جی این این سوشل

پاکستان

‏ ملک بھر میں یکم جولائی سے سینما ہالز کھولنے کا فیصلہ

اسلام آباد : محکمہ صحت کی جانب سے یکم جولائی سے ملک بھر میں سینما ہالز کھولنے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

‏ ملک بھر میں یکم جولائی سے  سینما ہالز کھولنے کا فیصلہ
‏ ملک بھر میں یکم جولائی سے سینما ہالز کھولنے کا فیصلہ

  تفصیلات کے مطابق  نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے یکم جولائی سے ملک بھر میں سینما ہالز کھولنے کا فیصلہ کر لیا۔سینما ہالز رات 1 بجے تک کھلے رہ سکیں گےجبکہ صرف ویکسین لگوانے والے افراد ہی سینما میں فلم دیکھ سکیں گے۔

‏این سی او سی کی جانب سے کاروباری مراکز کے اوقات کار  رات 10 بجے تک کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ، ‏پیٹرول پمپ، میڈیکل اسٹور سمیت ضروریات کے اہم کاروباروں کو 24/7 کھلنے کی اجازت ہوگی۔ محکمہ صحت کے مطابق ‏آوٹ ڈورڈائن اِن کی اجازت، ان ڈور پر 50 فیصد کی پابندی عائد  ہوگی جبکہ ‏صرف ویکسین لگوانے والے افراد ہی ان ڈور ڈائن اِن کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔محکمہ صحت نے ‏ہوٹلز اور ریسٹورنٹس انتظامیہ ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ چیک کرنےکا لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کردی ۔ ‏شادی کی تقریب آوٹ ڈور 400 افراد کی گنجائش سے کرنے کی اجازت دے دی ، ‏200 افراد تک ویکسینیٹڈ افراد ان ڈور شادی کی تقریب میں شریک ہو سکیں گے، ‏آوٹ ڈور شادی کی تقریب میں  400 افراد کی گنجائش کی اجازت ہوگی ۔

‏این سی اوسی کے مطابق ایس او پیز کے اطلاق کے ساتھ مزارات کو بھی  دوبارہ کھلنے کی اجازت دے دی گئی ہے  جبکہ    ‏ثقافتی، مذہبی اور دیگر اجتماعات پر پابندی برقرار رکھنےکا فیصلہ  کیا گیا ہے ۔ ‏پبلک ٹرانسپورٹ 70 فیصد کی گنجائش کے ساتھ جاری رکھنے کی اجازت جبکہ ‏تفریحی مقامات، سوئمنگ پول کو 50 فیصد کی گنجائش کے ساتھ کھلنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ محکمہ صحت کے مطابق ‏تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی چھٹیوں کے حوالے سے فیصلے صوبے کریں گے۔

 این سی او سی  کی جانب سے  یہ تمام فیصلےیکم جولائی سے 27 جولائی تک نافذ العمل  ہونگے تاہم اس پر دوبارہ اجلاس 27 جولائی کو منعقد کیا جائے گا ۔ 

واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمارکے مطابق  ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے مزید27فراد چل بسے ۔ ملک میں  اموات کی مجموعی تعداد22 ہزار281ہوگئی ہے،جبکہ  متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 9لاکھ57ہزار371ہوگئی ہے ۔

پاکستان

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس منیب اختربینچ کا حصہ نہیں بنے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پرنظرثانی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں چاررکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس منیب اختربینچ میں موجود نہیں تھے۔

نظرثانی درخواست سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر کی گئی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت خط پڑھ کرکہا کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس منیب اخترنے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس منیب اخترکہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے، جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ کا حصہ بنیں، ابھی بینچ اٹھنے لگا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے آج معمول کے مقدمات کی سماعت کی ہے، اگرجسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہ بنے تو ججز کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی، بنچ سے الگ ہونا ہوتوعدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اخترکومنانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس منیب راضی نہ ہوئے تو کل نیا بنچ سماعت کرے گا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نظرثانی کیس دو سال سے زاید عرصہ سے زیرالتوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اخترکی رائے کا احترام ہے۔

صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ خواہش اور دعا ہے کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ بنیں۔

بیرسٹرعلی ظفر نے بھی بینچ کی تشکیل پراعتراض کر دیا، انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تین ججز نے بیٹھ کر بینچ بنانے ہوتے ہیں، دوججز بیٹھ کر بینچ تشکیل نہیں دے سکتے۔ اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی جج کو بینچ یا کمیٹی کا حصہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

بیرسٹرعلی ظفرنے مؤقف اپنا کہ جب کمیٹی کی تشکیل درست نہ ہو تو فل کورٹ کو معاملہ دیکھنا چاہیے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کیا قانون میں فل کورٹ کا ذکرہے؟

بیرسٹرعلی ظفرنے جواب دیا کہ بحرانی کیفیت میں فل کورٹ ہی مسئلے کا حل ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بحرانی کیفیت تب ہوتی جب چار رکنی بینچ سماعت کررہا ہوتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس منیب اخترنے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے، شفافیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس منیب اخترنہیں آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منظرعالم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جسٹس منیب اخترکا خط

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو  تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

سونے کی قیمت میں گراوٹ کا سلسلہ جاری

24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 500روپے کی کمی سے 2 لاکھ 75 ہزار 500 روپے کی سطح پر آگئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سونے کی قیمت میں گراوٹ کا سلسلہ جاری

سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی۔

دوسری جانب مقامی صرافہ مارکیٹوں میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 500روپے کی کمی سے 2 لاکھ 75 ہزار 500 روپے کی سطح پر آگئی اور فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی 428روپے کی کمی سے 2 لاکھ 36 ہزار 197 روپے کی سطح پر آگئی۔

سونے کی قیمتوں میں کمی کے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے 3050 روپے مستحکم رہی اور فی 10 گرام چاندی کی قیمت بھی بغیر کسی تبدیلی کے 2614.88روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔

بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 4ڈالر کی کمی سے 2653ڈالر کی سطح پر آ گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وفاق بلوچستان سے سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب تک یہاں ایک گھر نہیں بنا ہے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں تو بہتری آسکتی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاق بلوچستان سے سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کررہے ہیں، جو معاہدہ پی پی اور ن لیگ کے درمیان ہوا اسکی شرط یہ تھی کہ سیلاب زدگان کی مدد کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ میرا تھا جس کا مقصد سیلاب زدگان کے گھروں کے تیار کرنا تھا، تعمیرات اس انداز میں کرنا تھا کہ اگلے سیلاب میں پھر متاثر نہ ہو، پیسہ سندھ صوبائی حکومت ریکھ بھال کررہی ہے، متاثرین کو مکمل مدد فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرے، بیرون ملک سے ملنی امداد سے بلوچستان کو اس کا حصہ نہیں ملا، دنیا سے سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کی، صوبہ سندھ میں ورلڈ بینک کے فنڈز سے متاثرین کی مدد اور تعمیرات کا کام کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب تک یہاں ایک گھر نہیں بنا ہے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں تو بہتری آسکتی ہے، فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لون ورلڈ بینک سے لیا وہ وفاق نے اپنی جیب میں رکھا ہے یہاں خرچ نہیں کیا جارہا ہے، صوبائی حکومت وفاق سے ملکر اپنے حصہ کی بات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارش سے گوادر اور نصیرآباد میں نقصان ہوا ہے، 2022 کے سیلاب متاثرین کے مسائل حل کئے جائیں، بلوچستان حکومت سندھ حکومت کی مدد سے ایم او یو سائن کرے تاکہ متاثرین کی مدد ہوسکے، پاکستان کے وسائل کم ہیں اور بلوچستان کے وسائل اس سے بھی کم ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے وعدے پورے کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll