آفیشل سیکرٹ ایکٹ،چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
عدالت فیصلہ کچھ دیر میں سنائے گی
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، عدالت فیصلہ کچھ دیر میں سنائے گی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں جج ابوالحستات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا نے دلائل دیے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ تاریخ میں اتنا کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا جتنا چیئرمین پی ٹی آئی کو بنایا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی محب وطن پاکستانی ہیں، یہ کیس فرد واحد کا نہیں بنتا اس میں تو ساری کابینہ کو پراسیکیوٹ کرنا پڑے گا، جرم وہ ہوتا ہے جس میں راز خاموشی سے کسی دشمن ملک کو دے دیتے اور مفاد لے لیتے، سات مارچ 2022ء کو وزارت خارجہ میں سائفر موصول ہوا، وزیراعظم کے اسٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دیکھیں وہ ڈاکیومنٹ کدھر گیا؟ یہ اسٹاف کا احتساب بنتا ہے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ اگر یہ جرم ہوتا تو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کے سامنے یہ سائفر کیوں رکھا جاتا؟ نیشنل سکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ متعلقہ ملک سے احتجاج کیا جائے گا، سائفر کے ڈاکیومنٹ کا متن کسی جگہ پبلک میں کبھی نہیں دیا گیا، کبھی ہم نے نہیں کہا کہ ڈاکیومنٹ کا متن پبلک کیا ہو۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اگر سائفر چوری ہوگیا تھا تو اس پر دوسری کابینہ میٹنگ کیسے ہوئی؟ بابر اعوان نے کہا کہ سر میں کچھ دکھانا چاہتا ہوں اس پر جج نے مسکرائے ہوئے کہا کہ کیا آپ سائفر دکھانا چاہتے ہیں؟
جج ابوالحسنات نے کہا کہ ڈاکیومنٹ وزارت خارجہ سے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے پاس گیا، سننے میں آرہا ہے وہ ڈاکیومنٹ گم ہو گیا، وہ ڈاکیومنٹ کہاں گیا ؟ اس پر شاہ محمود قریشی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ڈاکیومنٹ وزارت خارجہ میں ہے، ڈاکیومنٹ کی ذمہ داری پرنسپل سیکریٹری کی ہے۔
جج نے کہا کہ میرے اسٹاف کے پاس بھی کچھ آتا ہے تو مجھے دیکھنا تو ہے، وکیل شعیب نے کہا کہ اگر آپ کے اسٹاف سے کہیں جاتا ہے تو اسٹاف سے ڈاکیومنٹ کا پوچھا جاتا ہے، وزیراعظم کے پاس تو روزانہ آئی بی، آئی ایس آئی کی رپورٹس آتی ہیں، وزیراعظم کے پاس بڑی تعداد میں روزانہ فائلیں آتی ہیں ،جو بھی ڈاکیومنٹ ہے اس کی ذمہ داری وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی ہے، وزیراعظم آفس میں آنے والی دستاویزات سنبھالنا وزیراعظم کا کام نہیں پرنسپل سیکرٹری کا کام ہے۔
دوران سماعت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرز نے دلائل دیے جس کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔
بالی وڈ اداکارسیف علی خان پر حملہ کرنے والا ملزم قومی سطح کا کھلاڑی نکلا
- 12 hours ago
اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز مندی کا رجحان
- 15 hours ago
چیمپئنزٹرافی: بھارت کٹ پرپاکستان کا نام لکھنے پررضامند ہو گیا
- 12 hours ago
القادر ٹرسٹ کیس پاکستان کا بدعنوانی کا سب سے بڑا مقدمہ ہے، وزیر اطلاعات
- 13 hours ago
حکومت نے 7 دن میں جواب نہ دیا گیا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، بیرسٹر علی ظفر
- 15 hours ago
پی ٹی آئی نے مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا
- 10 hours ago
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قطر کے دارالحکومت میں حماس کی قیادت سے ملاقات
- 11 hours ago
بھارتی ٹیم کِٹ پر پاکستان لکھنے کی پابند ہو گی ، انٹر نیشنل کرکٹ بورڈ
- 16 hours ago
حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا
- 16 hours ago
وزیراعظم نے بھمبر آزاد کشمیر میں دانش سکول سسٹم کا سنگ بنیاد رکھ دیا
- 13 hours ago
پاکستان کے قونصل جنرل کی پاکستان بزنس کونسل دبئی کے اراکین سے ملاقات
- 11 hours ago
صدر مملکت آصف علی زرداری اگلے ماہ چین کا دورہ کریں گے
- 16 hours ago