دنیا

بین الاقوامی عدالت انصاف ،غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں نسل پرستی کی بدترین شکل ہیں، جنوبی افریقہ

قبضے کی قانونی حیثیت پر توجہ کئے بغیر، اس کے بنیادی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ضروری ہے

GNN Web Desk
شائع شدہ 10 ماہ قبل پر فروری 21 2024، 9:02 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
بین الاقوامی عدالت انصاف ،غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں نسل پرستی کی بدترین شکل ہیں، جنوبی افریقہ

دی ہیگ: فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے قانونی نتائج پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں کارروائی جاری ہے جس میں جنوبی افریقہ، الجزائر، سعودی عرب، نیدرلینڈز، بنگلہ دیش اور بیلجیم نے ابتدائی دلائل پیش کئے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق مجموعی طور پر 50 سے زیادہ ممالک اور کم از کم تین بین الاقوامی تنظیمیں 26 فروری تک اقوام متحدہ کی اس اعلیٰ ترین عدالت میں دلائل دیں گی جس پر ججوں کی طرف سے کئی ماہ کے غور و خوض کے بعد ایک غیر پابند قانونی رائے متوقع ہے۔

الجزائر کے قانونی مشیر احمد لارابہ نے اس معاملے پر اپنے ملک کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی سرزمینوں پر طویل قبضے کے مظاہر اور نتائج ایک مبہم تصور ہے۔قبضے کے تصور کی بنیاد 1907 کے ہیگ کے فیصلے کے آرٹیکل 42 میں پائی جاتی ہے اور اس کو اس وقت تک چیلنچ نہیں کیا جاتا جب تک عدالت دیوار کی تعمیر پر پیراگراف 89 میں بیان کی گئی اپنی رائے کو منسوخ نہیں کرتی۔

قبضے کی قانونی حیثیت پر توجہ کئے بغیر، اس کے بنیادی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ضروری ہے ۔ یہ جنگ کے خاتمے اور امن معاہدے کے لئے ایک عارضی انتظام تھا۔اس معاہدے کا مسودہ تیار کرنے والے اس نے حقیقت کا ادراک نہیں کیا کہ قابض ملک اور مقبوضہ علاقے کے مکینوں کے درمیان ایک پرامن رشتہ طویل عرصے تک ممکن نہیں ۔