جی این این سوشل

پاکستان

کسانوں کا استحصال کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، نگران وزیر اعظم

کسانوں کو یوریا کھاد کی حکومتی رعایتی نرخوں پر بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے ، انوار الحق کاکڑ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کسانوں کا استحصال کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، نگران وزیر اعظم
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کسانوں کو یوریا کھاد کی حکومتی رعایتی نرخوں پر بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے اور ضلعی انتظامیہ کو کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھاد کی ذخیرہ اندوزی سے کسانوں کا استحصال کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت ملک میں یوریا کھاد کی طلب و رسد اور قیمت پر ہنگامی جائزہ اجلاس ہوا،جلاس کو ملک میں یوریا کھاد کی حالیہ پیداوار، طلب اور کسانوں کو فراہمی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں یوریا کی پیداواراور سٹاک گندم کی حالیہ فصل کے لیے کافی ہے جبکہ بفر اسٹاک کے لیے 2 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن یوریا درآمد کی جا رہی ہے جس کی پہلی کھیپ آئندہ ہفتے تک پاکستان پہنچ جائے گی۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسانوں کو حکومتی رعایتی قیمتوں پر کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبوں کی جانب سے سبسڈی فراہم کرنے کے لیے تمام صوبوں کی کابینہ میں سمریاں جلد منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

اس موقع پر نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کسانوں کو یوریا کھاد کی حکومتی رعایتی نرخوں پر بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، ضلعی انتظامیہ کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کارروائی کرے، کھاد کی ذخیرہ اندوزی سے کسانوں کا استحصال کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، یوریا کھاد پر حکومتی سبسڈی کسانوں، جو اس کے صحیح مستحق ہیں تک پہنچائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترجیحی بنیادوں پر یوریا کی بلا تعطل فراہمی کے لیے لائحہ عمل بنا کر فوری طور پر پیش کیا جائے، وزارت صنعت اور وزارت غذائی تحفظ صوبائی حکومتوں کو یوریا کھاد کی پیداوار اور رسد کے اعدادوشمار فراہم کرکے کھاد کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے کارروائیوں میں معاونت یقینی بنائے، صوبائی سرحدوں پر کھاد کی نقل وحمل کی نگرانی کی جائے اور وہ کھاد جو صوبائی ضرورت کو پوری کرنے کے لیے ہو، اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ یوریا کھاد پر سبسڈی کا بوجھ تمام صوبے اپنی اپنی کھپت کے تناسب سے اٹھائیں، فصل کی بوائی کے دوران یوریا کھاد کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے صوبوں اور متعلقہ صنعت سے مشاورت سے ایک جامع فریم ورک مرتب کرکے پیش کیا جائے۔

نگراں وزیر اعظم نے تمام متعلقہ اداروں کو کھاد کی رعایتی قیمت پر فراہمی یقینی بنا کر رپورٹ کل تک پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

 

پاکستان

ڈی چوک احتجاج، اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

رب پر یقین رکھیں، سب ٹھیک ہوجائےگا، جج کا اعظم سواتی سے مکالمہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ڈی چوک  احتجاج، اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے ڈی چوک پر احتجاج سے متعلق 2 مقدمات میں پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ اعظم سواتی کا مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ کوئی ثبوت دیں، جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی سے تفتیش کے لیے مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ اعظم سواتی سے کیا اسلحہ برآمد ہوا ہے؟ کچھ تو بتائیں؟ جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے کارکنان کو اکسایا ہے۔

جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ ثبوت جسمانی ریمانڈ کے لیے ناکافی ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی اعظم سواتی روسٹرم پر آگئے، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ مجھ پر مزید مقدمات بھی ہیں جو چھپائے کیوں جا رہے ہیں؟ جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ان سے مکالمہ کیا کہ رب پر یقین رکھیں، سب ٹھیک ہوجائےگا۔

انسدادِدہشت گردی عدالت نے اعظم سواتی کو 2 مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان، عظمی خان، رہنما اعظم سواتی کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

7 اکتوبو کر انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستیں کے معاملے پر اسپیکر کے خط پر فوری عمل نہ کرنے کا فیصلہ

قانونی ٹیم نے بریفنگ میں بتایا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی اسپیکرز کے خطوط پر سپریم کورٹ سے رجوع کرچکا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

الیکشن کمیشن کا  مخصوص نشستیں کے معاملے پر اسپیکر کے خط پر فوری عمل نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں کے معاملے پر اسپیکر کے خط پر فوری عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مخصوص نشستوں پر اسپیکر کے خط پر الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں اسپیکرکے خط کا جائزہ لیا گیا جب کہ قانونی ٹیم نے الیکشن کمیشن کو خط کے مندرجات پر بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے خط پر فوری عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اسپیکر نے قومی اسمبلی کے خط کا جواب بھی نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

قانونی ٹیم نے بریفنگ میں بتایا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی اسپیکرز کے خطوط پر سپریم کورٹ سے رجوع کرچکا ہے، الیکشن کمیشن فوری طور پر اسپیکر کے خط پر سیٹیں الاٹ نہیں کرسکتا۔

ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

رتن ٹاٹا دکھاوے سے بہت دور رہتے تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔

 ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔ 
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔

رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991  میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔

رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔

بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔

رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll