جی این این سوشل

علاقائی

کراچی میں لیاقت آباد کے علاقے میں کھدائی کے دوران عمارت گر گئی

کباڑی گلی میں بلڈنگ زمین بوس ہونے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،ریسکیو حکام

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کراچی میں لیاقت آباد کے علاقے میں کھدائی کے دوران عمارت گر گئی
کراچی میں لیاقت آباد کے علاقے میں کھدائی کے دوران عمارت گر گئی

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں عمارت کے نیچے قائم دکان میں کھدائی کے دوران عمارت گرگئی۔واقعہ لیاقت آباد 10 نمبر میں بورے خان سینٹر پر زیر تعمیر عمارت کو حادثہ پیش آیا۔

ریسکیو حکام کے مطابق کباڑی گلی میں بلڈنگ زمین بوس ہونے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، عہدیداروں کے مطابق عمارت کے نیچے قائم دکان میں کھدائی کا کام چل رہا تھا۔

یاد رہے کہ لیاقت آباد 10 نمبر میں گلیاں انتہائی تنگ ہیں اور بیشتر رہائشی عمارتیں کثیرمنزلہ عمارتوں پر مشتمل ہیں۔ ایسے کسی بھی حادثے کی صورت میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا قدرے مشکل ہوتا ہے۔

پاکستان

عمران خان کی جانب سے سیاسی رہنماؤں سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر

عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے، استدعا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کی جانب سے  سیاسی رہنماؤں سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست  دائر

عمران خان کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔

عدالتی حکم کے باوجود بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا اور فیصل چوہدری کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔ درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہ ے کہ عدالتی حکم کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنے دستخط سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست دی، عمر ایوب، شبلی فراز، اسد قیصر سمیت  6 رہنماؤں کی فہرست دی گئی،  پی ٹی آئی رہنماؤں کو کئی گھنٹے انتظار کرانے کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سروسز چیفس کی مدمت ملازمت میں اضافہ ،پی ٹی آئی وفد کی  آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات طے

ملاقات میں پارلیمان سے منظور ہونے والی ترامیم سے متعلق مشاورت ہوگی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سروسز چیفس کی مدمت ملازمت میں اضافہ ،پی ٹی آئی وفد کی  آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات طے

 پاکستان تحریک انصاف  نے ججز کی تعداد اور سروسز چیفس کی مدت بڑھانے کے معاملے پر جے یو آئی ف سے رابطہ کرکے اہم ملاقات طے کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر علی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا  وفد آج مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کرے گا۔

ملاقات میں پارلیمان سے منظور ہونے والی  حالیہ ترامیم جس میں ججوں کی تعداد میں اضافہ اور مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافے اور آئندہ کے لا ئحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ اور سینٹ سے سروسز چیفس کی مدت ملازمت اور ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق منظور والی ترامیم پر قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کے دستخط  ترمیمی بلز قانون بن چکے ہیں۔

 خیال رہے کہ گزشتہ روز منظور ہونے والی ترمیم میں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرمی ایکٹ میں ترمیم لا کر سروسز چیف کی مدت ملازمت کو تین سے پانچ سال بڑھانے کا خوش آئند فیصلہ

سروسز میں اور نیشنل پالیسی لیول پر تین سال کے قلیل عرصے میں کسی بھی بڑی پالیسی فیصلہ سازی اور انیشییٹو کو منطقی انجام تک پہنچانا کافی مشکل کام تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرمی ایکٹ میں ترمیم لا کر سروسز چیف کی مدت ملازمت کو تین سے پانچ سال بڑھانے کا خوش آئند فیصلہ

آرمی ایکٹ کے مطابق سروسز چیف کی مَدت ملازمت تین سال مقرر تھی جسکو قومی اسمبلی میں با ذریعہ ترمیمی بل تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا ہے یہ ایک انتہائی اہم اور خوش آئند فیصلہ ہے کیونکہ پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کی خاطر یہ قدم انتہائی ضروری تھا

سروسز میں اور نیشنل پالیسی لیول پر تین سال کے قلیل عرصے میں کسی بھی بڑی پالیسی فیصلہ سازی اور انیشییٹو کو منطقی انجام تک پہنچانا کافی مشکل کام تھا کیونکہ بڑے  فیصلوں کی تکمیل وقت مانگتی ہے اور دوسری بات یہ ہے کے ایک پالیسی پر عمل داری کے درمیان جب مُدت ملازمت ختم ہونے کے بعد نئی لیڈرشپ آتی ہے اُس سے جاری پالیسی  بھی اثر انداز ہوتی ہے اور نئے سرے سے کام از سرے نوں شروع ہو جاتا ہے اور نتیجتاً سروس اور ملک دونوں اُس تبدیلی سے متاثر ہوتے ہیں اب سروسز چیف کی مُدت ملازمت پانچ سال ہو چکی ہے جس سے پالیسیوں کے تسلسل میں اور استحکام میں کافی فائدہ ہوگا۔

چیف آف آرمی، نیوی اور ایئر فورس کی تعیناتی کے مختلف ملکوں میں مختلف دورانیہ ہیں: مثلا امریکہ چار سال، انگلینڈ تین سے چار سال، بھارت تین سال، چائنہ پانچ سال،  فرانس چار سال، روس غیر معینہ مدت، جرمنی تین سے پانچ سال، جبکہ آسٹریلیا میں چار سال ہیں۔

ایسے میں اگر پاکستان میں سروسز چیفس کی مدت تعیناتی میں اضافہ کر کے پانچ سال کر دیا گیا ہے "تے کوئی نویں گل تے نہیں اوئی"

حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سروسز چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع ایک دانشمندانہ قدم ہے جو قومی سلامتی اور خطے میں استحکام کے لیے نہایت اہم ثابت ہوگا۔ کسی بھی سروسز چیف کو اپنی پالیسیوں کے موثر نفاذ اورپچھلی حکمت عملیوں کے نتائج کو جانچنے کے لیے مناسب وقت درکار ہوتا ہے۔ 3 سال کی مختصر مدت میں اہم پالیسیوں کو کامیابی سے آگے بڑھانا مشکل ہے۔ خاص طور پر خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور پاکستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ضروری ہے کہ سروسز چیف کی مدت طویل ہو، تاکہ ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔

اسی طرح، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کا اقدام بھی قابلِ تحسین ہے۔ پاکستانی عدالتوں میں کیسز کی بھرمار ہے، اور ججز کی کم تعداد کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔ ججز کی تعداد میں اضافہ انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے گا، اور عام شہریوں کے لیے فوری انصاف کا حصول ممکن بنائے گا۔

یہ دونوں اقدامات نہ صرف ملکی استحکام بلکہ عوامی فلاح اور قانونی نظام کی مضبوطی کے لیے اہم سنگِ میل ہیں۔ ان اقدامات سے پاکستان کی سیکیورٹی اور عدالتی نظام میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی، اور ملکی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll