جی این این سوشل

پاکستان

بار بار معافی کی بات ہورہی ہے، معافی کس سے کیوں مانگوں، علی امین گنڈاپور

پرچے کاٹنے ہیں جو کرنا ہے کرلو، معافی نہیں ہے، وزیر اعلیٰ کے پی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بار بار معافی کی بات ہورہی ہے، معافی کس سے کیوں مانگوں، علی امین گنڈاپور
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آئندہ اتوار کو میانوالی میں جلسے کا اعلان کردیا۔

ویڈیو بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ آئندہ اتوار کو میانوالی میں جلسہ کروں گا، میانوالی کے بعد پنڈی میں جلسہ کریں گے، ان کو ہم بتائیں گے جلسے کیا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا غلام ہوں اور نہ کسی اور کا، بار بار معافی کی بات ہورہی ہے، معافی کس سے مانگوں اور کیوں مانگوں؟پہلے معافی مجھ سے مانگیں، بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے پر معافی مانگیں، پرامن احتجاج میں میرے لوگوں پر ظلم ہوا، میرے لوگوں کو شہید کیا گیا، اس کی معافی کون مانگے گا؟

ان کا کہنا تھاکہ معافی ظرف والے لوگ مانگتے ہیں، ہم پہلے تمام مظالم کی معافی منگوائیں گے، ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ابھی تک ہورہی ہے، معافیوں والی باتیں مت کرو، معافیوں پر بات گئی ہے تو جو زندگی بچی ہے اس پر آپ معافیاں مانگتے پھرو گے، نہ پنجاب حکومت کا غلام ہوں نہ کسی اور کا کہ میں معافی مانگوں، میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس پر میں معافی مانگوں۔ پرچے کاٹنے ہیں جو کرنا ہے کرلو، معافی نہیں ہے۔

گنڈاپور نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرکے وزیر اعظم بنائیں گے، علامہ اقبال نے جس ریاست کا خواب دیکھا تھا پاکستان کو وہ ریاست بنائیں گے، آئین کی بالادستی، بانی پی ٹی آئی کی رہائی تک تحریک چلائیں گے۔ پنجاب حکومت نے کل جلسے میں اسٹینڈرڈ ٹائم کی جو حرکت کی ہے اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، لاہور کے لوگوں کا شکریہ خوف کا بت توڑ کر بھرپور جلسہ کیا، اس ملک میں تو اسٹینڈرڈ رولز بھی نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے دو نہیں ایک پاکستان ہمیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ راستے بند تھے، کنٹینرز  رکھے گئے تھے جھوٹا بیانیہ بنایا کہ راستے کھلے تھے، جلسہ گاہ کے دو کلومیٹر تک باڑ لگائی گئی کہ لوگ نہ جاسکیں، ساڑھے 5 بجے لاہور پہنچ گیا تھا، سوشل میڈیا پر ریکارڈ موجود ہے، اگر آپ اتنے جمہوری ہیں تو مینار پاکستان میں اجازت دیتے، اگر جمہوری ہو تو دوبارہ مینار پاکستان میں جلسہ کی اجازت دے دیں، رکاوٹوں کے باوجود لوگ نکلے ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔

پاکستان

ضلع کرم : زمینی تنازعے پر تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع کرم  :  زمینی تنازعے  پر  تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل، 46 افراد ہلاک

پشاور: خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمینی تنازعے سے شروع ہونے والا تصادم فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہو گیا ہے اور ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں 46 افراد ہلاک اور 98 زخمی ہو گئے ہیں۔

ضلعی انتظامی افسر ڈپٹی کمشنر کے دعووں کے باوجود حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے تشکیل کردہ روایتی قبائلی جرگے فریقین کو جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے تاحال کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔

ضلعی پولیس اور انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے رابطے پر مختلف مقامات پر قبائل کے مابین جھڑپوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں ایک ہفتہ قبل دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو ضلع بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ضلعی پولیس عہدیداروں اور پارہ چنار کے سینئر صحافی علی افضال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شب تک جاری جھڑپوں میں مزید پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول زخمیوں میں زیادہ تر پاڑہ چنار اور سدہ کے اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ایک اور صحافی سجاد حیدر نے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے ملانے والی سڑکیں اور راستے مکمل طور پر بند ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ محمد حیات خان نے ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر اور متاثرہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں۔

قبائلی اور سماجی رہنما میر افضل خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کرم کے مختلف علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی اور متحارب قبائلی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث پاڑہ چنار پشاور مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش سے اشیاء خور و نوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

میر افضل نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز جنگ بندی کی کوشش ہو رہی ہے لیکن کوئی فریق اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

کرم کے بیشتر سنی اور شیعہ فرقوں کے رہنما بھی اس صورتِ حال سے پریشان ہیں۔ جمعرات کو پاڑہ چنار اور پشاور میں عمائدین نے پریس کانفرنسز میں فوری جنگ بندی کے لیے حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

عمائدین نے ضلعی ڈپٹی کمشنر کے جرگہ کے ذریعے فریقین میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے دعوؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

قبائلی رہنما ملک سلیم خان نے پاڑہ چنار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں سے جانی اور مالی نقصان سمیت علاقے کا امن تباہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ضلعی انتظامیہ، پولیس، عسکری حکام، قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں۔

مشترکہ جرگہ

کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے مختلف قبائل کے الگ الگ جرگوں میں شامل رہنماؤں نے جمعرات کو ایک مشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنماجلال بنگش، ایم این اے حمید حسین اور ملک حاجی ضامن حسین نے کہا کہ معمولی نوعیت کے مسئلے پر دو خاندانوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی لاپرواہی کے باعث خونریز جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لوئر کرم صدہ میں بھی قبائلی عمائدین کا جرگہ بھی منعقد ہوا۔ جس میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

جرگہ سے خطاب میں عمائدین نے کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں مگر اس سے قبل لڑائی جھگڑوں میں فائر بندی کے لیے حکومت کی جانب سے جو کوشش اور سختی کی جاتی تھی وہ اب نہیں کی جا رہی۔ جس کی وجہ سے جھڑپوں میں مسلسل شدت آرہی ہے۔

عمائدین نے کہا کہ اگر حکومت کو قیامِ امن کے لیے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے استعمال کی ضرورت محسوس ہو تو وہ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

بھارت عرب ممالک کے لیے ایک ناقابل اعتبار اتحادی، اسرائیلی قبضے کے خلاف ووٹنگ سے اجتناب

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت عرب ممالک کے لیے ایک ناقابل اعتبار اتحادی، اسرائیلی قبضے کے خلاف ووٹنگ  سے اجتناب

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی، قرارداد میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بہت سے ممالک نےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی قرارداد کی حمایت کی ہے ، اسرائیل کے لیے فلسطینی سرزمین پر اس کا غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

ہندوستان کی جانب سے ووٹنگ سے اجتناب کیا گیا ہے، اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان نے برکس گروپ کے بقیہ ممالک اور جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک سے تعلق توڑ دیا۔

مسلمانوں کے طرف بی جے پی کی پالیسیاں اور اسرائیلی حملوں کی حمایت ایک دانستہ حکمت عملی ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانا ہے۔

بھارت کا اجتناب غیر جانبداری نہیں ہیں بلکہ بزدلی کی علامت ہے، جو اپنے نئے بہترین دوست اسرائیل کو ناراض کرنے سے ڈرتا ہے کیونکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کو قریبی دوست شمار کرتے ہیں۔

اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان عرب ممالک کے لیے ایک ناقابل اعتبار اتحادی ہے اور عالمی انصاف اور انسانی حقوق کی پاسداری کرنے کا صرف بہانہ کرتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت

ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت ہوگئی،ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے،  پاک فوج نے فتنتہ الخوراج کے خلاف کئی چھوٹے بڑے کامیاب آپریشنز کرکے ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، زندہ بچ جانے والے خارجی افغانستان بھاگ گئے جہاں انہیں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں۔

ذرائع کے مطابق 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد سےافغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مکمل طور پر فتنتہ الخوراج کو سہولت کاری، فنڈنگ اور حمایت فراہم کرتے ہیں۔

افغان طالبان کے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتار اور ہلاک ہونے والے افغان دہشت گرد ہیں، 26 ستمبر 2024 کو شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرکے 8 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔

ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے، ہلاک افغان خارجی دہشتگرد کی شناخت جلال ولد نعمت اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔ہلاک دہشت گرد جلال سے برآمد افغان شناختی کارڈ اس کے افغان شہری ہونے کا واضح ثبوت ہے، دوسرے ہلاک خارجی سیف اللہ ولد دین فراز کا تعلق فتنتہ الخوراج کے خارجی گل بہادر گروپ سے ہے۔

خارجی سیف اللہ سے برآمد ہونے والا افغان عبوری حکومت کا جاری کردہ اسلحہ رکھنے کا اجازت نامہ واضح ثبوت ہے کہ شفیق اللہ ولد دین فراز کو افغانستان میں ہتھیار سمیت مکمل آزادی حاصل تھی۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہلاک خارجیوں سے ملنے والے ناقابل تردید شواہد واضح کرتے ہیں کہ افغان طالبان اور فتنتہ الخوارج ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس طرح کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئے روز افغان دہشت گردوں کی پاکستان سرزمین پر ہلاکت افغان طالبان اور فتنتہ الخوراج کے مضبوط گٹھ جوڑ کو عیاں کرتی ہے، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو کئی بار مستند شواہد پیش کیے مگر افغان طالبان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فتنتہ الخوارج کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں، افغان طالبان اورفتنتہ الخوارج کے گٹھ جوڑ سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

خیال رہے اس سے قبل بھی فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے نا قابل تردید ثبوت سامنے آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll