جی این این سوشل

دنیا

سعودی عرب میں ذالحج کا چاند نظر نہیں آیا

ریاض : سعودی رویت ہلال کمیٹی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں عید الضحیٰ 20 جولائی کو ہوگی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سعودی عرب میں ذالحج کا چاند نظر نہیں آیا
سعودی عرب میں ذالحج کا چاند نظر نہیں آیا

 

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  سعودی عرب میں ذالحج کا چاند نظر نہیں آیا    ہے،یکم ذالحج 11 جولائی کو ہوگی ۔

سعودی رویت ہلال کمیٹی کا کہنا ہے کہ    حج کا رکن اعظم وقف عرفہ 19 جولائی کو ہوگا جبکہ سعودی عرب میں عید الضحیٰ 20 جولائی کو ہوگی۔

یاد رہے کہ  11 جون کو سعودی عرب نے پاکستان سمیت غیر ملکی عازمین حج پر پابندی لگا دی تھی۔ حج اس سال صرف سعودی شہریوں اور رہائشیوں تک محدود ہے۔ کورونا کےباعث اس سال عازمین حج کی تعداد 60،000 مقررکی گئی ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے  جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ حج کےخواہش مند افراد کا صحت  مندہونا لازمی ہے، بیماری سے پاک(18 سے 65 سال تک کےویکسین لگوانےوالے اہل ہوں گے، حج کافریضہ سعودی عرب میں  موجود شہریوں اور باشندوں کے لئےہے۔

 

 

پاکستان

ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات

پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے دوران انہوں نے دونوں بردرانہ ملکوں کے باہمی تعلقات خاص طور پر فوجی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات

ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارتوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے اُنہیں سراہا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے دوران انہوں نے دونوں بردرانہ ملکوں کے باہمی تعلقات خاص طور پر فوجی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور اسی سلسلے میں پاک فوج کے سربراہ کو ملائیشیا کے دورے کی دعوت دی۔

سربراہ پاک فوج نے ملائیشیا کے وزیراعظم کی دعوت پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کے کامیاب دورے پر اُن کی تعریف کی جس سے دونوں ملکوں اور افواج کے تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ہم پر شدید فائرنگ کی گئی لیکن ہم نے اسلام آباد پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ، علی امین گنڈا پور

 مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کے پی ہاؤس میں تحویل میں لے لیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہم پر شدید فائرنگ کی گئی لیکن ہم  نے اسلام آباد پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ، علی امین گنڈا پور

اسلام آباد : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ  ہم نے یہاں پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے ۔ 

انہوں نے اسلام آباد میں  پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں علی امین کا کہنا تھاکہ ہم پر شدید فائرنگ شروع کردی گئی تھی، یہ ہم پر الزام لگاتےہیں کہ ہم پرامن جماعت نہیں، ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم پرامن جماعت ہیں۔

وزیراعلی کے پی کے علی امین کا کہنا تھاکہ ہمارا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے۔ اس کے بعد علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد چلے گئے تھے جس کے بعد خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرکے یہاں پہنچ گئے ہیں، اب ہم بانی پی ٹی آئی سے بات کریں گے اس کے بعد ہمارا کیا لائحہ عمل ہوگا؟ 

 مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کے پی ہاؤس میں تحویل میں لے لیا گیا، کے پی ہاؤس میں آج ہونے والے عمل کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

اس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیے جانے کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں مگر سرکاری ذرائع سے تاحال حراست میں لیے جانے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت پی ٹی آئی کو احتجاج کیلئے کوئی مناسب جگہ فراہم کرے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت پی ٹی آئی کو احتجاج کیلئے کوئی مناسب جگہ فراہم  کرے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلئے جگہ مختص کرنے اور انہیں سہولت فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

جیونیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حسن اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور چیف کمشنر اسلام آباد مختصر عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے۔ 

عدالت نے پوچھاکہ سیکرٹری صاحب آپ نے پورا شہر کیوں بند کیا ہوا ہے؟ موبائل سروس بند ہے کوئی ایمرجنسی میں کسی سے رابطہ نہیں کر سکتا، آپ مناسب اقدامات کریں اور اسلام آباد کو کلیئر کریں۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ اس وقت شہر ایسا لگ رہا ہے حالت جنگ میں ہے، وفود پاکستان آ رہے ہیں کوئی نامناسب واقعہ ہوتا ہے تو وزارتِ داخلہ ذمہ دار ہوگی، آپ نے فوج بھی طلب کی ہوئی ہے؟ آرمڈ فورسز سول حکام کی معاونت کرتی ہیں؟ دفعہ 144 نافذ ہے تو یقینی بنائیں کہ اس پر مکمل عملدرآمد ہو، سرکار کا کام ہے کہ شہریوں کے برابر کے حقوق کو یقینی بنایا جائے، کسی کویہ حق نہیں وہ سڑک کے درمیان اکٹھے ہو جائیں اور راستہ بند کر دیں۔

سیکرٹری داخلہ نے بتایا ملائیشیا کے وزیراعظم گزشتہ روز اسلام آباد میں تھے، تین چار دن میں اہم سعودی وفد بھی پاکستان پہنچ رہا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونا پاکستان کیلئے باعث فخر ہے، وزیرِداخلہ نے بڑی نرمی سے درخواست کی لیکن وزیراعلیٰ کے پی بضد ہیں۔ 
ان کا کہنا تھاکہ وزیراعلیٰ کے پی بھاری حکومتی مشینری کے ساتھ آ رہے ہیں، بہت سی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا گیا، جلا دیا گیا ہے۔

عدالت نے حکم دیاکہ مظاہرین کو مناسب جگہ دیں جہاں احتجاج کریں یا جو مرضی کرنا ہو کر لیں، احتجاج بنیادی حق ہے جو احتجاج کر رہے ہیں وہ بھی پاکستان کے شہری ہیں آپ نے ان کی جانوں کا بھی تحفظ کرنا ہے، اگر ان کے اقدامات سے کسی اور کی جان کو خطرہ ہوتا ہے تو وہ غیرقانونی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے احتجاج کرنے والوں کو بھی اُن کے اپنے آپ سے محفوظ کرنا ہے، وزیرداخلہ کو بتا دیں کہ آپ نے یہ بیلنس رکھ کر چلنا ہے، شہر میں کرفیو کی صورتحال ہے، آپ نے حالات معمول پر لانے کیلئے اقدامات کرنے ہیں، یقینی بنانا ہے کہ اسلام آباد ایک پرامن شہر ہو  جو غیرملکی وفود آ رہے ہیں ہم اُن کو کیا دکھانے جا رہے ہیں؟ پاکستان کا کیا امیج جائے گا اگر ہم کنٹینرز سے بھرا اسلام آباد انہیں دکھائیں گے، اس عدالت کی ڈائریکشن کی ضرورت بھی نہیں یہ آپ کا کام ہے۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں تاہم یہ بنیادی حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی مناسب قدغن پر منحصر ہیں، اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت احتجاج کیلئے مناسب جگہ مختص کرے اور مظاہرین مختص کردہ جگہ پر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll