علاقائی
جسٹس امیر بھٹی لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر
لاہور : جسٹس امیر بھٹی چیف کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات کردیا گیا ۔
لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس امیر بھٹی 6 جولائی کو ذمہ داریاں سنبھالیں گے ۔ موجودہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان 5 جولائی کو ریٹائر ہوجائیں گے ۔
جسٹس امیر بھٹی 8 مارچ 1962 کو وہاڑی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی اور 1985 میں ملتان کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری لی جبکہ وہ 12 جولائی 2011 میں ایڈیشنل جج بھرتی ہوئے۔
تجارت
ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ
نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے
ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے۔
اوگرا نوٹیفکیشن میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2 ہزار 965 روپے 38 پیسے مقرر کی گئی ہے، ستمبر میں گھریلو سلنڈر 2 ہزار 879 روپے 10 پیسے کا تھا، ایل پی جی کی قیمتوں کا تعین اکتوبر کے لیے کیا گیا ہے
تجارت
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے اختتام پرہنڈرڈانڈیکس 177 پوائنٹس کی کمی
دوسری جانب انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر 7 پیسے مہنگا ہوا، انٹربینک میں ڈالر 277.64 روپے سے بڑھ کر 277.71 روپے پر بند ہوا
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے اختتام پرہنڈرڈانڈیکس 177 پوائنٹس کی کمی سے 81 ہزار 114 پوائنٹس پر بند ہوا۔
تفصیلات کے مطابق دن بھر مجموعی طور پر 441 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا ، 132 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 241 کے شیئرز میں کمی ہوئی ، مارکیٹ میں 29 کروڑ 52 لاکھ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا ۔
سٹاک مارکیٹ میں 13 ارب 88 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز کے سودے ہوئے، مارکیٹ کی بلند ترین سطح 81,321 جبکہ کم ترین سطح 80,352 پوائنٹس رہی ۔
دوسری جانب انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر 7 پیسے مہنگا ہوا، انٹربینک میں ڈالر 277.64 روپے سے بڑھ کر 277.71 روپے پر بند ہوا۔
پاکستان
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس منیب اختربینچ کا حصہ نہیں بنے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پرنظرثانی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں چاررکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس منیب اختربینچ میں موجود نہیں تھے۔
نظرثانی درخواست سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر کی گئی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت خط پڑھ کرکہا کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس منیب اخترنے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس منیب اخترکہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے، جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ کا حصہ بنیں، ابھی بینچ اٹھنے لگا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے آج معمول کے مقدمات کی سماعت کی ہے، اگرجسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہ بنے تو ججز کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی، بنچ سے الگ ہونا ہوتوعدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اخترکومنانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس منیب راضی نہ ہوئے تو کل نیا بنچ سماعت کرے گا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نظرثانی کیس دو سال سے زاید عرصہ سے زیرالتوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اخترکی رائے کا احترام ہے۔
صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ خواہش اور دعا ہے کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ بنیں۔
بیرسٹرعلی ظفر نے بھی بینچ کی تشکیل پراعتراض کر دیا، انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تین ججز نے بیٹھ کر بینچ بنانے ہوتے ہیں، دوججز بیٹھ کر بینچ تشکیل نہیں دے سکتے۔ اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی جج کو بینچ یا کمیٹی کا حصہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
بیرسٹرعلی ظفرنے مؤقف اپنا کہ جب کمیٹی کی تشکیل درست نہ ہو تو فل کورٹ کو معاملہ دیکھنا چاہیے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کیا قانون میں فل کورٹ کا ذکرہے؟
بیرسٹرعلی ظفرنے جواب دیا کہ بحرانی کیفیت میں فل کورٹ ہی مسئلے کا حل ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بحرانی کیفیت تب ہوتی جب چار رکنی بینچ سماعت کررہا ہوتا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس منیب اخترنے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے، شفافیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس منیب اخترنہیں آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منظرعالم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
جسٹس منیب اخترکا خط
جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
آرمی چیف کی تاجر برادری کو ایس آئی ایف سی کیساتھ مل کر کام کرنےکی پیشکش
-
پاکستان ایک دن پہلے
غزہ بچاؤ مہم : جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ گرفتار
-
علاقائی 2 دن پہلے
شمالی وزیرستان ہیلی کاپٹر حا د ثہ میں چھ ہلاک، آٹھ زخمی
-
تجارت 12 گھنٹے پہلے
ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ
-
دنیا ایک دن پہلے
نیپال میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد ہلاک
-
کھیل ایک دن پہلے
پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے ممبر محمد یوسف نے اپنے عہدے سے مستعفی
-
پاکستان 20 گھنٹے پہلے
پنجاب الیکشن ٹرنیونل کیس، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
-
تجارت 8 گھنٹے پہلے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی