دنیا
بنگلہ دیشی آرمی چیف کی طرف سے ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان
بنگلہ دیش کے تمام فیصلے فوج کریگی ، عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے ، آرمی چیف وقار الزماں
بنگلہ دیشی آرمی چیف نے ملک میں عبوری حکومت بنانے کا اعلان کردیا ۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزماں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا ، بنگلہ دیش کے تمام فیصلے فوج کریگی ، بنگلہ دیشی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے، عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں عوامی احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے عہدے سے استعفی دے دیا اور ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئی ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کو آرمی چیف نے 45منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
بنگلہ دیشی آرمی چیف نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت بڑی سیاسی جماعتوں سے بات چیت کی، جس کے بعد عبوری حکومت کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل موجودہ آرمی چیف وقار الزماں نے ہفتے کے روز ڈھاکا میں فوجی ہیڈ کوارٹرز میں افسران کو بتایا تھا کہ بنگلہ دیش کی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے، فوج کی جانب سے جاری بیان میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ فوج ہمیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور عوام کی خاطر اور ریاست کی کسی بھی ضرورت میں ایسا کرے گا۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیشں میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد مظاہروں میں مجموعی طور پر 300 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
علاقائی
پنجاب حکومت نے عدالتی فیسوں میں کمی کا اعلان کردیا
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی منظوری کے بعد بورڈ آف ریونیو پنجاب نے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا
لاہور : پنجاب حکومت نے عدالتی فیسوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی منظوری کے بعد بورڈ آف ریونیو پنجاب نے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ۔
اس نوٹیفکیشن کے مطابق اب سول کورٹ سے کسی بھی آرڈر یا فیصلے کی مصدقہ کاپی حاصل کرنے کے لیے صرف 100 روپے کی فیس ادا کرنی ہوگی۔ اسی طرح، ہائی کورٹ سے آرڈر یا فیصلے کی مصدقہ کاپی کے لیے 500 روپے کی فیس مقرر کی گئی ہے۔
پنجاب ٹیننسی ایکٹ 1887 کے تحت بورڈ آف ریونیو یا کمشنرز کو نظر ثانی درخواست یا سی پی سی سیکشن 15 کے تحت ہائیکورٹ میں نظر ثانی درخواست پر بھی اب صرف 500 روپے کی فیس ادا کرنی ہوگی۔
اسی طرح، کسٹم، ایکسائز، لینڈ ریونیو اور سول کورٹ میں 10 ہزار روپے سے کم ویلیو کے کیسز میں درخواست پر صرف 10 روپے کی فیس اور کورٹ ریونیو یا رینٹ درخواست پر بھی صرف 10 روپے کی فیس ادا کرنی ہوگی۔
پاکستان
جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے ، غلامی کسی صورت قبول نہیں کروں گا ، عمران خان
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے اس کو بچایا، شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کاکیس ثابت ہو چکا تھا
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگومیں کہا ہے کہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں، میں جیل میں ہوں یہ کوئی قربانی نہیں، غلامی کسی صورت قبول نہیں کرونگا، جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا، یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں، سپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا، آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، پارلیمنٹ لاجز کا مجھے معلوم نہیں لیکن پار لیمنٹ سے آج تک کسی کو نہیں اٹھایا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے اس کو بچایا، شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کاکیس ثابت ہو چکا تھا،منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف نواز شریف اور اسحاق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے، رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا اسکا سربراہ میجر جنرل ہے، میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا اس نے کابینہ کو بریفنگ دی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیے تھے،کیس اے این ایف نے بنایا اور انھوں نے ہی بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات پکڑی گئیں ہمیں کیا پتہ تھا،قاضی فائز عیسی کی ملازمت بڑھانے کیلئےسرتوڑ کوشش کی جارہی ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نئی آئینی ترمیم قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کیلئے کی جارہی ہے، ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں،20سے کم سیٹوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی،آج میڈیا پر پابندیاں ہیں ججز کو دھمکایا جا رہا ہے، پارٹی کو سٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں، ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے۔
خان صاحب کا کہنا تھا کہ جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں، یہ چاہتے ہیں کہ غلامی قبول کر لوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا،ن لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں غلامی کر رہے ہیں، ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی، مجھ پر ایف آئی آر کاٹی گئی ہے تو یہ محمود الرحمن کمیشن رپور ٹ بھی قوم کو پڑھ کر سنا دیں،محمود الرحمن کمیشن رپورٹ پر عمل کر لیتے تو پاکستان میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے ،اجازت دیں یا نہ دیں، جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے، ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، عدلیہ یا تو کہہ دے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے، اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اسکے باوجود لوگ نکلے، پنجاب کیا پولیس سٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
پاکستان
سپریم کورٹ کا تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست درست نہیں اور یہ اقدام غلط فہمی پیدا کرنے کے مترادف ہے
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست پر فیصلہ جاری کیا گیا ہے ، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے اور یہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے راستے میں رکاوٹ ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست درست نہیں اور یہ اقدام غلط فہمی پیدا کرنے کے مترادف ہے۔
فیصلے میں مزید کہا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوارہیں اور الیکشن کمیشن کو 12 جولائی کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا ہے، اور اب وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست نمٹائی جاتی ہے اور اس فیصلے پر کوئی مزید وضاحت قبول نہیں کی جائے گی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل میں تاخیر کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ سرٹیفیکیٹس جمع کرانے والے ارکان تحریک انصاف کے ہیں۔
سپریم کورٹ نے نے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تسلیم شدہ پوزیشن کے مطابق تحریک انصاف ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اور اقلیتی ججز نے بھی تحریک انصاف کی قانونی پوزیشن کو تسلیم کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بیرسٹر گوہر علی خان نے بھی سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے، لیکن عدالت نے 12 جولائی کے فیصلے کو واضح قرار دیا ۔
سپریم کورٹ کے جاری فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کا کام منسٹریل سے زیادہ نہیں تھا، اور اس کی جانب سے اپنے فرائض سے انکار یا ناکامی کے نتائج ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جمع کروائے گئے سرٹیفیکیٹس میں عمر ایوب کو سیکرٹری جنرل اور بیرسٹر گوہر علی خان کو پارٹی چیئرمین کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکی کی ملاقات
-
کھیل 2 دن پہلے
خالد محمود ڈائریکٹر پی سی بی اپنے عہدے سے دستبردار
-
پاکستان 2 دن پہلے
علی امین گنڈا پور جوشِ خطابت میں زیادہ ہی بول گئے، عمران خان
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بڑی کمی
-
پاکستان ایک دن پہلے
وزارت خزانہ کا مہنگائی کے تناسب سے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن بڑھانے کا فیصلہ
-
دنیا 20 گھنٹے پہلے
کانگو میں بغاوت میں ملوث 37 افراد کو سزائے موت
-
دنیا ایک دن پہلے
شراب پالیسی کیس میں نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
-
تجارت 2 دن پہلے
پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان