جسٹس جمال خان نے کہا کہ ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد پارٹی سربراہ پہلے شوکاز نوٹس دے گا جواب لے گا۔


اسلام آباد : سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر کی جانب سے دلائل ویڈیو لنک پر جاری ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا لپ 10منٹ میں دلائل مکمل نہ کیےگئے تو مخدوم علی خان کو سنیں گے، پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ میں دس منٹ میں اپنے دلائل مکمل کر لوں گا۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ 63 اے کو شامل کرنے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو ختم کرنا تھا، 63 اے کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی ہے، 63 اے کے نتیجے میں ووٹ شمار نہیں ہو گا، ووٹ کاسٹ تو ضرور ہو گا لیکن اس کو گنا نہیں جائے گا۔ سیاسی جماعتوں کے کردار اور اہمیت پر عدالتی فیصلے موجود ہیں، آزاد اور سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ ہولڈرز ممبر اسمبلی بنتے ہیں ، 63 اے سیاسی جماعتوں کے ممبر سے متعلق ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی ظفر آپ کہہ رہے ہیں ووٹ کاسٹ نہیں ہوں گے، وکیل علی ظفر نے کہا کہ میں عدالتی تشریح کے ذریعے استدعا کر رہا ہوں۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ انحراف کا فیصلہ پارٹی سربراہ نے کرنا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ووٹ شمار کرنا اور انحراف کرنا دونوں مختلف چیزیں ہیں۔ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ ہدایات نہ ہونے پر بھی رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ پہلے سربراہ ہدایات جاری کرے گا، پھر ممبران کے خلاف ڈیکلریشن جاری کرے گا۔ جسٹس جمال خان نے کہا کہ کیا ڈیکلریشن کی عدم موجودگی میں بھی ووٹ نہیں گنا جائے گا؟ اگر ووٹ گنا نہ جائے تو مطلب جرم ہی نہیں کیا۔ ووٹ نہ ڈالنے کی کوئی قدغن لگائی نہیں گئی۔ تریسٹھ اے میں بتایا گیا ہے کہ ووٹ تو کاسٹ کرلیں گے لیکن سیٹ چلی جائے گی۔ اگر ممبر رکن اسمبلی نے فیصلہ کرنا ہے کہ ووٹ کرنا ہے یا نہیں۔
جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد ہی پارٹی سربراہ ڈیکلریشن دے گا۔ پارٹی سربراہ ووٹ کاسٹ ہوتے وقت بھی سپیکر کوبتاسکتا ہے۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد پارٹی سربراہ پہلے شوکاز نوٹس دے گا جواب لے گا۔
جسٹس جمال خان نے کہا کہ نوٹس کے بعد ملنے والے جواب سے پارٹی سربراہ مطمئن ہو کر شوکاز ختم بھی کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں پارلیمانی پارٹی کی ہدایت اکثریت کی ہوتی ہے۔ آپ کہہ رہے ہیں پینل کوڈ نہیں کہ جرم ہو گیا ہے۔ تو لاش ملنے کے بعد ہی کاروائی ہو گی۔ آپ کہہ رہے ہیں بھٹو دور میں شامل کیے گیے آرٹیکل 96کی طرح اقلیت کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔ قومی مفاد اور اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ووٹ کو نہیں گننا چاہیے، رضا ربانی اور فاروق نائیک کا کہنا ہے پارٹی سربراہ ان کے بے پناہ اختیارات کو روکنے کے لیے سزا واضح نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ فیصلہ سربراہ کرتا ہے یا پارلیمانی پارٹی کرتی ہے۔

پی ٹی آئی سے اختلاف کو اختلاف تک رکھ کر تلخیوں کو دور کرنا چاہتا ہوں، سربراہ جے یو آئی
- 8 گھنٹے قبل

لارڈز ٹیسٹ:انگلینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعدبھارت کو بعد 22 رنز سے شکست دے دی
- 6 گھنٹے قبل

اسحاق ڈارشنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے چین پہنچ گئے
- 8 گھنٹے قبل

پاکستان نے ایران کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی،وزیر داخلہ محسن نقوی
- 11 گھنٹے قبل

حالیہ مون سون بارشوں کے دوران کتنے افراد جاں بحق ہوئے،تفصیلات سامنے آ گئیں
- 5 گھنٹے قبل

جون 2025 کیلئےآئی سی سی پلیئر آف دی منتھ کا ایوارڈ جنوبی افریقی بلے باز ایڈن مارکرم کے نام
- 8 گھنٹے قبل

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا غریب سائلین کو مفت قانونی نمائندگی فراہم کرنے کا اعلان
- 8 گھنٹے قبل

معاشی ترقی میں بینکوں کا اہم کردار ہے، نجی شعبے کے قرض میں اضافہ ہونا چاہئے،وزیر خزانہ
- 11 گھنٹے قبل

جنوبی بھارت کی معروف اداکارہ 87 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
- 11 گھنٹے قبل

پنجاب کے لوگوں کی خدمت کو فرض سمجھتی ہوں ،مہنگائی میں کمی کیلئے اقدامات جاری ہیں،مریم نواز
- 10 گھنٹے قبل

محکمہ موسمیات کی ملک بھر میں 15 سے 17 جولائی کے دوران بارشوں اور آندھی طوفان کی پیشگوئی
- 11 گھنٹے قبل

معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سسٹم میں شفافیت لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم
- 7 گھنٹے قبل