جی این این سوشل

تجارت

سونے کی فی تولہ قیمت میں 300 روپےکمی

عالمی مارکیٹ میں سونا 16 ڈالر کی کمی سے 2427 ڈالر فی اونس کا ہوگیا ، چاندی کی فی تولہ قیمت 2 ہزار 900 روپے پر مستحکم ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سونے کی فی تولہ قیمت میں 300 روپےکمی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 صرافہ مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی ہوئی ہے، سونے کی فی تولہ قیمت میں 300 روپے کی کمی ہوئی۔
کمی کے بعد سونا 2 لاکھ 56 ہزار 500 روپے فی تولہ ہوگیا ،10گرام سونے کی قیمت میں 258 روپے کی کمی ہوئی،10گرام سونا 2 لاکھ 19 ہزار 907 روپے کا ہوگیا ۔
عالمی مارکیٹ میں سونا 16 ڈالر کی کمی سے 2427 ڈالر فی اونس کا ہوگیا ، چاندی کی فی تولہ قیمت 2 ہزار 900 روپے پر مستحکم ہے۔    

ہفتے والے دن بھی  سونے کی قیمت میں کمی ہوئی تھی، سونے کی فی تولہ قیمت میں 500 روپے کی کمی ہوئی تھی۔
کمی کے بعد سونا 2 لاکھ 56 ہزار 800 روپے فی تولہ ہوگیا تھا ، 10 گرام سونے کی قیمت میں 429 روپے کی کمی ہوئی تھی،10 گرام سونا 2 لاکھ 20 ہزار 165 روپے کا ہوگیا  تھا۔

پاکستان

پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ العمل ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس  کی منظوری کا امکان

اسلام آباد: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کابینہ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کی منظوری کا امکان ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 نافذ العمل ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ کمیٹی کا کئی بار کوئی رکن دستیاب نہیں ہوتا جس کے باعث مسائل پیدا ہوتے ہیں، کمیٹی کے کسی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی بھی جج کو نامزد کرسکتے ہیں۔

ذرائع نے کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قانون کی دفعہ 2 کو خلاف آئین قرار دیا تھا جب کہ حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے عدلیہ کی کارروائی عوام کے لئے دستیاب ہوگی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاکستان اور جنوبی افریقہ کی خواتین ٹیموں کے درمیان تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ کل کھیلا جائے گا

پاکستان ٹیم کو فاطمہ ثنالیڈ کر رہی ہیں جبکہ جنوبی افریقا کی ویمز ٹیم کو لورا ولوارٹ لیڈ کریں گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اور جنوبی افریقہ کی خواتین ٹیموں کے  درمیان  تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ کل کھیلا جائے گا

پاکستان اور جنوبی افریقا کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز کا تیسرا اور فیصلہ کن میچ کل (جمعہ کو) ملتان سٹیڈیم ،ملتان میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر ہے ۔ جنوبی افرایقا کی خواتین ٹیم نے پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں میزبان پاکستان کی خواتین ٹیم کو 10 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کی تھی، تاہم پاکستان کی ویمنز ٹیم نے دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں جاندار کم بیک کرتے ہوئے جنوبی افریقا کی ویمنز ٹیم کو 13 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر کر دی تھی۔

پاکستان ٹیم کو فاطمہ ثنالیڈ کر رہی ہیں جبکہ جنوبی افریقا کی ویمز ٹیم کو لورا ولوارٹ لیڈ کریں گی۔دونوں ٹیموں کے درمیان تین میچوں کی سیریز کا تیسرا اور فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ کل (جمعہ کو) کو کھیلا جائے گا

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب   "میر ہزار خان مری" کی تقریب رونمائی

میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ،  آئین کو تسلیم نہیں کیا ، روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب   "میر ہزار خان مری" کی تقریب رونمائی

بلوچستان کے سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی جمعرات کو اسلام آباد کے پاک چائنہ سنٹر میں ہوئی جس میں  گورنر بلوچستان، وزیر اعلی بلوچستان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت ملک کی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
کتاب "میر ہزار خان مری مزاحمت سے مفاہمت تک" کے مصنف معروف کالمسٹ اور کہانی نویس عمار مسعود ہیں اور اس پر  تحقیق خالد فرید  نے کی ہے۔
یہ کتاب بلوچستان سیاسی منظر نامے میں لکھی ایک بائیو گرافی ہے جس میں ہزار خان کی زندگی کے تغیر تبدل کے حوالے سے بلوچستان کی سیاست اور موجودہ حالات کی کشیدگی کا ذکر ملتا ہے۔ 
میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ،  آئین کو تسلیم نہیں کیا۔ روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے۔ بیس سال یہ پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے۔ روس کی تقسیم کے بعد یہ لوگ در بدر ہو گئے۔ نہ افغانستان ان کو قبول کرنے کو تیار تھا نہ پاکستان میں انکے لئیے گنجائش تھی۔ بے نظیر شہید کے دور حکومت ان لوگوں کے لیئے عام معافی کا اعلان کیا گیا۔ یہ وطن اس احساس سے واپس آئے کہ انکی جدوجہد بے ثمر گئی۔ پھر ہزار خان نے ریاست سے مفاہمت کا سفر شروع کیا۔
سیاست کو شیوہ بنایا ۔ تمام سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے بہت کام کیے۔ 
وقت ایسا بدلا کہ وہی ہزار خان جو ریاست کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے تھے انہی کے پوتے اب فوج میں اعلی افسر ہیں۔
یہ کہانی ہے اس کتاب کی ، بلوچستان کی سیاسی مدوجزر کی ،  نفرت سے محبت کی جانب سفر کی۔ 

کتاب کے مصنف عمار مسعود نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ آج بلوچستان کے نوجوان کنفیوژ ہیں۔ انہیں بہت سی طاقتیں گمراہ کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔ ان سے التماس یہی ہے کہ اس داستان کر پڑھیں  اور وطن سے محبت کریں ۔
واضح رہے کہ ان کا کہنا تھا کہ میر ہزار خان کی زندگی کا درس آج کے بلوچ نوجوان تک پہنچانے کے لیئے اب یہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ یہ کتاب ہر گھر تک پہنچے اور اس لازوال داستان پر فلم بھی بنے اور اس پر ترانے بھی لکھیں جائیں ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll