پی ٹی آئی کا لاہور میں جلسہ: عدالت کا ڈپٹی کمشنر کو شام تک فیصلہ کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے جلسہ رکوانے کی الگ درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی


لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو تحریک انصاف کی جلسے کی اجازت کے لیے درخواست پر شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے جلسے کی اجازت کے لیے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور قانون کے مطابق آج شام پانچ بجے تک درخواست پر فیصلہ کریں۔
لاہور ہائیکورٹ نے جلسہ رکوانے کی الگ درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔تین رکنی فل بینچ نے جلسہ رکوانے کی درخواست خارج کر دی۔ جلسہ رکوانے کی درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائر کی تھی۔
وکیل پنجاب حکومت نے دلائل دیے کہ عالیہ حمزہ نے جلسہ کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ یہ ریکارڈ پر ہے درخواست گزار عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو کوئی درخواست نہیں دی جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی حکم پر ابھی ہاتھ سے لکھی درخواست ڈپٹی کمشنر کو دی، ڈپٹی کمشنر شام 5بجے تک جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر فیصلہ کریں۔
وکیل پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے سے متعلق درخواست گزار کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، عمر ایوب سمیت دیگر نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی۔
لاہور ہائیکورٹ سے پی ٹی آئی والوں کیلئے خوشخبری!!#GnnNews #LatestNews #BreakingNews #NewsUpdates #GNN pic.twitter.com/WsnVcIxEMM
— GNN (@gnnhdofficial) September 20, 2024
سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب اور اپوزیشن پنجاب اسمبلی نے بھی جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی، حساس اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں جلسے کی اجازت نہیں دی، پی ٹی آئی کے حالیہ جلسوں کی تقریر ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
مزید دلائل دیتے ہوئے سرکاری وکیل نے کہا کہ جلسے میں عدلیہ مخالف، ریاست مخالف تقاریر ہوئیں، اسلام آباد کے جلسے میں صحافیوں کے خلاف نامناسب زبان استعمال ہوئیں، حماد اظہر جو مختلف مقدمات کا اشتہاری ہے اس نے تقریر کی جبکہ علی امین گنڈا پور نے بھی نامناسب الفاظ کا استعمال کیا۔
وکیل پنجاب حکومت نے مزید کہا کہ ڈی آئی جی آپریشن اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس ہوا ، پی ٹی آئی کے ماضی کے رویے پر تحفظات کا اظہار ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ڈی سی لاہور سے سوال کیا کہ کیا درخواست گزار کی جانب سے آپ کو کوئی درخواست وصول ہوئی؟ جس پر ڈی سی لاہور نے بتایا کہ ہمیں جلسے کی اجازت کے لیے کوئی درخواست نہیں دی گئی۔
لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت کے لیے انتظامیہ کو فوری درخواست دینے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس فاروق حیدر کا مزید کہنا تھا کہ سوا دس تک اگر جلسے کی اجازت کے لیے درخواست نہ دی گئی تو ہم آرڈر پاس کر دیں گے، تمام افسران عدالت میں موجود رہیں گے۔
عدالت نے کاروائی سوا دس بجے تک ملتوی کر دی۔
بعد ازاں کمرہ عدالت میں ہی عدالتی حکم پر جلسے کی اجازت کے لیے تحریری درخواست ڈی سی لاہور کو دے دی گئی۔جسٹس فاروق حیدر نے ہدایت دی کہ ڈپٹی کمشنر لاہور قانون کے مطابق آج شام 5 بجے تک درخواست پر فیصلہ کریں۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے جلسہ کی اجازت کے لیے دائر درخواست نمٹا دی۔

امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے
- 7 گھنٹے قبل

جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈورکی جیل میں ہونے والے ہنگاموں سے 31 افراد ہلاک
- 5 گھنٹے قبل

حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر مذاکرات کامیاب
- 4 گھنٹے قبل

فلم انڈسٹری کی بحالی بہت مشکل ہے، ہدایتکارہ سنگیتا
- چند سیکنڈ قبل

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کی آبو ہوا آج بھی انتہائی مضرِ صحت
- 5 گھنٹے قبل

جمعیت علمائے اسلام کا 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا فیصلہ
- 7 گھنٹے قبل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 3 ون ڈے میچز کی سیریز کیلیے میچ آفیشلز کا اعلان
- 5 گھنٹے قبل

پنجاب میں دفعہ 144 کے تحت پابندیوں کے نفاذ میں 7 دن کی توسیع
- 7 گھنٹے قبل
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ، ڈبل سواری پر پابندی
- 5 گھنٹے قبل

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ آج سینیٹ پیش کیا جائے گا
- 7 گھنٹے قبل

پاکستان کی معروف ادبی شخصیت ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں
- 2 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں ایاک بار پھر بڑا اضافہ
- 2 گھنٹے قبل













