جی این این سوشل

دنیا

فلسطینی حکومت کا الشفاء اسپتال پر اسرائیلی حملے کے بعد بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ

تارکین وطن الشفاء ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں پر اسرائیلی قابض فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہیں، فلسطینی وزارتِ خارجہ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فلسطینی حکومت کا الشفاء اسپتال پر اسرائیلی حملے کے بعد بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

فلسطینی وزارتِ خارجہ نے الشفاء اسپتال پر اسرائیلی افواج کی یلغار کے بعد شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزارتِ امورِ خارجہ و تارکین وطن الشفاء ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں پر اسرائیلی قابض فوج کے حملے کی مذمت کرتی ہے اور وہاں کے شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔

وزارت نے یہ بھی کہا، اسرائیلی حکومت احاطے کے اندر موجود طبی عملے اور ہزاروں مریضوں، زخمیوں اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں اور پناہ گزینوں سمیت بچوں کی حفاظت کی مکمل ذمہ داری رکھتی ہے۔

بدھ کی علی الصبح یہ دعویٰ کرنے کے بعد کہ فلسطینی عسکریت پسند تحریک حماس کا ہسپتال کے احاطے کے نیچے ایک کمانڈ سینٹر ہے، اسرائیلی افواج نے کہا کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال میں آپریشن انجام دے رہے تھے۔

7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی سرحد کے پار دراندازی کر کے حملہ کیا تھا جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کے بعد سے الشفاء ہسپتال غزہ پر اسرائیلی جنگ کا مرکز رہا ہے۔ دریں اثناء حماس کے زیرِ انتظام حکومت کے فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ انکلیو پر اسرائیلی حملوں میں 11,000 سےزائد افراد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے تقریباً 40 فیصد بچے ہیں۔

ہسپتال شہریوں کے لیے ایک پناہ گاہ بنا ہوا ہے اور ایندھن، بجلی، پانی اور بنیادی طبی سامان کی قلت کے درمیان نازک مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

بیان میں فلسطینی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور "ان خلاف ورزیوں اور جرائم کی توسیع قرار دیا ہے جو قابض فوج ہمارے لوگوں کے خلاف کر رہی ہے۔"

پاکستان

بھارت کا بیانیہ مسترد، یکطرفہ اقدامات مقبوضہ کشمیر کی حقیقت نہیں بدل سکتے، دفتر خارجہ

پاکستان بین الاقوامی سفارت کاری اور مکالمے کے لیے پرعزم ہے،لہٰذاکسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کا بیانیہ مسترد، یکطرفہ اقدامات مقبوضہ کشمیر کی حقیقت  نہیں بدل سکتے، دفتر خارجہ

اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات جو کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ہیں، کسی بھی صورت میں حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ 

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سفارت کاری اور مکالمے کے لیے پرعزم ہے،لہٰذاکسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ 

ترجمان نے بھارت کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیانات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ 

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو یکطرفہ طور پر حل نہیں کیا جا سکتا، اس تنازع کا حل جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ ایسے دعوے نہ صرف گمراہ کن ہیں بلکہ خطرناک حد تک فریب ہیں، جو زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں۔ 

ترجمان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں حقیقی امن اور استحکام صرف اسی صورت ممکن ہے جب تنازع جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کے مطابق حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اشتعال انگیز بیانات اور بے بنیاد دعوے ترک کرے ۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ، پرامن اور پائیدار حل کے لیے بامعنی مذاکرات میں شامل ہو کر جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے کوشش کرے ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں، ترجمان پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، رؤف حسن

پاکستان تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ کو انٹرویو میں رؤف حسن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت ریاست کے مفاد میں ہے، ہم اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں نہیں لانا چاہتے، آگے بڑھنے کا راستہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت سے نکلتا ہے، طاقت حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن مینڈیٹ حقیقی لوگوں کے پاس جانا چاہیے،سیاسی استحکام کےلئے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرنا چاہیے، عدالتی عمل یا نئے انتخابات سے مینیڈیٹ کی تصحیح کی جائے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد سب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے، ہم 8 ستمبر سے ملک گیر تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے،

ان کا کہنا تھا کہ اجازت ملے یا نہ ملے 8 ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہوگا۔ حکومت مخالف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہونے جارہی ہیں، جے یو آئی سے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بہت خوشگوار رہی ہے۔

رؤف حسن نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ بھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے بعد موخر کیا۔ حکومت عدلیہ کو زیر اثر کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی، عدلیہ کی حمایت کے بغیر حکومت کھڑی نہیں رہ سکتی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll