جی این این سوشل

علاقائی

الیکشن کمیشن کا کراچی ڈویژن سے قومی اسمبلی کے کامیاب 21 امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن ایم کیوایم کے 14 اور پیپلز پارٹی کے 7 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

الیکشن کمیشن کا کراچی ڈویژن سے قومی اسمبلی کے  کامیاب 21 امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

الیکشن کمیشن نے کراچی ڈویژن سے قومی اسمبلی کے حلقوں سے کامیاب ہونے والے 21 امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ایم کیوایم کے 14 اور پیپلز پارٹی کے 7 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق این اے 229 ملیر 1 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے جام عبدالکریم، این اے 230 ملیر ٹو سے پیپلز پارٹی کے سیّد رفیع اللہ، این اے 3 سے عبدالحکیم بلوچ، این اے 232 کورنگی 1 سے ایم کیو ایم پاکستان کی آسیہ اسحاق صدیقی، این اے 233 کورنگی 2 سے ایم کیو ایم پاکستان کے محمد معین عامر پیرزادہ، این اے 233 کورنگی ٹو سے محمد اقبال خان، این اے 235 کراچی ایسٹ ون سے ایم کیو ایم پاکستان کے محمد اقبال، این اے 236 ایسٹ ٹو سے ایم کیو ایم پاکستان کے حسن صابر اور این اے 237 سے پیپلز پارٹی کے اسد عالم نیازی کامیاب قرار پائے۔

این اے 239 سائوتھ 1 سے پیپلز پارٹی کے سردار نبیل گبول، این اے 240 سائوتھ ٹو سے ایم کیو ایم پاکستان کے ارشد عبداللہ ووہرہ اور این اے 241 جنوبی 3 سے پیپلز پارٹی کے مرزا اختیار بیگ کامیاب امیدوار قرار پائے۔

این اے 242 کیماڑی 1 سے ایم کیو ایم پاکستان کے سیّد مصطفی کمال، این اے 243 کیماڑی ٹو سے پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل، این اے 244 ویسٹ 1 سے ایم کیو ایم پاکستان کے محمد فاروق ستار، این ایس 245 ویسٹ ٹو سے ایم کیو ایم پاکستان کے سیّد حفیظ الدین، این اے 246 ویسٹ تھری سے ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق، این اے 247 سینٹرل 24 سے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر خالد الحق، این اے 249 سینٹرل تھری سے ایم کیو ایم پاکستان کے احمد سلیم صدیقی اور این اے 250 سینٹرل فور کراچی سے ایم کیو ایم پاکستان کے فرحان چشتی کامیاب قرار پائے۔نوٹیفکیشن منیجر پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان پریس اسلام آباد کوگزٹ آف پاکستان میں اشاعت کے لیے بھی بھیجا گیا ہے۔

 

تجارت

گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف

مرکزی بینک کے گورنر کی تنخواہ پچھلے گورنر سے کم از کم 15 لاکھ روپے زیادہ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جو ان سے پہلے موجود سابق گورنر ڈاکٹر رضا باقر سے تقرہباً 60 فیصد زیادہ ہے، جن کی تنخواہ 25 لاکھ روپے تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ہفتے قومی اسمبلی میں بتایا گیا کہ موجودہ مرکزی بینک کے گورنر کی تنخواہ پچھلے گورنر سے کم از کم 15 لاکھ روپے زیادہ ہے۔

جمیل احمد کے مجموعی پیکج میں کئی مراعات بھی شامل ہیں جیسے کہ رینٹل الاؤنس، گھر کی مینٹیننس اور فرنشننگ، دو گاڑیاں جن میں سے ہر ایک کا 600 لیٹر پیٹرول مفت ہے، اور گھر کیلئے چار ملازمین رکھنے کی اجازت، جن میں سے ہر ایک کی تنخواہ 18 ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔

مرکزی بینک گورنر کے یوٹیلیٹی بلز، تفریح، اور موبائل فون کے اخراجات بھی ادا کرتا ہے۔ ان کی دیگر مراعات میں بچوں کے تعلیمی اخراجات کی 75 فیصد کوریج، مکمل میڈیکل کوریج، ایئر لائن ٹکٹ، کلب کی رکنیت اور سکیورٹی اخراجات شامل ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

راولپنڈی ٹیسٹ، بنگلہ دیش کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 262 رنز پر آؤٹ

پاکستان کو بنگلہ دیش کے خلاف 12 رنز کی برتری حاصل ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

راولپنڈی ٹیسٹ، بنگلہ دیش کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 262 رنز پر آؤٹ

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانیوالے ٹیسٹ میچ میں بنگلہ دیش کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 262 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کو بنگلہ دیش کے خلاف 12 رنز کی برتری حاصل ہے۔

بنگلہ دیش ٹیم کے 26 رنز پر 6 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد لٹن داس نے ٹیم کو سنبھالا اور 138 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ مہدی حسن نے بھی اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 78 رنز بنائے۔

دیگر کھلاڑیوں میں شادمان اسلام 10، نجم الحسن 4، مشفق الرحیم 3، شکیب الحسن 2، مومن الحق اور ذاکر حسن ایک ایک رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔

پاکستان ٹیم کی جانب سے خرم شہزاد نے 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ میر حمزہ اور سلمان علی آغا نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستانی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 274 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

ایف بی آر نے دو مہینوں میں 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے

دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایف بی آر  نے دو مہینوں میں  1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کے دو مہینوں (جولائی اور اگست) میں مجموعی طور پر 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے ہیں۔

دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے جبکہ لیکوڈیٹی کے مسائل کے حل کیلئے برآمد کنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593 ارب روپے جمع کئے جبکہ جولائی-اگست 2023 میں اسی مد میں 437 ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ اس طرح اس مد میں 36 فیصد زیادہ محصولات جمع کئے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 314 ارب روپے جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 40 فیصد کا صحت مندانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 86 ارب جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اس کے نتیجہ میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کی وصولی میں مجموعی طور پر 35 فیصد کا اضافہ حاصل کیا گیا ہے۔

تاہم درآمدات میں مسلسل کمپریشن کی وجہ سے اس شرح نمو کو برقرار نہیں رکھا جا سکا ہے۔ امریکی ڈالر کے اعتبار سے اگست 2023 کے مقابلے میں اگست 2024 میں درآمدات میں 2.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی طرح سے اگست 2024 کے دوران درآمدت میں اگست 2023 کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے حساب سے7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مزید برآں ہائی ڈیوٹی اشیاء جیسے گاڑیاں، گھریلو آلات کے ساتھ ساتھ متفرق اشیاء مثلاً گارمنٹس، فیبرکس، جوتے وغیرہ کی درآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ اس رجحان نے کسٹمز ڈیوٹیز اور درآمدات کی سطح پر وصول کئے جانے والے دیگر ٹیکسوں کو متاثر کیا ہے۔ کسٹمز ڈیوٹیز میں 4 فیصد کے اضافہ کے باوجود ایف بی آر کی خالص وصولیوں میں پچھلے سال کے مقابلہ میں مجموعی طور پر 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات جمع کرنے کے اہداف پورے کرنے کے روشن امکانات ہیں کیونکہ ستمبر میں کم پالیسی ریٹ اور حالیہ مہینوں میں حکومتی سطح پر دیگر اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ کی نگرانی میں ہونے والی ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کی وجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہونے کا واضح امکان ہے۔

ان اصلاحات میں سپلائی چین کی اینڈ ٹو اینڈ مانیٹرنگ، آٹو میٹڈ پروڈکشن مانیٹرنگ، پی او ایس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بنیا د پر ڈیٹا انٹگریشن، امپورٹ اسکیننگ اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی ساکھ پر کڑی نظر رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ایف بی آر کاروبار کرنے میں آسانیاں لانے اور اسے ترقی دینے کے لئے اپنے بزنس پراسسز کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll