جی این این سوشل

پاکستان

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور

جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، علی امین گنڈاپور
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ فارم 47 پر آئی غیر جمہوری حکومت آئینی ترامیم سے آئین کو تباہ کر رہی ہے، جہاں ہمیں احتجاج کےلئے جانے کا حکم ملے گا، ہم جائیں گے، یہ آنسو گیس کے ساتھ اب گولیاں چلانے لگ گئے ہیں، یہ گولیاں ہمیں لیٹ کر سکتی ہیں لیکن مقصد سے ہٹا نہیں سکتی، گولیاں، آنسو گیس اور تشدد ہمیں مقصد سے نہیں ہٹا سکتا۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا شور بتاتا ہے کہ انہیں ہمارے آنے سے تکلیف ہوئی ہے، انہیں بہت ٹف ٹائم دینے والا ہوں، فارم 47 والوں سے جان نہ چھوٹی تو انہیں چھوڑونگا نہیں، ہم عاجز لوگ ہیں ،حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دلوں میں چوری رکھنے والے ڈر رہے ہیں، انہیں پتا ہے ان کا وقت قریب آگیا ہے ، ہم ایک ایسا نظام لانے والے ہیں جس میں پبلک سیفٹی پروٹیکشن لازمی ہوگی، قانون میں رہ کر ہی کوئی کارروائی کرسکتا ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ جلسے کیلئے این او سی دے کر بھی جو حال کرتے ہیں وہ آپ نے دیکھا ہے، یہ فارم 47 پر آئی ہوئی حکومتیں ہیں، یہ پاکستان کی جمہوریت کا نقصان نہیں کررہے بلکہ انہوں نے ملک سے جمہوریت کو ختم ہی کردیا ہے، ہم پرامن احتجاج کریں گے، جہاں جہاں حکم ملا ہے وہاں جائیں گے، کردار ادا کریں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ گولیاں ،آنسو گیس اور تشدد ہمیں اپنے مقصد سے ہٹا نہیں سکتا، پاکستان میں جمہوریت ہمارا نظریہ ہے، بانی پی ٹی آئی بے گناہ جیل میں ہیں ،ان پر کوئی کیس نہیں، ہماری پارٹی کی خواتین جیل میں ہیں، ہم اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں ڈنکے کی چوٹ پر سرکاری مشینری استعمال کروں گا کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا، اگر میں جلسے میں بی آر ٹی بسیں لے کر جاتا تو یہ لوگ کہتے کہ صوبے کے وسائل استعمال ہورہے ہیں، میں اپنے ساتھ پرائیویٹ گاڑیاں اور ذاتی گاڑیاں لے کر جاتا ہوں، گاڑیوں میں پٹرول اور ڈیزل جیب سے ڈلواتا ہوں۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ مولانا صاحب آپ نے بہت دیر کردی، آپ کے دلوں میں جو راز ہیں وہ بتادیں ، مولانا صاحب آپ نے کہا تھا بانی پی ٹی آئی کی حکومت امریکا کے کہنے پر گرائی، مولانا صاحب آج مان گئے ہیں۔ 

تفریح

دلجیت دوسانجھ کے پاکستان سے متعلق بیان پر مداح خوش

سرحدیں تو سیاست دان بناتے ہیں اور پنجابی دنیا بھر میں محبت پھیلاتے ہیں، دلجیت دوسانجھ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دلجیت دوسانجھ کے پاکستان سے متعلق بیان پر مداح خوش

دلجیت دوسانجھ کے پاکستان سے متعلق بیان نے ان کے مداحوں کے دل جیت لئے۔

دلجیت دوسانجھ کا شماربھی ایسے ہی بھارتی گلوکاروں میں ہوتا ہے جو پاکستان سے سب سے زیادہ اظہار محبت کرتے ہیں اور پاکستان کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔ وہ اکثر اپنی ویڈیوز اور کنسرٹس میں پاکستانی پنجابی گلوکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

گزشتہ رات مانچسٹر میں اپنے کنسرٹ کے دوران دلجیت دوسانجھ نے ایک مداح کو اسٹیج پر مدعو کیا اور اسے اپنی طرف سے ایک تحفہ اور آٹوگراف پیش کیا۔

انہوں نے مداح کی قومیت بھی پوچھی اور جب انہیں پتہ چلا کہ مداح کا تعلق پاکستان سے ہے تو انہوں نے اس ملک سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے لیے بھارت اور پاکستان ایک جیسے ہیں اور وہ سب سے محبت کرتے ہیں، سرحدیں تو سیاست دان بناتے ہیں اور پنجابی دنیا بھر میں محبت پھیلاتے ہیں۔

گلوکار کی پاکستان سے محبت دیکھ کر پاکستانی اور بھارتی مداح ان سے محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔ خصوصاپاکستانی پنجابی دلجیت دوسانجھ کو اپنی محبت اور نیک خواہشات پیش کر رہے ہیں۔ ایک صارف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے بارے میں کی گئی تقریر نے دلوں کو پگھلا دیا ہے۔ جبکہ کئی صارفوں نے پنجابی میں بھارتی گلوکار کواپنائیت اور پیاربھرے کمنٹس دیے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پنجاب الیکشن ٹرنیونل کیس، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پنجاب الیکشن ٹرنیونل کیس، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

پنجاب الیکشن ٹرنیونل کیس، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کر لی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بینچ کا متفقہ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

فیصلے کے مطابق لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان باہمی مشاورت ہو چکی ہے،تنازعات باہمی مشاورت سے حل ہونے کے بعد اس پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔پہلے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان مشاورت ہو جاتی تو بہتر ہوتا۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی کا اضافی نوٹ ہے۔

واضح رہےکہ لاہور ہائیکورٹ نے 12 جون کو پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کے لیے مزید 4 ججز کی تعینات کی درخواست کو مسترد کردیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا  لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار کر دیا، جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس منیب اختر کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث ملتوی کر دی گئی۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچے تاہم جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلالیا اور ریمارکس دیے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔

جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ بینچ کل دوبارہ بیٹھے جبکہ بیرسٹرعلی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا اور کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بناسکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایسےخط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختربینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظرثانی کیس دو سال سے زائد عرصہ سے زیرالتواء ہے۔63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کر دی اور کہا کہ جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll