جی این این سوشل

دنیا

بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آگ بھڑک اُٹھی، پروازیں معطل

آتشزدگی سے ایئرپورٹ پرکوئی جانی نقصان نہیں ہوا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آگ بھڑک اُٹھی، پروازیں معطل
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر گزشتہ روز آگ بھڑک اُٹھی۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی نے عراق کی سرکاری نیوز ایجنسی آئی این اے کے حوالے سے بتایا کہ آگ ایئرپورٹ پر مسافروں کی روانگی والے ہال میں لگی۔آگ لگنے سے عارضی طور پر پروازوں کی آمدورفت کو معطل کردیا گیا، فوری طور پر آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔

عراق کے سرکاری میڈیا نے ملک کے سول ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آگ کیفے ٹیریا کے کچن میں لگی، آگ بھجانے والے عملے نے منٹوں میں آگ پر قابو پالیا جس کے بعد ایئرپورٹ پر پروازوں کی آمدورفت دوبارہ شروع ہو گئی۔ آتشزدگی سے ایئرپورٹ پرکوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پاکستان

وزیر خارجہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا ایسے ہی اقدامات کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر خارجہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا

اسلام آباد: پاکستان نے پیر کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق سنائے گئے فیصلے کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق مسخ شدہ تاریخی اور قانونی دلائل پر مبنی انصاف کا دھندا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کے بہانے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر تنازعہ کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع نوعیت کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے۔ یہ کشمیری عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں مزید ناکام ہے، جو پہلے ہی 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر چکے ہیں۔


جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا ایسے ہی اقدامات کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے نہیں ہٹا سکتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا مقصد IIOJK کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، جو بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، خاص طور پر 1957 کی قرارداد 122 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے لیے تشویشناک بات ہے کیونکہ ان کا حتمی مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔ امن اور بات چیت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے ان اقدامات کو منسوخ کیا جانا چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سابق چیف جسٹس جواد خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی فوجی ٹرائل اپیل بینچ میں شمولیت کو چیلنج کر دیا

 درخواستوں میں 23 اکتوبر کے مختصر حکم نامے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق چیف جسٹس  جواد خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی فوجی ٹرائل اپیل بینچ میں شمولیت کو چیلنج کر دیا

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس ریٹائرڈ جواد خواجہ نے سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی فوج سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کرنے والے بینچ میں شمولیت کو چیلنج کرنے والی آئینی درخواست جمع کرادی۔ 

سماعت 13 دسمبر سے شروع ہونے والی ہے۔جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ وفاقی حکومت، وزارت دفاع اور پنجاب، خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان کی حکومتوں کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کرے گا۔


 درخواستوں میں 23 اکتوبر کے مختصر حکم نامے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے قانونی نمائندے کے توسط سے آئینی پٹیشن دائر کی، جس میں جسٹس مسعود کی عام شہریوں پر فوجی ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی نگرانی کرنے والے چھ رکنی بینچ میں شمولیت پر سوال اٹھایا گیا۔

 جسٹس خواجہ نے اس سے قبل شہریوں کے فوجی ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت سے اسے غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔


درخواست میں نو رکنی بینچ کی تشکیل نو اور جسٹس مسعود کے فیصلہ سازی کے عمل سے متعلق حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جسٹس مسعود نے اس سے قبل ایک دستاویز جاری کی تھی جس میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف نو رکنی بینچ کی تشکیل کے حوالے سے شکایات کا اظہار کیا گیا تھا۔

درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ جسٹس مسعود کے نتائج جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موضوع کی درخواستیں غیر معمولی  ہیں،  جسٹس خواجہ نے استدعا کی کہ جسٹس مسعود کے اظہار خیال اور نتائج کو دیکھتے ہوئے انہیں انصاف کے مفاد میں اپیل کی سماعت سے خود کو الگ کر لینا چاہیے۔


سابق چیف جسٹس نے جسٹس سردار طارق مسعود کی زیرقیادت بنچ کو متعلقہ درخواستوں میں کوئی حکم جاری کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔  

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں فیصلہ آئینی قرار ،بھارتی سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 (3) کے تحت صدر کے ذریعہ اگست 2019 کو حکم جاری کرنے کے اختیارات کے استعمال میں کوئی خرابی نہیں ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں  فیصلہ  آئینی قرار ،بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے خلاف دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ہندو انتہا پسند مودی سرکار کا 5 اگست 2019 کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جٹس ڈی وائے چندراچد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف 20 سے زائد درخواستوں پر 16 دن تک روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی تھی اور پیر کے روز کیس سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا۔

فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو آئینی طور پر درست قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے کہا ہے کہ وہ 30 ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ، آرٹیکل 370عارضی اقدام ہے، کشمیر نے ہندوستان سے الحاق کے بعد داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھا، آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کے یونین کے ساتھ آئینی انضمام کے لئے تھا، بھارتی صدراعلان کرسکتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کا وجود ختم ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے فیصلے سناتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں۔

یاد رہے کہ 5 رکنی بینچ کی جانب سے درخواستوں پر فیصلہ 5 سمتبر کو محفوظ کیا گیا تھا جبکہ بنچ میں جسٹس ایس کے کول، جسٹس سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت بھی شامل تھے۔

 درخواستوں میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جبکہ جموں و کشمیر کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔

جسٹس کول نے ریاستی اور غیر ریاستی دونوں طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 (3) کے تحت صدر کے ذریعہ اگست 2019 کو حکم جاری کرنے کے اختیارات کے استعمال میں کوئی خرابی نہیں ہے، ہم صدارتی اختیارات کے استعمال کو درست سمجھتے ہیں، مرکز کے ہر فیصلے کو چیلنج نہیں کر سکتے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll