جی این این سوشل

پاکستان

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن ن لیگ میں شامل

مریم نواز نے نواز شریف کے استقبال کیلئے سندھ میں 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور بشیر میمن کو اس کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن ن لیگ میں شامل
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

مریم نواز نے نواز شریف کے استقبال کیلئے سندھ میں 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور بشیر میمن کو اس کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

پارٹی نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں محمد زبیر،کھیل داس کوہستانی اور  نہال ہاشمی  سمیت 12 رہنما شامل ہیں جو 21 اکتوبر کو نواز شریف کی واپسی پر استقبال کیلئے کارکنوں کو تیار کریں گے۔

 گزشتہ حکومت سے اختلافات کے بعد یکم دسمبر 2019 کو اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے احتجاجاً اپنی ملازمت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

 

جرم

دہشت گردی کےخاتمے کیلئے سیکیور ٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں ، شہباز شریف

وزیراعظم کا کہناتھا خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے مہمند، ڈیرہ اسماعیل خان اور شمالی وزیرِ ستان میں بہادری سے لڑتے ہوئے 5 خارجی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دہشت گردی کےخاتمے کیلئے سیکیور ٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں ، شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف   کا کہنا ہے  دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل طور پر خاتمے تک پاکستانی قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ 

وزیراعظم شہبازشریف نے  خیبر پختونخوا میں 3مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشتگردوں  کے خلاف کامیاب آپریشن پر افسران و اہلکاروں کی پذیرائی کی ہے۔  

وزیراعظم کا کہناتھا خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے مہمند، ڈیرہ اسماعیل خان اور شمالی وزیرِ ستان میں بہادری سے لڑتے ہوئے 5 خارجی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا ۔ 

وزیرِ اعظم نے  مہمند میں فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے صوابی سے تعلق رکھنے والے پولیس کانسٹیبل ابرار حسین کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت  پیش کیا اور شہید کی بلندیِ درجات اور ان کے اہلِ خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔  

محمد شہباز شریف نے کہا  سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن نے یہ ثابت کیا کہ دہشتگرد وطن کے دفاع کیلئے پر عزم افسران و جوانوں سے بچ نہیں سکتے ،مجھ سمیت پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے دفاعِ وطن کیلئے غیر متزلزل عزم پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔     

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف کا رومانیہ کا سرکاری دورہ

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملاقات میں علاقائی بحری سلامتی اور استحکام سے متعلق امور، دوطرفہ فوجی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف کا رومانیہ کا سرکاری دورہ

چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے رومانیہ کا سرکاری دورہ کیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے رومانیہ کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور سربراہ رومانیہ نیوی سے مشترکہ ملاقات کی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملاقات میں علاقائی بحری سلامتی اور استحکام سے متعلق امور، دوطرفہ فوجی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ سربراہ پاک بحریہ نے رومانیہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ’’مشترکہ بحری تحفظ‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق نیول چیف نے میری ٹائم ڈومین میں مسائل کے حل میں بحری افواج کے مشترکہ کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت کا چیف جسٹس کو نشانہ بنانے اور انکے قتل کے فتوے پر سخت کاروائی کا فیصلہ

ریاست ایسی آوازوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی ، فساد پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کا چیف جسٹس کو نشانہ بنانے اور انکے قتل کے فتوے پر سخت  کاروائی کا فیصلہ

اسلام آباد (اے پی پی): وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف شرانگیز پراپیگنڈے اور قتل کے فتوی کی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی آوازوں کے خلاف ریاست فیصلہ کن کارروائی کرے گی ،کسی گروہ کے سیاست مفادات کی بنا پر ریاست کسی بھی صورت ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی ،ہر خاص اور عام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو کسی کے قتل کا فتویٰ جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی نہ ہی حکومت اس طرح کی رویوں کو پنپنے کی اجازت دے گی،ملک میں فساد اور انتشار پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ وہ پیر کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آج ایک گروہ کی جانب سے بے بنیاد پراپیگنڈہ شروع کیا گیا ، قاضی فائز عیسی کے حوالےسے جو بات کی گئی ہے ، ماضی اور ماضی قریب میں بار بار اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ قاضی فائز عیسی کا کسی فیصلے یا بیان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ، یہ چند لوگوں کے سیاسی مفادت کے ساتھ منسلک ہے ، وہ بار بار اس مسئلے کو ہوا دے رہے ہیں ، پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ بھی اس حوالے سے وضاحت کر چکی ہے، اس حوالے سے پراپیگنڈہ بدستور جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر خاص اور عام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو کسی کے قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتی ، ریاست میں اگر اس طرح کھلی چھٹی دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا ، سیاسی اور دیگر مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا میں عوام کو قتل پر اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے، انتہا پسندانہ پوسٹیں سوشل میڈیا پر لگائی جارہی ہے، حضورؐ تمام جہانوں کے لئے رحمت العالمین بن کر آئے ،ایسے مذہب کے نام پر جو رحمت اور برکتوں کا مذہب ہے اس میں اس قسم کے فتووں کی کوئی گنجائش نہیں ، یہ سب کچھ جھوٹ پر مبنی ہے، ریاست اس پر ایکشن لے گی ۔

 

 

قانون اپنی پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا، ایسی چیزوں کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، تمام مسلمانوں کو اس بات کا اعادہ کرنا پڑے تو سمجھیں کہ معاشرے میں کوئی ایسی کمزوری ضرور ہے جس کی وجہ سے اپنے ایمان کی ظاہری حیثیت کو بار بار اجاگر کرنا پڑ رہا ہے، ایمان اپنے اعمال سے ظاہر ہونا چاہیے اور لوگ آپ کی تقلید کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام محبت اور یگانگت کا پیغام ہے ، اسلام کا یہ چہرہ ساری دنیا کو دکھائیں ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بے بنیاد الزام کی وجہ سے ہی سزا ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف کافی عرصے سے سازش چل رہی ہے، ہماری اعلی عدلیہ آئین کے مطابق فیصلے اورآئین کی تشریح کر رہی ہے ، آئین کی حکمرانی اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے ۔ کسی گروہ کے سیاست مفادات کی بنا پر ریاست کسی بھی صورت ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہر شخص مذہب کو استعمال کر کے اپنی سیاسی دوکان چمکانا چاہتا ہے ،اس کی اجازت نہیں دے جائے گی ، اس طرح کا فتوی اور ایک کروڑ روپے کا اعلان کرنے سے زیادہ گری ہوئی حرکت نہیں ہوسکتی ،اس کے خلاف ایکشن سب کو نظر آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دھرنے سے متعلق قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد سے انھیں ان کے اہلخانہ کو ٹارگٹ کیا گیا ، ان کے خلاف ریفرنس میں سابق حکومت کو شرمندگی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد جھوٹ کی بنیاد پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف فتوی دیا گیا اور ایک کروڑ روپے انعام مقرر کیا گیا ،اس سے پوری دنیا میں پاکستان کا سر شرم سے جھک گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بحثیت حکومت اور قوم ایک موقع ملا ہے کہ ریاست کے خلاف اس طرح کا سلسلہ بند کیا جائے ، ماضی میں جو کوتاہیاں ہوئیں ہیں ان کےازالے کا وقت ہے تا کہ لوگ ریاست کو مذا ق نہ سمجھیں ، قانون کا مخصوص استعمال کیا جائے تو وہ قانون، قانون نہیں رہتا ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کے سربراہ ہیں اور عدلیہ اہم ریاستی ستون ہے۔ چیف جسٹس سے متعلق بیان پاکستان کے آئین و دین سے کھلی بغاوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ طبقہ ہے جسے 2018 میں خاص مقصد کے لیے کھڑا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ اللہ کے کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے۔ پاکستان میں آئین، عدالتیں اور قانون موجود ہیں اور کسی شخص یا گروہ کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے۔ سزا اور جزا کا اختیار صرف عدالت کے پاس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو دھمکی دینا آئین سے کھلی بغاوت ہے۔ دہشت گردی، خودکش حملے اوراس قسم کی فتوے بازی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ان عناصر کے خلاف قانون پوری قوت سے حرکت میں آئے گا۔اس وقت مسلمانوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں فساد اور انتشار پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ کسی کو مذہب کا ٹھیکیدار نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کے خلاف کسی کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو ان کا سر قلم کرے اسے ایک کروڑ کا انعام دوں گا، آئین اور دین سے کھلی بغاوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی مسلمان کو اپنے عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے لئےکسی جماعت سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ کسی کے ایمان کا فیصلہ انسانوں نے نہیں کرنا، یہ وہ کام ہے جو خدا نے روز قیامت کرنا ہے۔ جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ خدا کے اس کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے۔ پاکستان میں آئین، عدالتیں، اور قانون ہیں، یہاں کسی کو اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے کیونکہ سزا اور جزا کا اختیار صرف عدالت کے پاس ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے علما نے مل کر پیغام پاکستان کی صورت میں اس رویے کی مذمت کی تھی۔ ان کا فتویٰ موجود ہے کہ دہشت گردی، خودکش حملے اور اس قسم کی فتوے بازی کا اسلام سے تعلق نہیں، اس کا اختیار صرف ریاستی اداروں کے پاس ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ یہاں لوگوں کو مذہب کے نام پر اکسایا گیا کہ وہ فتوے دیں۔

سیالکوٹ میں سری لنکن شخص کے قتل پر پوری قوم کو شرمندگی برداشت کرنی پڑی۔ اسی طرح جڑانوالہ، سوات اور دیگر مقامات پر لوگوں کو سیاست چمکانے کے لیے اکسایا گیا۔ حکومت اس طرح کے رویوں کو پنپنے کی اجازت نہیں دے گی۔ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کے ایمان کا فیصلہ کرے

 
پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll