جی این این سوشل

علاقائی

کراچی: ہاکس بے میں ایک ہی خاندان کے 2 افراد ڈوب کر ہلاک

خاندان کے ارکان سمندر میں نہا رہے تھے جب اچانک تیز لہروں نے انہیں بہا لیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کراچی: ہاکس بے میں ایک ہی خاندان کے 2 افراد ڈوب کر ہلاک
کراچی: ہاکس بے میں ایک ہی خاندان کے 2 افراد ڈوب کر ہلاک

کراچی: کراچی کے مقبول تفریحی مقام ہاکس بے میں ایک خاندان کے 6 افراد نہاتے ہوئے ڈوب گئے۔ ریسکیو اہلکاروں نے 4 افراد کو بچا لیا، لیکن 2 افراد کی لاشیں نکالی جا سکیں۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ آج شام کو پیش آیا جب لیاقت آباد سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان ہاکس بے میں پکنک منانے آیا تھا۔ خاندان کے ارکان سمندر میں نہا رہے تھے جب اچانک تیز لہروں نے انہیں بہا لیا۔

مقامی افراد نے اس واقعے کی اطلاع ریسکیو اہلکاروں کو دی، جنہوں نے فوری طور پر آپریشن شروع کر دیا۔ ریسکیو اہلکاروں نے 4 افراد کو بچا لیا، لیکن 2 افراد کی جاں کی بازی ہار گئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔

پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ڈوبنے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

دنیا

دنیا سے بھوک کا خاتمہ ایک برا چیلنج بنتا جا رہا ہے ، اقوام متحدہ

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ماہر معاشیات اور رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ آج ہم 9 برس پہلے کے مقابلے میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دنیا سے بھوک کا خاتمہ ایک برا چیلنج بنتا  جا رہا ہے ، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تنازعات، معاشی عدم استحکام اور شدید موسمی حالات کی وجہ سے گزشتہ سال 73 کروڑ 30 لاکھ افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ’’اسٹیٹ آف فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن ان ورلڈ‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا سے بھوک کے خاتمے کا اقوام متحدہ کے ہدف کو اب حاصل کرنا مزید مشکل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنگوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور معاشی بحرانوں سے دنیا بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شدید بھوک کا مسئلہ مزید گہرا ہو گیا ہے جبکہ غذائیت بخش کھانا بہت سے لوگوں کی پہنچ سے بھی باہر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں تقریباً 733 ملین افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا یعنی عالمی سطح پر ہر 11 افراد میں سے ایک شخص بھوک کا شکار ہوا۔

تقریباً 29 فیصد آبادی کو مجبوراً کبھی کبھار کھانے کے بغیر ہی رہنا پڑتا ہے۔ اس میں بھی خطہ افریقہ میں صورتحال خاص طور پر سنگین رہی، جہاں ہر پانچ میں سے ایک شخص کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔ اقوام متحدہ سے وابستہ پانچ ایجنسیوں کی جانب سے تیار کردہ اس رپورٹ کو برازیل میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

اس میں تجویز پیش کی گئی کہ عالمی سطح پر بھوک کو کم کرنے کے لیے غذائی تحفظ اور غذائیت کی مالی اعانت میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر موجودہ رجحانات یونہی جاری رہے تو رواں دہائی کے آخر تک تقریباً 582 ملین افراد سخت ترین غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے، جن میں سے نصف افریقہ سے ہوں گے۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ماہر معاشیات اور رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ آج ہم 9 برس پہلے کے مقابلے میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں، جب ہم نے 2030 تک بھوک مٹانے کا ہدف طے کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں اس سیارے پر رہنے سے متعلق ہم اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے اس سے بہتر کر سکتے ہیں ۔

اس رپورٹ کواقوام متحدہ کے 5 اداروں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ، یونیسیف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے مشترکہ طور پر مرتب کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کے لیے صحت مند غذا ناقابل برداشت تھی۔

تازہ ترین اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کم آمدن والے ممالک میں 71.5 فیصد افراد صحت مند غذا کے متحمل ہی نہیں ہو سکتے تھے جبکہ زیادہ آمدن والے ممالک میں یہ شرح 6.3 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ فاقہ کشی کی صورتحال کی پہچان آسان ہے، تاہم طویل مدتی ناقص غذائیت کے اثرات بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

بالغوں میں طویل مدتی ناقص غذائیت سے انفیکشن اور بیماریوں کا زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ غذائی تحفظ اور غذائیت کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی گئیں، اس کے مطابق چھوٹے پیمانے کے کاشتکاروں کو امداد فراہم کرنے کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں توانائی تک رسائی فراہم کرنا یکساں طور پر بہت اہم ہے، جس سے آب پاشی کا نظام بہت بہتر ہو سکتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکی کانگریس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کر دیا

نیتن یاہو کے خطاب میں شرکت نہ کرنے والوں میں امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس بھی شامل ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکی  کانگریس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کر دیا

واشنگٹن: 96 سے زائد امریکی قانون سازوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دورہ امریکا کے دوران کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا بائیکاٹ کردیا۔

نیتن یاہو کے خطاب میں شرکت نہ کرنے والوں میں امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس بھی شامل ہیں۔                           


یہاں تک کہ شرکت کرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوجی جارحیت کی وجہ سے اسرائیلی وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔   

واحد فلسطینی-امریکی قانون ساز، نمائندہ راشدہ طالب نے روایتی فلسطینی کیفیہ دے کر خطاب میں شرکت کی، جس میں ایک طرف 'جنگی مجرم' اور دوسری طرف 'نسل کشی کا مجرم' لکھا ہوا نشان تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

عمان کا پاکستان سے سرمایہ کاری بڑھانے کا عندیہ

اومان کے وفد نے پاکستان کے ایوان صنعت و تجارت اور نجی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمان کا پاکستان سے سرمایہ کاری بڑھانے کا عندیہ

اومان کی تجارت و صنعت اور فروغ سرمایہ کاری کی وزارت کا ایک نمائندہ وفد پاکستان کے دورے پر آیا۔

اومان کی فروغ سرمایہ کاری اور تجارت و صنعت کی وزارت کے انڈر سیکرٹری ابتسام الفروجی کی سربراہی میں اس وفد میں مختلف سرکاری اور نجی شعبوں کے نمائندہ ارکان بھی شامل تھے۔

خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کار کونسل کی تفصیلی بریفنگ میں اومانی وفد کے ارکان کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع اور ملک میں سرمایہ کاری کی مجموعی صورتحال بہتر بنانے کیلئے حکومت کے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔

وفد نے دونوں ممالک کی حکومتوں اور تاجر برادری کی سطح پر ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

اومان کے وفد نے پاکستان کے ایوان صنعت و تجارت اور نجی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا۔

وفد نے خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کار کونسل کی کوششوں پر مکمل اعتماد ظاہر کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll