علاقائی

عدالتی حکم پر سندھ بھر میں آج ایم ڈی کیٹ 2024 کا دوبارہ انعقاد

صوبے بھر سے 38 ہزارسے زاہد امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہیں

GNN Web Desk
شائع شدہ 18 دن قبل پر دسمبر 8 2024، 10:34 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
عدالتی حکم پر سندھ بھر میں آج  ایم ڈی کیٹ 2024 کا دوبارہ انعقاد

عدالتی حکم پر سندھ بھر میں آج ایم ڈی کیٹ 2024 کا دوبارہ انعقاد کیا گیا ہے، جس میں صوبے بھر سے 38 ہزارسے زاہد امیدوار شریک ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ میں آج میڈیکل اور ڈینٹل کالجز و جامعات کے داخلہ ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیا گیا ہے، عدالتی حکم پر ایم ڈی کیٹ 2024 کا دوبارہ انعقاد آئی بی اے سکھر کروا رہا ہے۔

ایم ڈی کیٹ میں سندھ بھر سے 38 ہزار 609 امیدوار شریک ہیں، امیدواروں کو صبح 8:30 بجے امتحانی مراکز پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی، پرچہ 200 کثیر انتخابی سوالات پر مشتمل ہے، جس کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے ہیں۔

کراچی میں جامعہ کراچی اور این ای ڈی یونیورسی کے اطراف دفعہ 144 نافذ کردی گئی، امیدواروں کو کسی بھی قسم کی ڈیجیٹل ڈیوائس اور موبائل فونز لانے پر پابندی عائد ہے، ایڈمٹ کارڈ ،شناختی کارڈ یا ڈومیسائل،تصویر والی مارک شیٹ لانا لازمی ہے۔

وی سی آئی بی اے سکھر ڈاکٹر آصف شیخ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش میڈیکل ٹیسٹ کا پرچہ جعلی ہے، طلبا کو یقین دلاتا ہوں پرچہ لیک نہیں ہوگا۔

ایم ڈی کیٹ کراچی، حیدرآباد، جامشورو، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر میں بیک وقت ہوگا، کراچی میں این ای ڈی اور جامعہ کراچی میں 2 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں، این ای ڈی یونیورسٹی میں وزیٹرز گیٹ سے طالبات کو داخلے کی اجازت ہوگی، این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ کو مین گیٹ سے داخلے کی اجازت ہوگی۔

والدین کے کے لیے این ای ڈی یونیورسٹی کے قریب ہال میں جگہ مختص ہے، جامعہ کراچی میں مسکن گراؤنڈ میں امتحانی مرکز بنایا گیا ہے۔

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے انعقاد پر ٹریفک مسائل جوں کے توں ہیں، یونیورسٹی روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہے، سفاری پارک سے کراچی یونیورسٹی تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، طلبہ و طلبات گاڑیوں سے پیدل اتر کر سینٹر جانے پر مجبور ہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں ہونے والے ایم ڈی کیٹ میں ایک لاکھ 60 ہزار امیدواروں نے شرکت کی، تاہم 50 سے زائد طلبہ پر نقل کرنے کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے اور اس دوران 2 طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا۔

بعد ازاں، 15 امیدواروں نے مشترکہ طور پر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 22 ستمبر کو صوبے میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کیا تھا جس میں مبینہ طور پر امتحان سے ایک دن پہلے متعدد پرچے منظر عام پر آئے تھے جس سے امتحانی عمل کی شفافیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔

4 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران 4 ہفتوں میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں، 6 نومبر کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایم ڈی کیٹ سمیت تمام ٹیسٹ میں شفافیت لانے کا حکم دیا اور 6 ہفتوں میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔