جی این این سوشل

پاکستان

موٹیویشنل سپیکرز

پر شائع ہوا

ہمارے ہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے جو لوگ ناکام ہو جاتے ہیں وہ لوگوں کو کامیابی کے گر بتانا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی طرح لوگوں کو مزید ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

انسان کی روز اول سے خواہش رہی ہے کہ وہ دنیا کو زیر کرے اور کامیابی کے زینے طے کرتا جائے اور دوسروں کیلئے مثال بن جائے۔ اگر کوئی انسان کامیاب ہو جاتا ہے توجو ابھی کامیابی کے مراحل طے کر رہے ہوتے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی اس کامیاب انسان کے راستے پر چل کر اسی منزل کو پالیں۔ گئے زمانوں میں کامیابی کا معیار کچھ اور تھا بادشاہ کے دربار میں مقرب لگنا یا وزیر بن جانا، ملک فتح کرنا یا پھر علاقے کی کوتوالی ملنے کو کامیابی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن آج کل کامیابی کے معیار بدل گئے ہیں اب کوئی ڈاکٹر ہے یا انجینئر ہے تو شاید وہ تب تک کامیاب نہیں سمجھا جائے گا جب تک ساتھ وہ اتنا پیسہ نہ کما لے کہ لوگ اس کی ڈگری یا اس کی عقلمندی سے زیادہ اس کی دولت کی مثال دیں۔ یہاں تک تو بات ٹھیک تھی کہ لوگ کامیاب لوگوں کا راستہ ناپتے تھے اور ناکام لوگوں کی کوشش کا تذکرہ تک کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ لیکن آج کل صورتحال الٹ ہو گئی ہے کہ جو لوگ کامیاب ہو جاتے ہیں اول تو وہ اپنی کامیابی کا راز کسی کو بتانا پسند نہیں کرتے یا ان کے پاس لوگوں کیلئے وقت نہیں ہوتا کیوں کہ وہ کامیابیوں کی برکات و فیوض سمیٹنے میں مصروف ہوتے ہیں اس لئے ان کی اپنے سے نچلے درجے کے لوگوں پر کم ہی نظر پڑتی ہے وہ کامیابی کے افق پر مزید روشن ہونے کی جستجو کرتے رہتے ہیں۔ہمارے ہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے جو لوگ ناکام ہو جاتے ہیں وہ لوگوں کو کامیابی کے گر بتانا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی طرح لوگوں کو مزید ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں (ابھی گزشتہ دنوں ایک نامور صحافی کا بیٹا شراب کے نشے میں خواتین اساتذہ کو مارنے پیٹنے کے الزام میں دھر لیا گیا جبکہ ان کے والد محترم کی اولاد کو سدھارنے پر پوری ایک تقریر موجود ہے اور ہزاروں آرٹیکل لکھے ہوئے ہیں، لگتا ہے بیٹا باپ کو اچھی طرح سمجھتا ہو گا اسیلئے اس نے اپنے باپ کے فرمودات پر عمل کرنا پسند نہ کیا)۔ اس کی مثال ہم یوں لے سکتے ہیں کہ جیسے پاکستان میں سول سروس کا امتحان سب سے اعلی امتحان سمجھا جاتا ہے اور اس کے بعد فوج میں جانے کیلئے سیکنڈ لیفٹیننٹ کے امتحان کو بڑی فوقیت حاصل ہے مختلف مراحل سے گزر کر بندہ فوج میں داخل ہوتا ہے اور سیکنڈ لیفٹنٹ یا سول سروس کا امتحان پاس کر کے اعلی ملٹری افسر یا اعلی بیورو کریسی کی دنیا میں شامل ہوتا ہے۔ جو کامیاب ہو جاتے ہیں وہ مزید کامیابیوں کیلئے اپنی نوکریوں یا اپنی فیلڈ میں رفعتوں کو چھوتے ہیں۔ پاکستان میں کیا ہوتا ہے کہ جو ناکام ہوتا ہے وہ اکیڈمی ڈال کر بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو کامیاب ہونے کے گر بتا رہا ہوتا ہے۔ہمارے ہاں اکثر اکیڈمیاں جو سی ایس ایس یا سیکنڈ لیفٹیننٹ کی تیاری کراتی ہیں ان کے کرتا دھرتا ننانوے فیصد وہ لوگ ہیں جو اس امتحان میں ناکام ہو چکے ہوتے ہیں۔ اب جو شخص خود سول سروس یا فوج کے اعلی امتحان میں فیل ہو گیا ہے وہ دوسروں کو کیسے کامیابی کے راستے پر گامزن کر سکتا ہے۔

اس طرح کی ایک اور صنعت ہوتی تھی کسی زمانے میں ناکام عاشقوں کی جو لوگوں کو عشق کے کامیاب گر بتا رہے ہوتے تھے کہ یہ عمل کریں گے تو محبوب آپ کے قدموں میں ہو گا چاہے ان کے اپنے جوتے محبوب کی گلی کے چکر لگا لگا کر گھس گئے ہوں لیکن دوسروں کو ایک ہی نظر میں محبوب کو تابع کرنے کے گر بتا رہے ہوتے تھے۔ ان سے ملتی جلتی قسم آج کل ایک تحریکی مقرر یا انگلش میں جسے motivational speaker  کہتے ہیں ان کی مارکیٹ میں آ چکی ہے۔ ویسے یہ لوگوں کو بیوقوف بننانے کا ہنر آیا تو مغرب سے ہے جہاں ان تحریکی مقررین کی بڑی مانگ ہے ان کا ایک ایک سیشن لاکھوں کروڑوں میں جاتا ہے اور لوگ لائنوں میں لگ کر ٹکٹیں خرید کر ان کی بات کو پلے باندھنے کیلئے جاتے ہیں کہ شاید کہ دل میں اتر جائے ان کی کوئی نصیحت جس پر عمل کر کے ہم بھی اپنا شمار کامیاب لوگوں میں کرا سکتے ہیں۔پاکستان میں یہ تحریکی سپیکرز یا مقررین شعبدہ بازی(جسے عرف عام میں رنگ بازی بھی کہتے ہیں) سے لوگوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور غریب لوگوں سے پانچ پانچ سو کے نام پر رجسٹریشن فیس کے وصول کرتے ہیں اور پھر انہیں زندگی میں کامیابی کے ناکام گر بتا رہے ہوتے ہیں۔ آج کل ان موٹیویشنل سپیکرز کی بڑی تعداد پاکستان میں متحرک ہے اورجو سادہ لوح لوگوں کو اپنی چکنی چپڑی باتوں سے گھیر رہے ہوتے ہیں جس طرح مداری اپنی لچھے دار باتوں سے مجمع کو قابو رکھتا ہے اسی طرح یہ لوگ بھی اپنی گفتگو کو خوشنما بنا کر پیش کرتے ہیں۔ مزدور ڈے پر یہ کہنے والے کہ جو لوگ پسینے میں نہاتے ہیں وہ تقدیر بدلتے ہیں تو ان تحریکی مقررز کے حضور عرض ہے ٹھیک ہے مزدور کی عظمت اپنی جگہ لیکن آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہے تو جو لوگ ٹھنڈے اے سی میں بیٹھ کر کسی ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا کو فتح کر رہے ہوتے ہیں یہ ان کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے کیوں کہ آج کل پسینہ بہانے نہیں دماغی محنت کرنے کا دور ہے اس لئے یہ موٹیویشنل سپیکرز مداریوں کی طرح چکنی چپڑی باتیں کر کے بس اپنی جیبیں گرم کر رہے ہوتے ہیں۔ جو لوگ ناکام ہیں کسی فیلڈ میں ایڈجسٹ نہیں ہو پا رہے ہوتے وہ موٹیویشنل سپیکر بن کر کامیابی کے جھوٹے گر بتا رہے ہوتے ہیں اس لئے ان تحریکی مقررین سے بچ کر اپنی زندگی کو متحرک بنائیں اور خود کو کامیاب لوگوں کی صف میں شامل کرائیں۔

نوٹ: یہ تحریر لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اطلاعات عطاتارڑ سے کراچی پریس کلب کے وفد کی ملاقات

کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور جنرل سیکریٹری شعیب خان نے وفاقی وزیر اطلاعات کو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔وزیر اطلاعات نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کراچی  : اطلاعات و نشریات کے وزیر  عطاءاللہ تارڑ سے گورنر ہاؤس کراچی میں کراچی پریس کلب کے وفد نےملاقات کی ۔صحافیوں، میڈیا ورکرز کی فلاح و بہبود سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراطلاعات عطا تارڑ  نے کہا کہ میڈیا جمہوریت کے چوتھے ستون کا کردار ادا کر رہا ہے۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آزاد اور خودمختار میڈیا کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر میڈیا ہاؤسز اور اخبارات کے واجبات کی ادائیگی کے لئے اقدامات اٹھائے۔

کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور جنرل سیکریٹری شعیب خان نے وفاقی وزیر اطلاعات کو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔وزیر اطلاعات نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔

یاد رہے کہ وزیر اطلاعات نے کراچی پریس کلب کے لئے 10 لاکھ روپے کا چیک بھی  پیش کیا ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی، وزیراعظم

وزیراعظم نے شہید ہونے والے کسٹمز انسپکٹر کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم  نہیں ہو سکتی۔ اسمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے اسلام آبادمیں میٹنگز بھی کی ہیں۔
وزیراعظم نے ایبٹ آباد میں کسٹمز حکام پر دہشتگرد حملے میں شہید ہونیوالے کسٹمز انسپکٹر حسنین ترمذی کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ 
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید کے والد کے صبر پر پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔ یقین دلاتے ہیں کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہید کسٹم انسپکٹر نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں جان کا نذرانہ پیش کیا۔ 
شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے پوری طرح یکسو ہے۔ اسمگلنگ کیخلاف کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی روک تھام میں آرمی چیف کی معاونت پر شکر گزار ہوں، شہید انسپکٹر حسنین ترمذی پر فخر ہے، ڈی آئی خان واقعات میں 8 شہادتیں ہوئیں، عظیم سپوت جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ پنجاب کے بعد وفاق میں بھی شہداء پیکیج کا آغاز کررہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی سعودی عرب کے بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش

پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں، رہنما پی ٹی آئی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

 پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ عمران خان نے سعودی عرب سے متعلق بیان پر میری سرزنش کی ہے ۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ لطیف کھوسہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے حامد خان کا نام لیا تھا، حامد خان تو سینیٹر ہیں وہ چیئرمین پی اے سی نہیں بن سکتے، پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ببانگ دہل کہا کہ کوئی ڈیل نہیں،کوئی مفاہمت نہیں، عمران خان نے کہا کہ قوم کے لیے ضروری ہے اپنی اڑان بھرے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پہلے 8 فروری پھر 21 اپریل کو ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان نے سعودی عرب سے متعلق بیان پر میری سرزنش کی ہے ۔

واضح رہے کہ شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ رجیم چینج آپریشن میں سعودی عرب بھی ملوث تھا، سعودی عرب اور امریکا کے تعاون سے رجیم چینج آپریشن ہوا، پاکستان میں جتنی بھی سرمایہ کاری آرہی ہے وہ اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے اظہار لاتعلقی کے بعد شیر افضل مروت نے بھی اپنے بیان کی وضاحت جاری کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll