Advertisement
پاکستان

ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں، جسٹس جمال مندوخیل

ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے ، جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا، جسٹس مسرت ہلالی

GNN Web Desk
شائع شدہ 5 hours ago پر Jan 10th 2025, 11:55 am
ویب ڈیسک کے ذریعے
ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں، جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں، آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں ہم سب کو مدنظر رکھیں گے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے کورٹ میں وہ خود فیصلہ نہیں سناتا، ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے، جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار کو دلائل کے دوسرے حصے میں مکمل بیان کروں گا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹس میں کیسے ٹرائل کیا جا رہا ہے اس کے مراحل کیا ہیں سب بتائیں، سب سمجھ رہے ہیں سویلین عدالتوں کی طرح ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہوتا، ملٹرری کورٹس کے ٹرائل کی کوئی مثال دیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ اور باقی قانون میں فرق ہوتا ہے، آئین کے مطابق یہ تمام بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، قانون میں معقول وضاحت دی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کورٹ مارشل کا طریقہ کار دیا ہوا ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ فیلڈ مارشل میں ڈیفنس وکیل ہوتا ہے وہاں جج نہیں ہوتے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی ایکٹ سپیشل قانون ہے اور سپیشل قوانین کے شواہد اور ٹرائل کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔

جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ عام تاثر ہے کہ فوجی عدالت میں ٹرائل صرف سزا دینے کی حد تک ہوتا ہے، مناسب ہوتا کہ آپ آگاہ کر دیتے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کن مراحل سے گزرتا ہے، بلوچستان ہائی کورٹ میں کورٹ مارشل کے خلاف مقدمات سنتا رہا ہوں، کورٹ مارشل میں مرضی کا وکیل کرنے کی سہولت بھی ہوتی ہے، فوجی عدالتوں کا ٹرائل بھی عام عدالت جیسا ہی ہوتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ فوجی عدالت میں بطور وکیل صفائی پیش ہوتا رہا ہوں، ملزم کیلئے وکیل کیساتھ ایک افسر بطور دوست بھی مقرر کیا جاتا ہے، ٹرائل میں وکلاء کے دلائل بھی شامل ہوتے اور گواہان پر جرح بھی ہوتی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ فوجی عدالت میں جج افسر بیٹھے ہوتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ معاملہ بنیادی حقوق اور آرٹیکل 10 اے کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے، آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتے ہیں یا نہیں ہم سب کو مدنظر رکھیں گے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ اس نکتے پر بھی وضاحت کریں کہ فوجی عدالت میں فیصلہ کون لکھتا ہے؟ میری معلومات کے مطابق کیس کوئی اور سنتا ہے اور سزا جزا کا فیصلہ کمانڈنگ افسر کرتا ہے، جس نے مقدمہ سنا ہی نہیں وہ سزا جزا کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے؟

وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ فیصلہ لکھنے کیلے جیک برانچ کی معاونت حاصل ہوتی ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ نے کوئی مثال دی تھی کہ امریکا میں بھی فوجی ٹرائل ہوئے، اگر کسی اور ملک میں ایسا ٹرائل ہوتا ہے تو جج کون ہوتا ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پوری دنیا میں کورٹ مارشل میں آفیسر ہی بیٹھتے ہیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل میں بیٹھنے والے افسران کو ٹرائل کا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج صاحبہ پوچھ رہی ہیں کیا ان افسران کی قانونی قابلیت بھی ہوتی ہے؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر اجازت ہو تو میں خود سوال پوچھ لوں؟ ایک آرمی چیف کے طیارے کو ایئرپورٹ کی لائٹس بجھا کر کہا گیا ملک چھوڑ دو، اس واقعے میں تمام مسافروں کو خطرے میں ڈالا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جو بندہ جہاز میں موجود نہیں تھا وہ ہائی جیک کیسے کر سکتا تھا؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس جہاز میں تھوڑا سا ایندھن باقی تھا پھر بھی رسک پر ڈالا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں یہاں سیاسی بات نہیں کروں گا مگر بعد میں سپریم کورٹ نے جائزہ لیا تھا، سپریم کورٹ نے تسلیم کیا تھا جہاز میں کافی ایندھن باقی تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اس ایک واقعے کے باعث ملک میں مارشل لا لگ گیا، مارشل لا کے بعد بھی وہ ٹرائل فوجی عدالت میں نہیں چلا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی جیکنگ آرمی ایکٹ میں درج جرم نہیں، اسی لئے وہ ٹرائل فوجی عدالت میں نہیں چل سکتا تھا۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ خواجہ حارث چلیں اس نکتے پر فرق واضح ہو گیا آگے چلیں، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ٹھہریں ایک سوال اور اس میں بنتا ہے، اگر ہائی جیک جنگی یا فوجی طیارے کو کیا جائے پھر ٹرائل کہاں چلے گا؟

سماعت کے آخر میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی واقعات میں کل ملزمان 5 ہزار کے قریب تھے، فوجی عدالت لے جائے گئے 105 ملزمان کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد ہیں۔

بعدازاں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث پیر کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

Advertisement
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شاہد خاقان عباسی کی جماعت ’عوام پاکستان پارٹی‘ کو رجسٹرڈ کر دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شاہد خاقان عباسی کی جماعت ’عوام پاکستان پارٹی‘ کو رجسٹرڈ کر دیا

  • 9 منٹ قبل
لاس اینجلس کے جنگلات میں  لگی آگ سے 150 ارب ڈالر کا نقصان

لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ سے 150 ارب ڈالر کا نقصان

  • 2 گھنٹے قبل
کوشش  ہے کہ جو بھی مسئلہ میرے پاس آئے  اس کو حل کروں، چیف جسٹس عامر فاروق

کوشش ہے کہ جو بھی مسئلہ میرے پاس آئے اس کو حل کروں، چیف جسٹس عامر فاروق

  • 2 گھنٹے قبل
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مسلح افراد کا  لیویز چوکی پر حملہ

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مسلح افراد کا لیویز چوکی پر حملہ

  • 2 گھنٹے قبل
وفاقی وزیر احسن اقبال مختلف تقاریب میں شرکت کیلئے کراچی پہنچ گئے

وفاقی وزیر احسن اقبال مختلف تقاریب میں شرکت کیلئے کراچی پہنچ گئے

  • 2 گھنٹے قبل
دھند اور موسم کی خرابی کے باعث کراچی سے آنے اور جانے والی گاڑیاں تاخیر کا شکار

دھند اور موسم کی خرابی کے باعث کراچی سے آنے اور جانے والی گاڑیاں تاخیر کا شکار

  • 15 منٹ قبل
مذاکرات کا تیسرا دور ہی شاید آخری  ثابت ہو  ، شوکت یوسفزئی 

مذاکرات کا تیسرا دور ہی شاید آخری ثابت ہو ، شوکت یوسفزئی 

  • 2 گھنٹے قبل
وزیراعظم شہبازشریف  کی  ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے پر قوم کو مبارکبا د

وزیراعظم شہبازشریف کی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے پر قوم کو مبارکبا د

  • ایک گھنٹہ قبل
نیویارک کی اپیل کورٹ کا نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمہ کی سزا روکنے سے انکار

نیویارک کی اپیل کورٹ کا نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمہ کی سزا روکنے سے انکار

  • 4 منٹ قبل
توشہ خانہ ٹو کیس :بشری بی بی اورانکے وکیل کی عدم پیشی پر عدالت کا اظہار برہمی

توشہ خانہ ٹو کیس :بشری بی بی اورانکے وکیل کی عدم پیشی پر عدالت کا اظہار برہمی

  • ایک گھنٹہ قبل
آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران ملک کے پیشتر شہروں میں موسم سرد اور خشک رہے گا ، محکمہ موسمیات

آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران ملک کے پیشتر شہروں میں موسم سرد اور خشک رہے گا ، محکمہ موسمیات

  • ایک گھنٹہ قبل
سٹیٹ بینک  کی جانب سے 2025 کی  مانیٹری پالیسی کا شیڈول جاری

سٹیٹ بینک کی جانب سے 2025 کی مانیٹری پالیسی کا شیڈول جاری

  • 18 منٹ قبل
Advertisement