اسلام آباد: وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست پر دوبارہ سماعت کا آغاز ہوگیا ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ درخواست کی سماعت کر رہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی بینچ میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما سپریم کورٹ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔
سپریم کورٹ نے گذشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ۔
یہ تحریری حکمنامہ تین صفحات پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ حکم نامہ کے مطابق فل کورٹ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے ، فل کورٹ تشکیل نہ دینے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی، حمزہ شہباز ڈپٹی اسپیکر اور دیگر وکلا کی طرف سے مزید وقت مانگا گیا اس لیے فریق دفاع کے وکلا کی مزید وقت کی استدعا منظور کی جاتی ہے۔
حکم نامے میں تمام وکلا کو آج 26 جولائی کو مقدمے کی تیاری کرکے آنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلٰی کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں چوہدری پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کیے جبکہ حمزہ شہباز کو 179 ووٹ ملے تھے ۔ تاہم ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت کے خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کے ووٹ مسترد کر دیے جس کے بعد پرویز الٰہی کے ووٹوں کی تعداد 176 جبکہ حمزہ شہباز کے ووٹوں کی تعداد 179 ہو گئی۔
مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کے ووٹ مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو تین ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار دیا گیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے 23 جولائی کو درخواست منظور کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا جس میں ڈپٹی سپیکر کو ریکارڈ سمیت طلب کیا ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے، تاہم عدالت نے سماعت ملتوی کی تھی ۔