پاکستان

سیاسی جدوجہد بمقابلہ خفیہ ریکارڈنگ

حریفوں کی خفیہ ریکارڈنگ کرنا اب معیوب نہیں سمجھا جاتا بلکہ اس کو سیاسی مستعدی کا نام دیا جاتا ہے اور جس حساب سے مارکیٹ میں ریکارڈنگ جدوجہد کی باز گشت ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے بلکہ مستقبل قریب میں ہمیں مزید لوگ بے نقاب ہوتے دکھائی دیں گے۔

GNN Web Desk
Published 3 years ago on Dec 3rd 2021, 4:11 pm By
سیاسی جدوجہد بمقابلہ خفیہ ریکارڈنگ

کیا زمانہ آ گیا ہے کہ اب سیاسی جدو جہد کی بجائے ریکارڈنگ جدوجہد کو اہمیت دی جاتی ہے جو سیاسی جماعت جتنی زیادہ اس کام میں مہارت رکھتی ہے وہ اتنی ہی زیادہ کامیاب  مانی جاتی ہے یا کامیابی کے راستے پر گامزن ضرور ہو جاتی ہے۔ حریفوں کی خفیہ ریکارڈنگ کرنا اب معیوب نہیں سمجھا جاتا بلکہ اس کو سیاسی مستعدی کا نام دیا جاتا ہے اور جس حساب سے مارکیٹ میں ریکارڈنگ جدوجہد کی باز گشت ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے بلکہ مستقبل قریب میں ہمیں مزید لوگ بے نقاب ہوتے دکھائی دیں گے اس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی شامل ہیں اور کچھ نام نہاد غیر سیاسی لوگ بھی ہو سکتے ہیں۔اب تو یہ دور ہے کہ لوگ ویڈیو میں دکھتے بھی ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نہیں ہیں اور جن کی آواز سنائی دیتی ہے وہ کہتے ہیں یہ میری آواز نہیں ہے(وگرنہ ماضی میں سکینڈل تو صرف اخبارات میں تصویر چھپنے سے بن جاتے تھے یا صرف خبر سے ہی طوفان برپا ہو جاتا تھا) لیکن جو لوگ کام ڈالنے کے ماہر ہیں یعنی جدید ٹیکنالوجی میں طاق ہیں انہوں نے بھی بڑے پکے کام ڈالے ہوئے ہیں غیر ملکی اداروں سے تصدیقی سرٹیفکیٹ لے رکھے ہیں تا کہ کل کلاں کو کسی فورم پر ثبوت دینا پڑے یا حاضر ہونا پڑے تو اپنے ہاتھ مضبوط کر کے جائیں۔ عمران خان حکومت کی کارکردگی اب تک اتنی قابل ذکر نہیں ہے کہ جسے سراہا جائے لیکن اپوزیشن کی جدو جہد بھی اب تک صرف ریکارڈنگز کی حد تک محدود ہے کوئی قابل ذکر لائحہ عمل انہوں نے بھی طے نہیں کیا۔

الحمد اللہ ایک اور ریکارڈنگ سامنے آ گئی، الحمد للہ جج کی ویڈیو نے ساری سازشوں کو بے نقاب کر دیا ہے، الحمد للہ جج کی آڈیو نے ہمیں سر خرو کر دیا، الحمد للہ پانچویں گواہی سامنے آ چکی ہے۔وگرنہ پہلے الحمد للہ ہم نے جلسہ اتنا بڑا کیا، الحمد للہ ہمارے جلسے میں سر ہی سر تھے، الحمد للہ ہمارے احتجاج نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، حکومت کے تشدد کے باوجود اپوزیشن ڈٹی ہوئی ہے ان باتوں پر سیاسی لوگ الحمد للہ کہتے تھے۔ جس حساب سے ریکارڈنگز مارکیٹ میں لائی جا رہی ہیں اب سیاسی جماعتوں کو کارکنان کی بھرتی کی بجائے جاسوسی کے آلات رکھنے چاہئے کیوں کہ مقابلہ ایک بڑے حریف سے ہے جو کو پہلے ہی اس کام میں مہارت حاصل ہے جس کے پاس آلات اور لاتوں کی بھی کمی نہیں ہے۔ اب سیاسی جماعتوں کو آلات کی خریداری کے ساتھ ساتھ سافٹ ویئر انجینئر اور خفیہ نقل و حرکت کی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی ضرور ت بھی پڑ سکتی ہے جو دیوار کے پار دیکھنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہوں۔ کوئی بعید نہیں ہے کہ مستقبل قریب میں اخبارات میں اس قسم کے اشتہارات آئیں کہ ہمیں درجن بھر سیاسی کارکنان کی ضرورت ہے جو دو میل دور سے ہی حریف سیاسی لیڈران کی آواز کو سن سکتے ہوں۔خفیہ نگرانی کرنے کے ماہر ہوں اور دیوار کے پار دیکھنے کی صلاحیت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے واقفیت رکھتے ہوں البتہ نعرے لگانے اور جلسے جلوسوں کی رونق بڑھانے کی صلاحیت اضافی تصور کی جائے گی۔ بات ہو رہی تھی کہ اپوزیشن کی کارکردگی بھی اتنی قابل ذکر نہیں ہے ہو سکتا ہے کہ کل کو یہی اپوزیشن جب اقتدار میں آئے تو اپنی جدو جہد کے طور پر کہیں کہ ہم نے حریفوں کی پانچ ایسی خفیہ آڈیو ویڈیو گفتگو ریکارڈ کی ہے جو کوئی مائی کا لعل سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔  یعنی اب مستقبل قریب میں سیاسی جدو جہد کا معیار کوڑے کھانا، جیلیں جانا، تھانے کچہریوں میں حاضری لگوانے، سیاسی جلسے جلوس کرنے کی بجائے یہ ہو گا کہ حریف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی ریکارڈنگز کرنا، طاقتور لوگوں کی نجی محفلوں میں کی گئی باتوں کو باہر لانا اور اپنی گفتگو کو حریفوں سے محفوظ بنانا سیاسی جدوجہد کامعیار ہو گا۔ اس میں قصور سیاسی جماعتوں کا بھی نہیں ہے کیوں کہ سامنے آئی ریکارڈنگز ظاہر کرتی ہیں کہ جیسا حریف ہو گا ویسا ہی وار چلایا جائے گا یعنی خفیہ سازشوں کوخفیہ آلات کی بدولت ہی طشت ازبام کرنا اب سیاسی پیمانہ ہو گا۔ 

ایک جانب اگر سیاسی جدو جہد کی بجائے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جا رہا ہے تو دوسری جانب بھی کوئی اعلی اخلاقی معیار قائم نہیں کئے جا رہے کہ جن کی آنے والی نسلیں پیروری کر کے اعلی سیاسی مقاصد حاصل کر سکیں۔ وہاں بھی جوڑ توڑ ہے، سازشیں ہیں، طاقت ور لوگوں سے خفیہ میٹنگز ہیں، کچھ لو کچھ دو کے وعدے ہیں، مافیا کو گالیاں دے کر پھر اسی مافیا کے پاؤں پکڑنے کی روش ہے، حقیقت پسندی سے زیادہ سازشی نظریات ہیں، روحانیات کا غلط استعمال ہے۔دونوں جانب کی اگر سیاسی جدوجہد کو دیکھا جائے تو مستقبل کا منظر نامہ کو اتنا سہانا دکھائی نہیں دیتا کہ جس میں عوام کیلئے کوئی نوید ہو اس لئے عوام کو بھی چاہئے کہ اب اپنے ارد گرد دیکھیں کون طاقتور ہے، کس کے کام ہو رہے ہیں، کس کی تھانے کچہری میں چلتی ہے، کون سی جماعت ان کے جائز ناجائز کام کرانے کی صلاحیت رکھتی ہے، طاقتور لوگوں سے راہ و رسم کیسے بڑھائے جا سکتے ہیں اور ہو سکے تو خفیہ آلات تو ضرور خریدیں اور ان میں مہارت حاصل کریں کیوں کہ اگلا دور ویسے بھی ٹیکنالوجی کا ہے اب روایتی جدوجہد کا دور لد چکا ہے۔ کیوں کہ اب دور آ چکا ہے جدید ٹیکنالوجی بمقابلہ سیاسی جدو جہد یا یوں کہہ لیں خفیہ ریکارڈنگز مقابلہ سیاسی جدو جہد جو اس کام میں جتنا طاق ہو گا اگلا وار اسی کا چلے گا۔

نوٹ: یہ تحریر  لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
 

رجحانات
Advertisement