جی این این سوشل

پاکستان

ایشیا پاک انوسٹمنٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان

چیئرمین ایشیا پاک انوسٹمنٹ نے کہا کہ ہم حکومت کواس ریٹ آف ریٹرن ڈالر سے ختم کرکے پاکستانی روپے میں کرنے کی تجویز دے رہے ہیں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ایشیا پاک انوسٹمنٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

چیئرمین ایشیا پاک انوسٹمنٹ کے  سی سی او شہریار چشتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے طور پر پاکستان کی بجلی کی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں، چیئرمین ایشیا پاک انوسٹمنٹ نے اپنے آئی پی پی کی جانب سے بجلی سستی کرنے کا اعلان کردیا ، کافی عرصے سے پاکستان کی انرجی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر  اس پر کام کرنا ہوگا کہ  صارفین کو کیسے بجلی سستی دی جاسکتی ہے ، آئی پی پیز کے تحت ہم سب کو  بھی صارفین کو سہولت دینا ہوگی ۔

وفاقی حکومت کو بجلی کی قیمت کم کرنے کے لئے تجاویز دینے جارہے ہیں، لبیرٹی نے بھی اپنی منافع کو 2021 میں شئیر کیا تھا ، 2021 سے بجلی کا سیکٹر مسلسل مسائل میں جاتا رہا ۔ 

اس موقع پر آئی پی پی مالک شہریار چشتی کا کہنا تھا کہ  قیمت اس لیےکم کر رہےہیں کہ صارف بجلی خرید نہیں پا رہا، ملک میں بجلی کی صورتحال خراب تر ہوئی ہے،  بجلی کی قیمت میں کمی ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت کواس ریٹ آف ریٹرن ڈالر سے ختم کرکے پاکستانی روپے میں کرنے کی تجویز دے رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ دوسرے پاور پلانٹ کیا سوچتے ہیں یہ ان پر ہے ، لیکن ہم سب کو اس پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔  

بجلی کی قیمت کم ہوگی تو ہی صارفین کو ریلیف مل سکے گا ۔ 

یہ بھی پڑھیں : 

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی ای او آئی پی پی عمران خان کا کہنا تھا کہ  ہم ریٹرن آن ایکیوٹی کو رضا کارانہ 18 فیصد سے 10 فیصد کر رہے ہیں۔


آئی پی پیز سے معاہدے یکطرفہ ختم نہیں کیے جا سکتے، وفاقی وزیر پاور نے واضح کردیا ۔ 

 

 

پاکستان

اپوزیشن کا حصہ ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، مولانا فضل الرحمان

آئین سے متصادم قانون سازی میں حکومت کسی جماعت کی حمایت نہیں لے سکی گی، سربراہ جے یو آئی ف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اپوزیشن کا حصہ ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اپوزیشن کا حصہ ہے اور آئندہ بھی رہے گی، حکومتی وجود اور اس کے اقدامات عوام کے مفادات سے متصادم ہیں، آئین سے متصادم قانون سازی میں حکومت کسی جماعت کی حمایت نہیں لے سکی گی۔

بدھ کو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے سینیئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔محمد علی درانی نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے سیاسی روابط سے متعلق آگاہ کرتےہوئے انہیں اعتماد میں لیا۔

ملاقات کے دوران مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن میں رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت جمہوری اصولوں کے منافی قانون سازی کے خلاف اپنے مؤقف پر قائم ہے اور رہے گی، انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علمائے اسلام اپوزیشن کا حصہ ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت کے اقدامات عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہیں اور ایسی حکومت میں شامل ہونے سے عوامی غصے میں اضافہ ہوگا۔ ان کی جماعت صرف عوام کی جانب سے دی گئی طاقت پر یقین رکھتی ہے اور اسی کےذریعے ہی اقتدار حاصل کرنے پر بھی یقین رکھتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے محمد علی درانی کو یقین دلایا کہ ان کی جماعت مستقبل میں جمہوری مینڈیٹ کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دے گی اور حکومت آئین سے متصادم قانون سازی میں کسی جماعت کی حمایت نہیں لے سکی گی کیوں کہ حکومتی وجود اور اس کے اقدامات عوام کے مفادات سے متصادم ہیں، ایسی حکومت کے ساتھ جانے کا مطلب عوام کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔

مولانا فضل الرحمان نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی اپوزیشن کا حصہ ہے اور رہے گی، درانی نے سیاسی روایات اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے مولانا فضل الرحمان کے مستقل عزم کی تعریف کی۔

محمد علی درانی نے مولانا فضل الرحمان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں، آپ ہمیشہ سیاسی روایات اور جمہوری اقدار کےامین رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آمنہ بلوچ پاکستان کی 33 ویں سیکرٹری خارجہ بن گئی ہیں

 وہ چین کے شہرچینگڈو میں پاکستانی قونصل جنرل ملائیشیا کی ہائی کمشنر اور یورپی یونین بلجیم اور لکسمبرگ میں پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آمنہ بلوچ پاکستان کی 33 ویں سیکرٹری خارجہ بن گئی ہیں

آمنہ بلوچ پاکستان کی 33 ویں سیکرٹری خارجہ بن گئی ہیں۔

انہوں نے موجودہ سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا عہدہ سنبھالا ، واضح رہے کہ دفتر خارجہ کے مطابق آمنہ بلوچ ایک تجربہ کار سفارتکار ہیں جو پاکستان کے اندر اور باہر مختلف اہم عہدوں پر فائزرہی ہیں۔

 وہ چین کے شہرچینگڈو میں پاکستانی قونصل جنرل ملائیشیا کی ہائی کمشنر اور یورپی یونین بلجیم اور لکسمبرگ میں پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت کا فیملی پنشن کی مدت 10 سال کرنے کا فیصلہ

سپیشل فیملی پنشن کی مدت 25 سال اور قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر جرمانہ ہو گا، نوٹیفکیشن

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کا فیملی پنشن کی مدت 10 سال کرنے کا فیصلہ

پنشن رولز میں اہم ترامیم، حکومت نے فیملی پنشن کی مدت 10 سال کر دی، فوت ہونے والے ملازم کی بیوہ کو 25 سال تک پنشن ملے گی، تاہم وفات پانے والے ریٹائرڈ ملازم کا اگر کوئی بچہ معذور یا اسپیشل ہے تو وہ تاحیات فیملی پنشن وصول کرے گا۔

نئے اور ترمیم شدہ پنشن قانون کا اطلاق وفاقی اور آرمڈ فورسز پر فوری ہو گا، اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے گزشتہ روز تین آفس میمورنڈم جاری کئے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ پنشن اسکیم میں اہم ترامیم کردی ہیں، یہ ترامیم پے اینڈ پنشن کمیشن 2020کی سفارشات پر کی گئی ہیں۔

وزارت خزانہ کی طرف سے اسپیشل فیملی پنشن سے متعلق جاری پہلے آفس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن نے 2020 میں اپنی سفارشات دیں جن کی روشنی میں حکومت نے پنشن اصلاحات پر عملدرآمد کرتے ہوئے آفس میمورنڈم جاری کئے ہیں۔

وزارت خزانہ کی طرف سے اسپیشل فیملی پینشن سے متعلق جاری پہلے میمورنڈم کے مطابق شہداء کی فیملی پنشن کی میعاد 25 سال کی گئی ہے تاہم وفات پانے والے پنشنر کی فیملی پنشن کا حقدار بچہ معذور یا اسپیشل چائلڈ ہونے کی صورت میں تاحیات فیملی پنشن حاصل کرے گا۔

آفس میمورنڈم کے مطابق آرمڈ فورسز کے شہید ہونے والے ملازم کی بیوہ اور بچوں کو خصوصی پنشن دی جائے گی اور آرمڈ فورسز کے ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پنشن کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ پنشن دی جائے گی۔

دوسرے آفس میمورنڈم کے مطابق معمول کی فیملی پینشن کیلئے 10 سال کی میعاد مقرر کی گئی ہے تاہم معمول کی فیملی پنشن کے تحت بھی وفات پانے والے پنشنر کی فیملی پینشن کا حقدار بچہ معذور یا اسپیشل چائلڈ ہونے کی صورت میں تاحیات فیملی پینشن وصول کرے گا، البتہ اگر پنشن کا اہل و حقدار بچہ چھوٹا ہوگا تو اس صورت میں 10 سال کیلئے یا بچے کے 21 سال کی عمر تک پہنچنے میں سے جو بھی بعد میں مدت پوری ہورہی ہوگی اس وقت تک پنشن ملے گی۔

وزارت خزانہ کے تیسرے آفی میمورنڈم کے مطابق وفاقی ملازمین 25 سال ملازمت پر ریٹائرمنٹ لے سکتے ہیں تاہم 60 سال عمر تک بقایا رہ جانے والے ہر سال پر پنشن پر 3 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔

مذکورہ کٹوتی پنشن کے 20 فیصد سے زیادہ نہیں کی جائے گی، آرمڈ فورسز کے ملازمین پر قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر پنشن کٹوتی کا اطلاق اس صورت میں ہو گا اگر رینک کے لئے مقرر کردہ ملازمت پوری نہیں ہو گی، وزارت خزانہ نے ترمیم شدہ پنشن قانون کو فوری طور پر نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll