جی این این سوشل

پاکستان

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

زلزلے کا مرکز خضدار سے 58 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں  زلزلے کے جھٹکے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

خضدار: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 3.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار سمیت زیارت اور گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ خضدار میں زلزلے کی شدت 3.3 ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ زلزلے کی گہرائی 25 کلومیٹر تھی، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز خضدار سے 58 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔

زلزلے کے نتیجے میں ابھی تک کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے تاہم لوگ آیات پاک کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

کھیل

آئی سی سی رینکنگ : پاکستان بری پر مافنس کے باعث چھٹے سے آٹھویں نمبر پر آگیا

آئی سی سی کی جانب سے جاری کی گئی ٹیسٹ رینکنگ کے مطابق پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش سے ہوم سیریز میں 2 ٹیسٹ میچز ہارنے کے بعد رینکنگ میں چھٹے سے آٹھویں نمبر پر چلی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئی سی سی رینکنگ : پاکستان بری پر مافنس کے باعث چھٹے سے  آٹھویں نمبر پر آگیا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے  پاکستان اور بنگلہ دیش کی سیریز کے بعد نئی ٹیسٹ رینکنگ جاری کردی گئی  . 

آئی سی سی کی جانب سے جاری کی گئی رینکنگ میں بری پر فارمنس کے باعث قومی ٹیم چھٹے نمبر سے آٹھویں نمبر پر چلی گئی جب کہ انفرادی کھلاڑیوں کی رینکنگ میں بھی تنزلی ہوئی ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے جاری کی گئی ٹیسٹ رینکنگ کے مطابق پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش سے ہوم سیریز میں 2 ٹیسٹ میچز ہارنے کے بعد رینکنگ میں چھٹے سے آٹھویں نمبر پر چلی گئی۔

بنگلادیش کے خلاف بدترین پرفارمنس کے بعد پاکستان ٹیم کی رینکنگ مزید گرگئی، ٹیسٹ رینکنگ میں اس وقت پاکستان کے صرف 76 ریٹنگ پوائنٹس ہیں اور یہ 1965 کے بعد کم ترین ریٹنگ پوائنٹس ہیں۔

دوسری جانب قومی ٹیم کے سابق کپتان اور آؤٹ آف فارم بلے باز بابر اعظم بھی تقریبا ساڑھے 4 سال بعد ٹاپ 10 سے باہر ہوگئے، وہ 3 درجہ تنزلی کے بعد 12ویں نمبر پر آگئے تاہم محمد رضوان ترقی کے بعد ٹاپ 10 میں شامل ہوگئے ہیں، وہ 10ویں نمبر پر موجود ہیں۔

باؤلنگ کی بات کریں تو ٹاپ 10 میں بھی کوئی پاکستانی باؤلر شامل نہیں،پاکستانی ٹاپ فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی تنزلی کے بعد 11ویں نمبر پرآگئے ہیں ۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

نیب نے فراڈ کیس میں دوبڑے ملزمان کو گرفتارکر لیا

کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے بدعنوانی کے کافی ثبوت حاصل کرنے کے بعد مکمل تفتیش کے دوران ندیم انور اور فہیم انجم نامی دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب نے فراڈ کیس میں دوبڑے ملزمان کو گرفتارکر لیا

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے بدھ کے روز پرائم زون انویسٹمنٹ سکیم کے نام سے ایک بڑے سرمایہ کاری فراڈ اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث دو ہائی پروفائل ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور امجد مجید اولکھ کی ہدایت پر پرائم زون اسکینڈل کی کھلی عدالت میں دائر درخواستوں کی تحقیقات اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے ایک کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی گئی۔

 انکوائری/تفتیش کی کارروائی کے دوران یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل پی جی کاروبار میں سرمایہ کاری کی پونزی اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے کا لالچ دے کر، ماہانہ بنیادوں پر بہت زیادہ منافع کا وعدہ کرکے عام لوگوں کو دھوکہ دیا۔


کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے بدعنوانی کے کافی ثبوت حاصل کرنے کے بعد مکمل تفتیش کے دوران ندیم انور اور فہیم انجم نامی دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ بھی الزام ہے کہ پرائم زون انتظامیہ نے اربوں مالیت کے منافع بخش مالی فوائد کی آڑ میں غیر مشکوک افراد سے ماہانہ بنیادوں پر غیر حقیقی منافع کا وعدہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی درخواست کی۔


تحقیقات کے دوران اب تک 1800 شکایت کنندگان نے 1.25 بلین روپے (تقریباً) کے اپنے دعوے درج کرائے ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے اس سے قبل مفتی رضوان اور شہزاد احمد نامی دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا، جب کہ بیورو مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور لوٹی گئی رقم کی بازیابی کے لیے پرعزم ہے۔



پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سیاسی جماعتوں کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، سربراہ جے یو آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیاسی جماعتوں  کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ  سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے باعث حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، ضرورت پڑی تو ملک کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے،

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll