جی این این سوشل

پاکستان

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی

اسلام آباد : پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ وارانہ تھی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تفصیلی جوابات پر بعض مواقع پر شرکاء ڈیسک بھی بجاتے رہے
تفصیلی جوابات پر بعض مواقع پر شرکاء ڈیسک بھی بجاتے رہے

ذرائع جی این این کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں افغانستان کے معاملے پر ہر سوال کا جواب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دلائل اور بیک گراؤنڈ کے ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں : اس بار ہوائی اڈے نہیں دیں گے ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

 

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے بارے رابطوں اور ملاقاتوں بارے اعتماد میں لیا۔ تفصیلی جوابات پر بعض مواقع پر شرکاء ڈیسک بھی بجاتے رہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہناتھاکہ  ایسی بریفنگز ہوتی رہنی چاہیے بہت سے خدشات دور ہوگئے۔  افغانستان کی صورتحال پر حقائق کھل کر سامنے آ گئے اس پر مطمئن ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں :عید 20 جولائی کو ہوگی ، چھ چھٹیاں ملیں گے

 

عسکری قیادت کا یہ بھی کہناتھاکہ ہمارا کیمپ بس پاکستان ہے اب ہم کسی کیمپ کا حصہ نہیں ہیں۔ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں امریکہ کو بھی پتہ چل گیا۔ افغان مسئلہ سیاسی انداز میں بات چیت سے ہی حل ہوگا ۔ عسکری قیادت کا مزید کہناتھاکہ ہم کسی کی لڑائی اب نہیں لڑینگے۔  ماضی میں ہمارا بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا۔ ماضی میں جو ہوتا رہا وہ اب نہیں ہوگا۔عسکری قیادت  کا کہناتھاکہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری سب سے مقدم ہے۔ ارد گرد کی لڑائیوں میں نہیں پڑنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں : موٹر وے پر سفر کرنے والوں کیلئے نہایت بری خبر

افغان عوام پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ کس کو منتخب کرتے ہیں۔ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں عوام کو فیصلہ کرنا ہے۔ یہی پالیسی امریکہ سمیت سب بات کرنے والوں کے سامنے رکھتے ہیں۔

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی

وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جا رہا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اکتوبر 2024 (آج رات 12 بجے) سے ہوگا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی

حکومت پاکستان کی جانب سے عوام کو ریلیف کا سلسلہ جاری ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 2.07 روپے فی لیٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.40 روپے فی لیٹر کمی کر دی گئی ۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 1.03 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.57 روپے فی لیٹر کمی کی گئی پیٹرول کی نئی قیمت249.10 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 247.03 روپے فی لیٹر، ڈیزل کی نئی قیمت 249.69 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 246.29 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 158.47 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 154.90 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 141.93 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 140.90 روپے فی لیٹر ہو گئی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جا رہا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اکتوبر 2024 (آج رات 12 بجے) سے ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

موسم

2 اور 3 اکتوبر کی درمیانی شب سورج کو گرہن لگے گا

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 11 بجکر 45 منٹ پر سورج گرہن اپنے عروج پر ہوگا جبکہ رات 2 بجکر 47 منٹ پر سورج گرہن اختتام پذیر ہوگا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

2 اور 3 اکتوبر کی درمیانی شب سورج کو گرہن لگے گا

2 اور 3 اکتوبر کی درمیانی شب سورج کو گرہن لگے گا جبکہ سورج گرہن کا مشاہدہ پاکستان میں نہیں کیا جاسکے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جنوب اور شمالی امریکہ ،پیسفک، اٹلانٹک اور انٹارکٹکا میں سورج گرہن کا مشاہدہ کیا جاسکے گا۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ سورج گرہن کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجکر 43 منٹ پر ہوگا جبکہ سورج کو مکمل گرہن لگنے کا آغاز 9 بجکر 51 منٹ پر ہوگا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 11 بجکر 45 منٹ پر سورج گرہن اپنے عروج پر ہوگا جبکہ رات 2 بجکر 47 منٹ پر سورج گرہن اختتام پذیر ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll