امریکا میں عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے یہودیوں کو یرغمال بنانے والا فائرنگ میں ہلاک
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کولیویل میں سنیچر کی رات ایک یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ان لوگوں کو یرغمال بنانے والا شخص ہلاک ہو چکا ہے۔

کولیویل پولیس اور ایف بی آئی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا گیا ہے کہ عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا جنھیں بحفاظت رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ملزم مارا گیا ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق حملہ آور کی شناخت ابھی ظاہر نہیں کی جائے گی تاکہ تحقیقات متاثر نہ ہوں۔ پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ ملزم نے کسی یرغمالی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تاہم اس کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا۔
ایف بی آئی نے اس شخص کے مطالبات کے حوالے سے بات کرنے سے انکار کیا تاہم یہ کہا کہ لائیو سٹریم میں سنے گئے جملوں کے علاوہ وہ اس بارے میں اس وقت کچھ نہیں بتا سکتے۔
کانگریگیشن بیتھ اسرائیل نامی عبادت گاہ میں جب یہ واقعہ پیش آیا تو یہاں ہونے والی عبادت کو لائیو سٹریم کیا جا رہا تھا۔ اس لائیو سٹریم فیڈ میں ایک شخص کو اونچی آواز میں یہ کہتے سنا جا سکتا تھا کہ وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق اس شخص کو امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھی سنا گیا تاہم اب اس فیڈ کو ہٹا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوج اور حکومت کے اہلکاروں پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملے اور قتل کی کوشش کرنے کے سات الزامات میں مجرم قرار دیا تھا اور انھیں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اس سے قبل ٹیکساس کے گورنر کریک ایبٹ نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا ہے۔
انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ دعاؤں کا جواب آ گیا۔ تمام یرغمال افراد کو زندہ اور محفوظ باہر نکال لیا گیا۔
دوسری جانب کولیویل پولیس نے بھی اپنی ٹویٹ میں یرغمالیوں کی حفاظت کا اعلان کرتے ہوئے لکھا ’کولیویل میں صورتحال حل ہو چکی اور تمام یرغمالی محفوظ ہیں۔ ہم تمام تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایف بی آئی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
عبادت گاہ میں کتنے افراد موجود تھے
ابتدائی طور پر کولیویل کی پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق مقامی وقت کے مطابق پانچ بجے کے بعد اس شخص کی جانب سے ایک یرغمالی کو رہا کیا گیا جو صحیح سلامت ہے۔
ایک قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار نے اسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس شخص نے دعویٰ کیا کہ وہ مسلح ہے تاہم وہ تاحال اس کی تصدیق نہیں کر سکے۔
خیال رہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے دو اہلکاروں نے آغاز میں اسوسی ایٹڈ پریس کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اس وقت عبادت گاہ میں راہب سمیت کم سے کم چار افراد موجود تھے۔
سکیورٹی اہلکاروں نے امریکی میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ اس شخص کو امریکہ میں قید پاکستانی خاتون کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھی سنا گیا جو اس وقت امریکہ میں 86 برس کی قید کاٹ رہی ہیں۔
وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری جین پساکی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ صدر جو بائیڈن کو ڈیلاس کے علاقے میں ہونے والے اس واقعے کی بدلتی صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
عبادت گاہ کے گرد موجود مقامی افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔
اسرائیل کے وزیرِاعظم نفتالی بینیٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں نے کولیویل، ٹیکساس کے کانگریگیشن بیتھ اسرائیل میں یرغمال بنانے کے واقعے کی صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ ہم یرغمال بنائے گئے افراد اور ان کو ریسکیو کرنے والوں کے تحفظ کے لیے دعاگو ہیں۔
کولیویل کے محکمہ پولیس نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے گیارہ بجے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ کانگریگیشن بیتھ اسرائیل نامی عبادت گاہ پر ایک سپیشل ویپنز اینڈ ٹیکٹکس آپریشن کر رہی ہے۔
ٹویٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم آپ سے درخواست کریں گے کہ آپ اس علاقے میں جانے سے گریز کریں۔ ہم آپ کو سوشل میڈیا کے ذریعے باخبر رکھیں گے۔
فیس بک پر صبح ہونے والی عبادت کی لائیو سٹریم کے دوران ایک شخص کو اونچی آواز میں بولتے سنا جا سکتا ہے۔ وہ اس دوران کہہ رہے ہیں میری بہن سے فون پر میری بات کروائیں اور میں مر جاؤں گا۔
انھیں یہ بھی کہتے سنا گیا کہ امریکہ کے ساتھ کچھ غلط ہے۔
بیری کلومپس جو سنہ 1999 میں اس عبادت گاہ کے قیام کے بعد سے اس کے اراکین میں سے ہیں، نے کہا کہ انھیں اس واقعے کے بارے میں ایک اور رکن کی جانب سے بتایا گیا اور انھوں نے فوراً لائیو سٹریم لگا لی۔
کلومپس نے میڈیا کو بتایا کہ یہ سب کچھ دیکھنا اور سننا خاصا تکلیف دہ تھا لیکن اس بارے کچھ بھی معلوم نہ ہونا اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کو جولائی 2008 میں افغان پولیس نے کیمیائی اجزا اور ایسی تحریریں رکھنے پر گرفتار کیا تھا جن میں نیویارک پر حملے کا ذکر تھا جس میں بھاری جانی نقصان ہو سکتا تھا۔
حکام کے مطابق ڈاکٹر عافیہ نے کیمیائی اجزا اور نیویارک میں حملے کے بارے میں تحریروں کی برآمدگی کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر رائفل اٹھا کر فوجیوں پر گولیاں چلائیں۔ اس حملے میں کوئی امریکی زخمی نہیں ہوا تھا۔
ڈاکٹر عافیہ کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ عافیہ نے بدحواسی کی کیفیت میں رائفل چھینی اور فائرنگ کی۔ ان کا موقف تھا کہ عافیہ کے اس عمل کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بنتا۔
عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوج اور حکومت کے اہلکاروں پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملے اور قتل کی کوشش کے سات الزامات میں مجرم قرار دیا تھا اور انھیں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سلطان آف جوہر ہاکی کپ: پاکستان اور بھارت کی جونیئر ٹیموں کا مثبت رویہ
- 6 hours ago

افغان قیادت مسائل کا پُرامن حل چاہتی ہے، جنگ نہیں: مولانا فضل الرحمٰن
- 10 hours ago
ملک بھر میں بجلی 8 پیسے فی یونٹ مہنگی
- 6 hours ago

گورنر خیبرپختونخوا نے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے پر آمادگی ظاہر کر دی
- 10 hours ago

فیفا غزہ میں فٹبال سہولیات کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کرے گا، صدر جیانی انفنتینو
- 6 hours ago

ٹی ایل پی احتجاج پر جعلی خبریں پھیلانے والوں کی فہرستیں تیار، حکومت کا کریک ڈاؤن شروع
- 10 hours ago

ملالہ یوسفزئی کا انکشاف: ویڈ نشے کے استعمال سے طالبان حملہ یاد آگیا
- 6 hours ago

ڈھاکا: گارمنٹ فیکٹری اور کیمیکل گودام میں آتشزدگی ، 16 افراد ہلاک
- 6 hours ago
.jpg&w=3840&q=75)
سوشل میڈیا کا ایک گھنٹہ استعمال بچوں کی تعلیمی قابلیت متاثر کر سکتا ہے، تحقیق
- 6 hours ago

ٹی ایل پی رہنما سعد رضوی کے گھر سے 14 کروڑ سے زائد کی رقم اور زیورات برآمد
- 6 hours ago

خیبرپختونخوا: پی ٹی آئی کی کابینہ پر مشاورت، نئے اور پرانے چہروں کی واپسی متوقع
- 6 hours ago

غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا، جنگ بندی کے باوجود امداد پر پابندی برقرار
- 6 hours ago