جی این این سوشل

دنیا

کولمبیا نے فلسطین میں سفارتخانہ کھولنے کا اعلان کر دیا

نیتن یاہو نے غزہ میں شہریوں کا قتل عام کیا، کولمبیا نے اسرائیلی بربریت کی وجہ سے اسرائیل میں اپنا سفارتخانہ بند کیا،کولمبین صدر

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کولمبیا نے فلسطین میں سفارتخانہ کھولنے کا اعلان کر دیا
کولمبیا نے فلسطین میں سفارتخانہ کھولنے کا اعلان کر دیا

کولمبیا نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے بعد رملہ میں اپنا سفارتخانے کھولنے کا اعلان کر دیا۔

گزشتہ روز تین ملکوں ناورے ، سپین اور آئرلینڈ کے اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے بیان کے بعد دیگر ملکوں کے بیانات بھی سامنے آگئے۔

کولمبین صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں شہریوں کا قتل عام کیا، کولمبیا نے اسرائیلی بربریت کی وجہ سے اسرائیل میں اپنا سفارتخانہ بند کیا، آئندہ ماہ رملہ میں کولمبیا کا سفارتخانہ کھل جائے گا۔

 یہ اعلان پچھلے کئی ہفتوں سے کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا مگر اب یہ گزشتہ روز کو زیادہ ٹھوس، موثر اور جاندار طریقے سے سامنے آیا ہے۔

سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ 28 مئی کو آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ناروے کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا ملک فلسطین کو باضابطہ طور پر 28 مئی سے ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر لے گا۔

آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا ہے کہ ہم اوسلو اور میڈرڈ کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، یہ آئرلینڈ اور فلسطین کیلئے ایک تاریخی اور اہم دن ہے، ہمیں یقین ہے کہ مزید ملک بھی اس سلسلے میں ہمارے ہمقدم بنیں گے۔

پاکستان

قربانی کس پر واجب ہے ؟ قربانی کی شرائط

قربانی کرنا، سنت ابراہیمی کی پیروی اور اﷲ عزوجل کے حکم کی بجاآوری ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے کہ ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

قربانی کس پر واجب ہے ؟ قربانی کی شرائط

قربانی کرنا، سنت ابراہیمی کی پیروی اور اﷲ عزوجل کے حکم کی بجاآوری ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے، مفہوم: ’’ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر کر دی۔
قربانی واجب ہونے کی شرائط:

٭ مسلمان ہونا لہٰذا غیر مسلم پر قربانی نہیں۔

٭ مقیم ہونا، لہٰذا مسافر پر قربانی کرنا ضروری نہیں البتہ وہ نفلی قربانی کر سکتا ہے۔

٭ صاحبِ نصاب ہونا، یہاں نصاب سے وہ نصاب مراد نہیں جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے بل کہ وہ نصاب ہے جس سے صدقۂ فطر لازم ہوتا ہے۔ مرد ہونا اس کی شرط نہیں لہٰذا عورت پر بھی اگر وہ نصاب کی مالک ہے تو قربانی واجب ہوگی۔

٭ قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں: اونٹ یا اونٹنی کی عمر کم از کم پانچ سال ہونا ضروری ہے۔ گائے، بیل، بھینس اور بھینسے کی عمر کم از کم دو سال ہونا لازمی ہے۔ بکری، بکرا، دنبہ اور بھیڑ کی عمر کم از کم ایک سال ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی جانور بیان کردہ عمر سے زیادہ کا ہو تو افضل ہے، کم کا ہو تو قربانی نہیں ہوسکتی لیکن اگر چھے مہینے کا دنبہ دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔

٭ بکری، بکرا، بھیڑ اور دنبے کو صرف ایک آدمی کی طرف سے قربانی میں ذبح کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اونٹ اور اونٹنی میں سات افراد شریک ہوسکتے ہیں۔ نیز ساتوں افراد کے حصے برابر اور قربانی کے لیے سب کی نیّت اﷲ تعالیٰ کی رضا جوئی ہونا ضروری ہے ورنہ سب کی قربانی نہیں ہوگی۔

٭ حصوں کی قربانی میں عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ کھالیں قربانی کروانے والے اپنی مسجد یا مدرسے کے لیے رکھ لیتے ہیں اور اس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرتا تو یہ المعروف کا لمشروط کے تحت تو جائز ہے لیکن اگر کوئی حصہ دار صراحتاً منع کردے کہ میرے حصے کی کھال کہیں نہ دینا بل کہ مجھے ہی دینا تو اس صورت میں اس کے حصے کی کھال کی مقدار مسجد یا مدرسے کو دینا جائز نہیں۔

٭ جس جانور میں مندرجہ ذیل عیوب میں سے کوئی ایک بھی موجود ہو اس کی قربانی جائز نہیں: سینگ، ہڈی تک ٹوٹا ہُوا ہو۔ اتنا پاگل ہو کہ چرنا چھوڑ دے۔ اتنا کم زور ہو کہ ہڈی میں مغز نہ رہا ہو۔ اندھا ہو، کانا پن ظاہر ہو۔ اتنا بیمار ہو کہ چل نہ سکتا ہو۔ کان، دُم، چکی تیسرے حصے سے زاید کٹی ہوئی ہو۔ کانوں سے خالی ہو۔ تیسرے حصے سے زاید بینائی چلی گئی ہو۔ بکری کا ایک، گائے کے دو تھن خشک یا کٹے ہوئے ہوں۔ کسی جانور میں نر اور مادہ دونوں کی علامتیں (یعنی خنثیٰ) ہو۔ گندگی کھانے والا ہو۔ اس کا پاؤں کٹا ہوا ہو۔ زبان اتنی کٹی ہوئی ہو کہ چارہ نہ کھا سکتا ہو۔

٭ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ ان کے اجزء میں سے بعض حرام اور بعض مکروہ تحریمی ہیں جن کا ذکر حسب ذیل ہے: رگوں کا خون۔ پِتّا۔ مثانہ۔ علامت مادہ و نر۔ خصیے۔ غدود (جسم کے اندر کی گانٹھ جسے عربی میں غدّہ کہتے ہیں)۔ حرام مغز۔ گردن کے دو پٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں۔ جگر کا خون۔ تلی کا خون۔ گوشت کا خون جو ذبح کے بعد گوشت میں سے نکلتا ہے۔ دل کا خون۔ پِت یعنی وہ زرد پانی جو پِتے میں ہوتا ہے۔ ناک کی رطوبت کہ بھیڑ میں اکثر ہوتی ہے۔ پاخانے کا مقام۔ آنتیں۔ نطفہ۔ وہ نطفہ جو خون ہوگیا۔ وہ گوشت کا ٹکڑا جو رحم میں نطفے سے بنتا ہے۔ وہ نطفہ جو کہ پورا جانور بن گیا اور مُردہ نکلا یا بے ذبح مرگیا۔ (فتاویٰ رضویہ)

٭ قربانی کا وقت دس ذی الحجہ کی طلوع صبح صادق سے لے کر بارہ ذی الحجہ کے غروب آفتاب سے پہلے تک یعنی تین دن اور دو راتیں ہیں۔ البتہ غلطی کے احتمال کی وجہ سے رات کو قربانی کرنا مکروہ ہے۔

٭ قربانی کرتے وقت جانور کو اس طرح لٹائیں کہ جانور اور ذبح کرنے والا دونوں قبلہ رُو ہوں کیوں کہ یہ سنّت مؤکدہ ہے۔

(فتاویٰ رضویہ )

٭ جس شخص نے قربانی کرنی ہو اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ قربانی کے بعد ناخن ترشوائے اور بال کٹوائے جیسا کہ حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے، مفہوم: ’’جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھا اور وہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ ہرگز اپنے بال اور ناخن نہ ترشوائے۔ (مسلم ، ترمذی)

٭ مرتد، مشرک، مجوسی، مجنون، ناسمجھ اور اس شخص کا ذبیحہ جو قصداً تکبیر چھوڑ دے حرام و مردار ہے اور ان کے علاوہ کا ذبیحہ حلال ہے۔ جب کہ رگیں ٹھیک کٹ گئی ہوں۔ اگرچہ ذابح عورت یا سمجھ والا بچہ یا گونگا یا بے ختنہ ہو۔

(بہ حوالہ: فتاویٰ رضویہ)

٭ اگر گائے یا بکری کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد بچہ نکلا تو قربانی ہوجائے گی لیکن بچہ اگر مرا ہوا ہو تو وہ حرام ہے اسے پھینک دیا جائے اور اگر زندہ ہو تو وہ حلال ہے اسے ذبح کر دیا جائے۔ (بہارِ شریعت)

٭ اگر کوئی شخص قربانی واجب ہونے کے باوجود نہ کرے تو وہ شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب اور اﷲ تعالیٰ کے حکم کا نافرمان ہے جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے، مفہوم: ’’اور تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘ نیز حدیث مبارک میں بھی ایسے شخص کے بارے میں وعید آئی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (ابنِ ماجہ)

٭ اکثر گھروں میں عورتوں کے پاس نصاب سے بھی زاید سونا موجود ہوتا ہے۔ استعمال میں ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں ان پر قربانی واجب ہوگی۔ اگر قربانی کے لیے رقم موجود نہیں تو سونا بیچ کر یا قرض لے کر قربانی کرنی ہوگی۔

(بہارِ شریعت )

٭ قربانی کی کھال خاص فقراء کا حق نہیں بل کہ اسے ہر کارِ ثواب میں استعمال کرسکتے ہیں لیکن مدارس و مساجد میں دینا زیادہ بہتر ہے اور قصائی کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں ہے۔

(فتاویٰ رضویہ)۔

٭ ہر ذبیحہ پر بسم اﷲ پڑھنا ضروری ہے۔ اگر کوئی ذبح کرتے وقت بسم اﷲ پڑھنا بُھول گیا تو جانور حلال ہے مگر جان بوجھ کر ترک کیا تو حرام ہے۔ اسی طرح اگر دل میں پڑھا تو تب بھی حرام ہے۔ (بہارِ شریعت)

٭ میّت کی طرف سے قربانی کی جاسکتی ہے۔

٭ شہر میں نمازِ عید سے پہلے قربانی جائز نہیں۔ اگر شہر میں کسی ایک جگہ بھی نمازِ عید ہو جائے تو قربانی جائز ہے۔ دیہات یا گاؤں میں جہاں نماز عید جائز نہیں وہاں دسویں ذی الحجہ کی طلوع فجر سے قربانی کا وقت ہو جاتا ہے۔ (فتاویٰ امجدیہ)

٭ قربانی کا گوشت غیر مسلم (عیسائی، یہودی، ہندو وغیرہ، بہ شرطے کہ حربی ہوں) کو دینا شرعاً جائز نہیں۔ اگر دے دیا تو وہ گناہ گار ہے۔ فقط توبہ کر لے قربانی ہوجائے گی یعنی غیر مسلم کو گوشت دینے کے سبب قربانی کا اعادہ کرنا واجب نہیں۔ (فتاویٰ فیض الرسول)

٭ قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال اور تعظیم کی جائے اور کوشش کی جائے کہ بہت کم تکلیف ہو، ہر وہ کام جس سے جانور کو بلاوجہ تکلیف پہنچے وہ مکروہ ہے۔ مستحب یہ ہے کہ جانور کو لٹانے سے پہلے چھری تیز کر لیں۔ (درِمختار) ۔

٭ جانور کو خصی کرنا جائز ہے کہ یہ عیب نہیں کیوں کہ خصی جانو رکا گوشت بہتر ہوتا ہے (خلاصۃ الفتاویٰ) نیز حدیث مبارک میں بھی خصی جانور کے ذبح کرنے کا ذکر ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے دو مینڈھے سینگ والے چتکبرے خصی کیے ہوئے ذبح فرمائے۔ (مجمع الزوائد )

٭ جانور کو اس طرح ذبح کیا جائے کہ چاروں یا کم از کم تین رگیں کٹ جائیں۔ اگر تین رگیں کٹ گئیں تو جانور حلال ہو جائے گا، ورنہ حرام۔

٭ خریدتے وقت جانور میں کوئی ایسا عیب نہ تھا۔ جس کی وجہ سے قربانی ناجائز ہوتی ہے، ا س کے بعد عیب پیدا ہوا تو دیکھا جائے گا کہ اگر وہ شخص نصاب کا مالک ہے، تو دوسرے جانور کی قربانی دے اور اگر مالکِ نصاب نہیں تو اسی کی قربانی کرے۔

٭ اگر قربانی کا جانور مر جائے تو مال دار پر لازم ہے کہ دوسرے جانور کی قربانی کرے جب کہ فقیر پر دوسرا جانور خریدنا لازم نہیں۔

٭ اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں۔ اگر ایسا نہ ہو سکے تو اس کے پاس کھڑے رہیں۔ ذبح سے پہلے قربانی کی دُعا پڑھیں، پھر جانور کی گردن پر چھری رکھیں اور بلند آواز سے پڑھیں بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ یہ تکبیر ذبح کرنے والا پڑھے اور اگر آپ نے بھی چھری پر ہاتھ رکھا ہوا ہے تو آپ بھی پڑھیں۔ جانور کی چار یا تین رگیں کاٹنا ضروری ہے۔ نہ تو اس سے کم ہوں اور نہ ہی زیادہ۔ جانور کو ذبح کرنے کے بعد دعا پڑھیں۔

جب جانور ٹھنڈا ہو جائے اور روح بالکل نکل جائے تو کھال اُتاریں اور گوشت تیار کرنے کے بعد اگر گائے میں شراکت تھی تو ترازو سے تول کر سات حصے برابر کریں۔ صرف اندازے سے تقسیم جائز نہیں۔ بکری ہو یا گائے کا ساتواں حصہ جو آپ کو ملا اس گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ گھر میں رکھ لیں، دوسرا حصہ دوست احباب اور رشتے داروں کو دیں اور تیسرا حصہ غرباء و مساکین میں تقسیم کریں۔ جانور کی رسی، اس پر ڈالا گیا کپڑا اور گلے کا ہار وغیرہ صدقہ کر دیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

کشمیر کے حق میں بیان: بھارت کی معروف مصنفہ کیخلاف کارروائی کی منظوری

حکم نامے میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 کا حوالہ دیا گیا ہے، رپورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کشمیر کے حق میں بیان: بھارت کی معروف مصنفہ کیخلاف کارروائی کی منظوری

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ممتاز بھارتی مصنفہ اور انسانی حقوق کی کارکن اروندھتی رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف سخت گیر انسدادِ دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اکتوبر 2010 میں نئی دہلی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک انتہائی اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق دی بھارتی اخبار نے کہا کہ حکم نامے میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 13 کا حوالہ دیا گیا ہے، وی کے سکسینہ نے گزشتہ سال تعزیرات ہند کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی تھی۔

اروندھتی رائے عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ہیں اور انہیں معروف ادبی انعام بکر پرائز بھی مل چکا ہے۔ وہ انسانی حقوق کی کارکن بھی ہیں اور بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی سخت ناقد تصور ہوتی ہیں۔

نئی دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر ونائے کمار سکسینہ کے دفتر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اروندھتی رائے اور پروفیسر شوکت حسین پر مقدمہ چلانے کے سلسلے میں یو اے پی اے کی دفعہ 45(1) کا اطلاق ہو گا۔

اس سے پہلے لیفٹیننٹ  گورنر نے اکتوبر 2023 میں ان دونوں شخصیات کے خلاف تعزیراتِ ہند کی نفرت انگیزی سے متعلق دفعات کے تحت عدالتی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی تھی۔

منافرت پھیلانے کی دفعات کے تحت کسی کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے حکومت کی اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ مدعی نے الزام عائد کیا تھا کہ کانفرنس کے مقررین کا کہنا تھا کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور بھارت کی مسلح افواج نے زبردستی اس پر قبضہ کر رکھا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

2024 میں 18 لاکھ سے زیادہ افراد نے حج ادا کیا، سعودی شماریات اتھارٹی

16 لاکھ 11 ہزار 310 عازمین حج دنیا بھر کے ملکوں سے حج کرنے تشریف لائے، اتھارٹی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

2024 میں 18 لاکھ سے زیادہ افراد نے حج ادا کیا، سعودی شماریات اتھارٹی

سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق اس سال 1445 ہجری کے دوران حجاج کرام کی کل تعداد 18 لاکھ 33 ہزار 164 رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 16 لاکھ 11 ہزار 310 عازمین حج دنیا بھر کے ملکوں سے حج کرنے تشریف لائے تھے جبکہ  ملکی حجاج کرام کی تعداد 2 لاکھ 21 ہزار 854 رہی۔ ان ملکی حجاج میں سعودی شہری اور سعودی رہائشی دونوں طرح کے افراد شامل ہیں۔

اتھارٹی نے رواں سال کے حج کے لیے اپنے اعدادوشمار کے نتائج میں عندیہ دیا ہے کہ اندرون و بیرون ملک مقیم عازمین حج کی مجموعی تعداد میں سے مرد عازمین حج کی تعداد 9 لاکھ 58 ہزار 137 رہی اور خواتین کی تعداد 8 لاکھ 75 ہزار 27 رہی۔

 مملکت کے باہر سے آنے والے عازمین حج میں سے عرب ملکوں سے آنے والے عازمین کا تناسب 22.3 فیصد رہا۔ ایشیائی ممالک سے 63.3 فیصد، افریقی ملکوں سے 22.3 فیصد اور یورپی، شمالی و جنوبی امریکہ و آسٹریلیا سے آنے والے حجاج کرام کی تعداد 3.2 فیصد تھی۔

مملکت سے باہر سے آنے والے عازمین حج میں سے 15 لاکھ 46 ہزار345 ایئرپورٹس کے ذریعے پہنچے۔ 60 ہزار 251 حجاج کرام بری راستوں اور 4 ہزار 714 حجاج کرام بحری پورٹس سے سعودی عرب داخل ہوئے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll