آرمی ایکٹ میں ترمیم لا کر سروسز چیف کی مدت ملازمت کو تین سے پانچ سال بڑھانے کا خوش آئند فیصلہ
سروسز میں اور نیشنل پالیسی لیول پر تین سال کے قلیل عرصے میں کسی بھی بڑی پالیسی فیصلہ سازی اور انیشییٹو کو منطقی انجام تک پہنچانا کافی مشکل کام تھا


آرمی ایکٹ کے مطابق سروسز چیف کی مَدت ملازمت تین سال مقرر تھی جسکو قومی اسمبلی میں با ذریعہ ترمیمی بل تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دیا گیا ہے یہ ایک انتہائی اہم اور خوش آئند فیصلہ ہے کیونکہ پالیسیوں کے تسلسل اور استحکام کی خاطر یہ قدم انتہائی ضروری تھا
سروسز میں اور نیشنل پالیسی لیول پر تین سال کے قلیل عرصے میں کسی بھی بڑی پالیسی فیصلہ سازی اور انیشییٹو کو منطقی انجام تک پہنچانا کافی مشکل کام تھا کیونکہ بڑے فیصلوں کی تکمیل وقت مانگتی ہے اور دوسری بات یہ ہے کے ایک پالیسی پر عمل داری کے درمیان جب مُدت ملازمت ختم ہونے کے بعد نئی لیڈرشپ آتی ہے اُس سے جاری پالیسی بھی اثر انداز ہوتی ہے اور نئے سرے سے کام از سرے نوں شروع ہو جاتا ہے اور نتیجتاً سروس اور ملک دونوں اُس تبدیلی سے متاثر ہوتے ہیں اب سروسز چیف کی مُدت ملازمت پانچ سال ہو چکی ہے جس سے پالیسیوں کے تسلسل میں اور استحکام میں کافی فائدہ ہوگا۔
چیف آف آرمی، نیوی اور ایئر فورس کی تعیناتی کے مختلف ملکوں میں مختلف دورانیہ ہیں: مثلا امریکہ چار سال، انگلینڈ تین سے چار سال، بھارت تین سال، چائنہ پانچ سال، فرانس چار سال، روس غیر معینہ مدت، جرمنی تین سے پانچ سال، جبکہ آسٹریلیا میں چار سال ہیں۔
ایسے میں اگر پاکستان میں سروسز چیفس کی مدت تعیناتی میں اضافہ کر کے پانچ سال کر دیا گیا ہے "تے کوئی نویں گل تے نہیں اوئی"
حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سروسز چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع ایک دانشمندانہ قدم ہے جو قومی سلامتی اور خطے میں استحکام کے لیے نہایت اہم ثابت ہوگا۔ کسی بھی سروسز چیف کو اپنی پالیسیوں کے موثر نفاذ اورپچھلی حکمت عملیوں کے نتائج کو جانچنے کے لیے مناسب وقت درکار ہوتا ہے۔ 3 سال کی مختصر مدت میں اہم پالیسیوں کو کامیابی سے آگے بڑھانا مشکل ہے۔ خاص طور پر خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور پاکستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ضروری ہے کہ سروسز چیف کی مدت طویل ہو، تاکہ ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کو بہتر طریقے سے سنبھالا جا سکے۔
اسی طرح، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کا اقدام بھی قابلِ تحسین ہے۔ پاکستانی عدالتوں میں کیسز کی بھرمار ہے، اور ججز کی کم تعداد کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔ ججز کی تعداد میں اضافہ انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے گا، اور عام شہریوں کے لیے فوری انصاف کا حصول ممکن بنائے گا۔
یہ دونوں اقدامات نہ صرف ملکی استحکام بلکہ عوامی فلاح اور قانونی نظام کی مضبوطی کے لیے اہم سنگِ میل ہیں۔ ان اقدامات سے پاکستان کی سیکیورٹی اور عدالتی نظام میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی، اور ملکی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

دوسرا لڈو کیوں نا دیا؟ بھارتی شہری نے لڈو تنازع پر وزیر اعلی ہیلپ لائن پر شکایت کرا دی
- 12 گھنٹے قبل

سابق سری لنکن صد ر کو جیل بھیجے جانے کے اگلے ہی روز ہسپتال منتقل کر دیا گیا
- 8 گھنٹے قبل

9 مئی کے اشتہاری قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے: عظمیٰ بخاری
- 8 گھنٹے قبل
ایوی ایشن جرنلسٹس کے اعزاز میں ظہرانہ ، پیپلز یونٹی کا پی آئی اے کے دفاع کا عزم
- 8 گھنٹے قبل

"جماعت اسلامی کا میئر کراچی پر کڑا وار: کارکردگی صفر، دعوے بلند
- 10 گھنٹے قبل

ژوب اور گردونواح میں 4.5 شدت کا زلزلہ، کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں
- 11 گھنٹے قبل
ضمنی انتخابات : پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا مشترکہ امیدواروں پر اتفاق
- 11 گھنٹے قبل

وزیراعظم شہباز شریف سیلاب متاثرہ علاقوں کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں، عطا تارڑ
- 7 گھنٹے قبل

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند، سیلاب کا خدشہ ، ترجمان پی ڈی ایم اے
- 11 گھنٹے قبل

بھارت سے برابری کی بنیاد پر بات ہوگی، بھیک نہیں مانگیں گے: چیئرمین پی سی بی
- 8 گھنٹے قبل

علیمہ خان کے بیٹوں کی گرفتاری، 9 مئی حملہ کیس میں اہم پیش رفت
- 11 گھنٹے قبل

پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے نجی اسپتالوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لازمی قرار دے دیے
- 10 گھنٹے قبل