میں20لاکھ تک کمی رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کی نسبت 30.79 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، سیمنٹ کی برآمدات میں 12.39 فیصد اضافہ دیکھ گیا، اس کے علاوہ صنعتی مشینری ، ٹرانسپورٹ آلات ، آٹو پارٹس اور ربڑ کے ٹائرز کی ایکسپورٹ بھی بڑھی ہے،اسی عرصے میں سیمنٹ کی برآمدات میں 18.68 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس کے مقابلے میں مالی سال 2025 میں جولائی تا اکتوبر فٹ ویئرز کی برآمدات میں 4.89 فیصد اور چمڑے کے دستانوں کی برآمدات میں سال بہ سال کی بنیاد پر 16.55 فیصد اضافہ ہوا جب کہ چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات میں بھی کمی دیکھی گئی اور زیر جائزہ مدت کے دوران خام چمڑے کی برآمدات میں 4.94 فیصد اضافہ ہوا۔
مالی سال 2025 کے ابتدائی 4 ماہ میں قالینوں کی برآمدات میں 11.49 فیصد کمی ، کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں بھی 0.96 فیصد کمی ہوئی جبکہ گڑ سے بنائی جانے والی مصنوعات (جنہیں فوڈ کیٹیگری کی درجہ بندی میں شامل نہیں کیا گیا ہے) کی برآمدات میں گزشتہ مالی سال قبل کے مقابلے میں 30.05 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
جیولری آئٹمز کی برآمدات میں 111.19 فیصد کا اضافہ ہوا، ان میں جیمز کی ایکسپورٹ 7.79 فیصد بڑھی،اس کے علاوہ گڑ کی ایکسپورٹ میں 100 فیصد اضافہ ہوا، فرنیچر کی برآمدات میں 21.98 فیصد جب کہ ہینڈی کرافٹس ( دست کاری) آئٹمز کی برآمدات میں 38.90 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
صحت
ملک میں پولیو کے مزید تین کیسز رپورٹ، تعداد 55 ہوگئی
پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے، قومی ادارہ صحت
ملک میں پولیو کے مزید تین کیسز سامنے آنے کے بعد پولیو کیسز کی تعداد 55 ہوگئی ہے۔
قومی ادارہ صحت کی ریجنل لیبارٹری نے بھی تین پولیو کیسز کی تصدیق کر دی جس کے مطابق پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے۔
خیبر پختوںخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے بچی پولیو کا شکار ہوئی اور بلوچستان کے ضلع ژوپ میں بھی ایک لڑکی پولیو سے معذور ہوگئی جبکہ ضلع جعفر آباد میں ایک لڑکا پولیو کا شکار ہوا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کا چھٹا کیس سامنے آیا ہے۔ بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد 26 اور خیبر پختونخوا میں 14 ہوگئی۔
سندھ میں 13 پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے جبکہ پنجاب اور اسلام آباد میں ایک ایک پولیو کیس سامنے آیا ہے۔
-
تفریح 2 دن پہلے
رونالڈو کا مہمان ان کا سب سے بڑا حریف ؟
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل برقرار
-
علاقائی ایک دن پہلے
کراچی :کالعدم بی ایل اے کے 7 کارندے اسلحہ سمیت گرفتار
-
علاقائی ایک دن پہلے
صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ
-
دنیا 2 دن پہلے
روس نے یوکرین پرجدید ترین میزائل ’اوریشنک‘ سے حملہ
-
دنیا 13 گھنٹے پہلے
امریکا کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو معیشت تباہی کی دھمکی
-
پاکستان ایک دن پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
-
پاکستان ایک دن پہلے
کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ