پاکستان
سروسز چیف کی مدت ملازمت 5 سال مقرر، قائم مقام صدر نے بل پر دستخط کر دیے
بلز کی منظوری کے بعدآرمی، نیول اور ائیر فورس چیفس کی مدت ملازمت تین سال سےبڑھا کر 5 سال کر دی گئی
اسلام آباد: قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور شدہ چھ بلز پر دستخط کر دیے
ذرائع کے مطابق قائم مقام صدر نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل، نیوی ایکٹ ترمیمی بل، ائرفورس ایکٹ ترمیمی بل، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل، سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کے بلز پر دستخط کردیے ہیں۔
قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی کے دستخط کے بعد تمام چھ ترمیمی بلز قانون بن گئے ہیں، ان تمام قوانین کو گزٹ نوٹیفکیشن کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے پیر کو چھ بلز کی منظوری دی تھی جس کے تحت آرمی، نیول اور ائیر فورس چیفس کی مدت اب تین سے بڑھ کر 5 سال کردی گئی ہے۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے 12 کرنے کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کی قائم مقام صدر نے منظوری دے دی۔
پاکستان
آرمی ایکٹ میں ترمیم لا کر سروسز چیف کی مدت ملازمت کو تین سے پانچ سال بڑھانے کا خوش آئند فیصلہ
سروسز میں اور نیشنل پالیسی لیول پر تین سال کے قلیل عرصے میں کسی بھی بڑی پالیسی فیصلہ سازی اور انیشییٹو کو منطقی انجام تک پہنچانا کافی مشکل کام تھا
آرمی ایکٹ کے مطابق سروسز چیف کی مَدت ملازمت تین سال مقرر تھی جسکو قومی اسمبلی میں با ذریعہ ترمیمی بل تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا ہے یہ ایک انتہائی اہم اور خوش آئند فیصلہ ہے کیونکہ پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کی خاطر یہ قدم انتہائی ضروری تھا
سروسز میں اور نیشنل پالیسی لیول پر تین سال کے قلیل عرصے میں کسی بھی بڑی پالیسی فیصلہ سازی اور انیشییٹو کو منطقی انجام تک پہنچانا کافی مشکل کام تھا کیونکہ بڑے فیصلوں کی تکمیل وقت مانگتی ہے اور دوسری بات یہ ہے کے ایک پالیسی پر عمل داری کے درمیان جب مُدت ملازمت ختم ہونے کے بعد نئی لیڈرشپ آتی ہے اُس سے جاری پالیسی بھی اثر انداز ہوتی ہے اور نئے سرے سے کام از سرے نوں شروع ہو جاتا ہے اور نتیجتاً سروس اور ملک دونوں اُس تبدیلی سے متاثر ہوتے ہیں اب سروسز چیف کی مُدت ملازمت پانچ سال ہو چکی ہے جس سے پالیسیوں کے تسلسل میں اور استحکام میں کافی فائدہ ہوگا۔
چیف آف آرمی، نیوی اور ایئر فورس کی تعیناتی کے مختلف ملکوں میں مختلف دورانیہ ہیں: مثلا امریکہ چار سال، انگلینڈ تین سے چار سال، بھارت تین سال، چائنہ پانچ سال، فرانس چار سال، روس غیر معینہ مدت، جرمنی تین سے پانچ سال، جبکہ آسٹریلیا میں چار سال ہیں۔
ایسے میں اگر پاکستان میں سروسز چیفس کی مدت تعیناتی میں اضافہ کر کے پانچ سال کر دیا گیا ہے "تے کوئی نویں گل تے نہیں اوئی"
حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سروسز چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع ایک دانشمندانہ قدم ہے جو قومی سلامتی اور خطے میں استحکام کے لیے نہایت اہم ثابت ہوگا۔ کسی بھی سروسز چیف کو اپنی پالیسیوں کے موثر نفاذ اورپچھلی حکمت عملیوں کے نتائج کو جانچنے کے لیے مناسب وقت درکار ہوتا ہے۔ 3 سال کی مختصر مدت میں اہم پالیسیوں کو کامیابی سے آگے بڑھانا مشکل ہے۔ خاص طور پر خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور پاکستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ضروری ہے کہ سروسز چیف کی مدت طویل ہو، تاکہ ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔
اسی طرح، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کا اقدام بھی قابلِ تحسین ہے۔ پاکستانی عدالتوں میں کیسز کی بھرمار ہے، اور ججز کی کم تعداد کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔ ججز کی تعداد میں اضافہ انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے گا، اور عام شہریوں کے لیے فوری انصاف کا حصول ممکن بنائے گا۔
یہ دونوں اقدامات نہ صرف ملکی استحکام بلکہ عوامی فلاح اور قانونی نظام کی مضبوطی کے لیے اہم سنگِ میل ہیں۔ ان اقدامات سے پاکستان کی سیکیورٹی اور عدالتی نظام میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی، اور ملکی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔
پاکستان
چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا
اجلاس کے ایجنڈے میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچز کی تشکیل کیلئے ججز کی نامزدگی اور کمیشن کے سیکرٹریٹ کا قیام شامل ہے
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کا اہم اجلاس آج ہوگا۔
26 ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس ہوگا، اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کریں گے۔
اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین بھی شرکت کریں گے، اجلاس دوپہر 2 بجے ہوگا۔
اجلاس کے ایجنڈے میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچز کی تشکیل کیلئے ججز کی نامزدگی اور کمیشن کے سیکرٹریٹ کا قیام شامل ہے۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی شریک ہوں گے۔
جبکہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، ن لیگ کے شیخ آفتاب احمد، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شرکت کریں گے، خاتون ممبر روشن خورشید بروچہ بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے نام بھجوائے گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس نے آج اجلاس طلب کیا تھا۔
تجارت
پالیسی ریٹ میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا، وزیر اعظم
انہوں نے کہاکہ 250 پوائنٹس کی کمی کے بعد پالیسی ریٹ ساڑھے سترہ فیصد سے کم ہو کر پندرہ فیصد ہوگیا ہے جو خوش آئند ہیں
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا، برآمدات بڑھیں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔
انہوں نے پیر کے روز اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک نے پالیسی ریٹ میں 250پوائنٹس کی کمی کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 250 پوائنٹس کی کمی کے بعد پالیسی ریٹ ساڑھے سترہ فیصد سے کم ہو کر پندرہ فیصد ہوگیا ہے جو خوش آئند ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ مہنگائی کی شرح بھی 38فیصد سے کم ہو کر 7فیصد پر آگئی ہے جبکہ قومی اور بین الاقوامی ادارے ملکی معیشت کے استحکام کے معترف ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے اور اسے دیوالیہ کرنے کے دہانے پر پہنچانے والوں کے مذموم عزائم ناکام ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بقاء کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دینے والوں کے ناموں کو ملکی تاریخ کے سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔
شہبازشریف نے کہا کہ ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران پاک سعودی سرمایہ کاری، اشتراک عمل میں نیا باب رقم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کے سرمایہ کاری اقدام کے حوالے سے سعودی قیادت بالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی قیادت نے پاکستان کی معیشت کی ترقی اور استحکام کیلئے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعظم نے مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کو بتایا کہ دورہ قطر کے دوران قطری قیادت نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین ارب ڈالر کی قطری سرمایہ کاری پر مبنی منصوبوں کو عملی جامع پہنانے کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔
شہبازشریف نے کہا کہ حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری میں سہولت دینے اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ترجیحی بنیاد پر اقدامات کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے ہر شعبے میں اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کا احترام کریں کیونکہ وہ پاکستان کے سفیر ہیں۔
ملاقات کے دوران مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کو قومی اسمبلی میں مجوزہ قانونی سازی کے بل کے حوالے سے اعتماد میں بھی لیا گیا۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
عمران خان کی درخواستِ ضمانت کی سماعت 4 نومبر کو مقرر کرنے کی ہدایت
-
تجارت ایک دن پہلے
پی ایس ایکس میں کاروبار کا مثبت آغاز، 100 انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
-
تجارت 19 گھنٹے پہلے
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہو گیا
-
پاکستان 19 گھنٹے پہلے
جماعت اسلامی نے آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کمی
-
علاقائی ایک دن پہلے
لاہور میں اسموگ کی ابتر صورتحال ، ایک ہفتے کے لیے پرائمری اسکول بند کرنے کا فیصلہ
-
پاکستان 16 گھنٹے پہلے
حکومت کا سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5سال کرنے کا امکان
-
پاکستان 18 گھنٹے پہلے
پاک بحریہ کی جانب سے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ