جی این این سوشل

کھیل

فاسٹ باؤلرمحمدعامراورآل راؤنڈرعمادوسیم کا انٹر نیشنل کرکٹ سے ریٹا ئر منٹ کا فیصلہ

ذرائع کےمطابق محمد عامر اور عماد وسیم کی ورلڈ کپ میں پرفارمنس توقعات کے مطابق نہیں رہی تھی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فاسٹ باؤلرمحمدعامراورآل راؤنڈرعمادوسیم کا انٹر نیشنل کرکٹ سے ریٹا ئر منٹ کا فیصلہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان کرکٹ ٹیم کےفاسٹ باؤلرمحمدعامراورآل راؤنڈرعمادوسیم نےایک مرتبہ پھرانٹرنیشنل کرکٹ سےریٹائرمنٹ لینےکافیصلہ کرلیا۔
ذرائع کےمطابق دونوں کرکٹرز کی جانب سے جلد باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔  عامر اور عماد وسیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے ریٹائرمنٹ واپس لی تھی۔ محمد عامر اور عماد وسیم پہلے کی طرح لیگ کرکٹ کھیلیں گے۔

ذرائع کےمطابق محمد عامر اور عماد وسیم کی ورلڈ کپ میں پرفارمنس توقعات کے مطابق نہیں رہی تھی۔دونوں کرکٹرز آئرلینڈ کے خلاف میچ میں آخری مرتبہ ایکشن میں ہونگے۔
واضح رہےکہ قومی کرکٹ ٹیم انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کی وجہ سے میگاایونٹ سے آغازسےہی ٹورنامنٹ سےباہرہوگئی ہے۔

دنیا

وکی لیکس کے بانی کی امریکہ سے ڈیل ، ضمانت پر رہائی مل گئی

امریکہ نے برطانوی حکام کو بانی وکی لیکس کی حوالگی کے حوالے سے درخواست دی تھی، جس کے خلاف جولین اسانج نے برطانیہ میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وکی لیکس کے بانی کی امریکہ سے ڈیل ، ضمانت پر رہائی مل گئی

وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو آزادی مل گئی، جولیان اسانج بیلمارش جیل میں قید تھے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دیدی ہے جس کے بعد وہ برطانیہ سے روانہ ہوگئے، اسانج نے رہائی کے بدلے امریکی محکمہ انصاف سے اعتراف جرم پر آمادگی کی ڈیل کرلی ہے۔

امریکہ نے برطانوی حکام کو بانی وکی لیکس کی حوالگی کے حوالے سے درخواست دی تھی، جس کے خلاف جولین اسانج نے برطانیہ میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔

جولیان اسانج کی رہائی سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں وکی لیکس کا کہنا تھا کہ اسانج کی رہائی پریس کی آزادی کیلئے کام کرنے والے لوگوں، مختلف ممالک کے سیاسی رہنماؤں سمیت قانون دانوں اور اقوام متحدہ کی مہم کا نتیجہ ہے۔

یاد رہے کہ جولین اسانج پر الزام تھا کہ انہوں نے 2010 اور 2011 میں ہزاروں امریکی خفیہ دستاویزات کو شائع کیا جو ’وکی لیکس فائل‘ کے نام سے مشہور ہوئے اور ان فائلز کے ذریعے عراق اور افغانستان جنگ کے بارے میں اہم معلومات تھیں جس سے کئی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔

بانی وکی لیکس گزشتہ 5 برس سے برطانیہ کی جیل میں قید تھے اور وہ امریکا حوالگی کے خلاف قانونی جنگ لڑرہے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم وطن واپس پہنچ گئے

بابر اعظم آئندہ چند روز میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی سے ملاقات کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم وطن واپس پہنچ گئے

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم امریکا سے وطن واپس پہنچ گئے۔بابر اعظم نیویارک سے براستہ دبئی لاہور پہنچے۔

ذرائع کے مطابق بابر اعظم آئندہ چند روز میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی سے ملاقات کریں گے۔

بابر اعظم ٹی 20ورلڈ کپ سے ٹیم کے باہر ہونے کے بعد امریکا میں رُک گئے تھے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں ہی ایونٹ سے آؤٹ ہوگئی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری

فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کیے ہوتے تو سوالات نہیں پوچھنے پڑتے، کاغذات کے بغیر آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کر رہا ہے۔

سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دریافت کیا کہ عدالت نے کچھ سوالات پوچھے، ابھی دلائل دوں یا جواب الجواب میں؟

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ چھوٹے دلائل ہیں تو ابھی دے دیں، وکیل نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں چیئرمین حامد رضا کی سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر ہوتی ہے، سنی اتحاد کونسل کا نشان نہ ملنے پر چیئرمین نے بطور آزادامیدوار انتخابات لڑے، جمعیت علمائے اسلام (ف) میں بھی اقلیتوں کو ممبر شپ نہیں دی جاتی۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ہوا میں بات کی، ایسے بیان نہیں دے سکتے، آپ دستاویزات دیں، فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں دستاویزات بھی دوں گا، الیکشن کمیشن بھی کنفرم کردےگا۔

اس پر جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ کیا کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ٹکٹ جمع کرایا گیا تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے حامد رضا کو روکا جا رہا تھا الیکشن کمیشن نے زبردستی آزاد امیدوار کا نشان الاٹ کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کیے ہوتے تو سوالات نہیں پوچھنے پڑتے، کاغذات کے بغیر آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے۔

وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ الیکشن کمیشن سے مانگا گیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیئرمین سنی اتحاد کونسل حامد رضا کے کاغذات نامزدگی عدالت میں پیش کر دیے، چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ حامد رضا کے کاغذات نامزدگی کی کاپیاں کروا کر تمام ججز کو دیں۔

مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن پروگرام الیکشن ایکٹ کے تحت جاری کیاگیا، کاغذات نامزدگی تاریخ سے قبل جمع کروانا ضروری ہوتا، تاریخ میں توسیع بھی کی گئی، 24 دسمبر تک مخصوص نشستوں کی لسٹ کی تاریخ جاری کی گئی، الیکشن کمیشن کنفرم کرےگا، سنی اتحاد نے مخصوص نشستوں سے متعلق لسٹ جمع نہیں کروائی۔

جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے حامد رضا نے سنی اتحاد کی جانب سے کاغذات نامزدگی نہیں جمع کروائی؟ اس پر سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ حامدرضا کو ٹاور کا نشان دیا گیا، سنی اتحاد کا نشان گھوڑا ہے، جسٹس منیب اختر نے مزید استفسار کیا کہ حامد رضا کو گھوڑے کا نشان کیوں نہیں ملا؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے زبردستی ٹاور کا نشان حامد رضا کو دیا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کیا کہ آپ دستاویزات کیوں جمع نہیں کروا رہے؟ ہم سوال ہی نہیں پوچھتے آپ سے پھر، ایسے نہیں چلےگا۔

نعد ازاں جسٹس منصور علی شاہ نے دریافت کیا کہ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کرنے کا نوٹیفکیشن کب جاری ہوا؟ مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے وکیل نے بتایا کہ اس سوال کا جواب الیکشن کمیشن بہتر دے سکتا ہے، سپریم کورٹ نے حکم امتناع دیا تو اضافی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی رکنیت معطل ہوگئی، انتخابات سے پہلے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے والے ہی بعد میں دعویٰ کر سکتے ہیں۔

بعد ازاں وکیل مخدوم علی خان کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حیران کن بات ہے کہ سلمان اکرم راجا اور فیصل صدیقی نے پشاور ہائی کورٹ کی بات ہی نہیں کی، دونوں وکلا نے صرف الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بات کی۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال آرٹیکل 51 کی تشریح کا ہے، الیکشن ایکٹ سیکشن 206 کے مطابق سیاسی جماعتوں کو شفاف طریقہ کار سے نشستوں کے لیے لسٹ دینی ہوتی، سنی اتحاد کی طرف سے کسی امیدوار نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا جس کی وجہ سے خواتین کی لسٹ موجود نہیں اور جمع نہیں کرائی گئی، جمع کروائی گئی لسٹ تبدیل نہیں کی جاسکتی، الیکشن کمیشن کنفرم کردے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عمران خان بطور وزیراعظم بھی الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll