Advertisement

امریکا میں ایک بار پھر  شٹ ڈاؤن کا خدشہ ، حکومتی اداروں اور عام شہریوں کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟

امریکی تاریخ کا سب سے لمبا شٹ ڈاؤن 2018-19 میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ہوا تھا جو 35 دن جاری رہا

GNN Web Desk
شائع شدہ 23 days ago پر Oct 1st 2025, 11:18 am
ویب ڈیسک کے ذریعے
امریکا میں ایک بار پھر  شٹ ڈاؤن کا خدشہ ، حکومتی اداروں اور عام شہریوں کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟

امریکا میں ایک بار پھر  شٹ ڈاؤن کا خدشہ بڑھ گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی فنڈنگ سے متعلق بل امریکی سینیٹ سے منظور نہ کرایا جاسکا جس کی وجہ سے امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ حکومتی فنڈنگ سے متعلق بل  ڈیموکریٹ پہلے ہی سینیٹ میں بل مسترد کرچکے ہیں۔

امریکا میں اس سے پہلے سب سے طویل شٹ ڈاؤن 35 دن تک جاری رہ چکا ہے اور یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں ہوا تھا۔

واضح رہے کہ گورنمنٹ شٹ ڈاؤن اس وقت ہوتا ہے جب امریکی حکومت اپنے اخراجات کے لیے نیا بجٹ منظور نہ ہونے پر بہت سے محکمے بند کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے یعنی وہ سرکاری ادارے جو ”ضروری“ نہیں سمجھے جاتے، ان کا کام رک جاتا ہے۔ اس کا اثر کئی چیزوں پر پڑتا ہے جیسے سوشل سیکورٹی کے کام، ہوائی سفر میں سہولت، اور نیشنل پارکس تک رسائی وغیرہ۔

امریکا میں ہر سال حکومت کے اخراجات کے لیے کانگریس بجٹ پاس کرتی ہے اور پھر صدر اس پر دستخط کرتے ہیں۔ اگر سیاسی اختلافات کی وجہ سے بجٹ پاس نہ ہو سکے تو اداروں کے پاس اخراجات کے لیے پیسے نہیں ہوتے اور انہیں بند کرنا پڑتا ہے۔اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہزاروں سرکاری ملازمین کام پر نہیں آتے اور انہیں تنخواہیں بھی نہیں ملتیں، جب تک کہ بجٹ کا مسئلہ حل نہ ہو جائے۔

امریکی حکومت کے زیادہ تر محکموں کو چلانے کے لیے 1.7 ٹریلین ڈالر کے فنڈ کی ضرورت ہے، لیکن ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز اس پر متفق نہیں ہو سکے۔ ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ عوام کے لیے ہیلتھ کیئر کی سہولتوں کی مدت بڑھائی جائے، جبکہ ریپبلکنز اس اضافے کے مخالف ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ علیحدہ حل کیا جائے۔ جب سینیٹ نے عارضی اخراجات کا بل مسترد کر دیا تو حکومت کے اداروں کے پاس فنڈز ختم ہو گئے اور شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا۔

شٹ ڈاؤن سے کون کون سے ادارے متاثر ہوں گے؟

اس شٹ ڈاؤن سے براہِ راست 7.5 لاکھ وفاقی ملازمین متاثر ہوں گے جنہیں عارضی طور پر گھر بھیج دیا جائے گا اور اس کا روزانہ نقصان تقریباً 400 ملین ڈالر ہوگا۔ فوجی اہلکار اور ایئر ٹریفک کنٹرولرز اپنی ڈیوٹی پر تو رہیں گے لیکن تنخواہیں نہیں ملیں گی۔ ایف بی آئی، ڈی ای اے اور بارڈر سیکیورٹی ادارے بھی کام جاری رکھیں گے لیکن فنڈز کے مسائل کا سامنا ہوگا۔

اس کے علاوہ سوشل سکیورٹی، میڈی کیئر اور میڈیکیڈ کی ادائیگیاں جاری رہیں گی، مگر عملے میں کٹوتیاں ہوں گی۔ فوڈ ایڈ پروگرام (SNAP اور WIC) وقتی طور پر فنڈز کے تحت چلتے رہیں گے۔ڈاک کی ترسیل متاثر نہیں ہوگی کیونکہ یو ایس پوسٹل سروس کانگریس کے بجٹ پر انحصار نہیں کرتی۔عدالتیں محدود عرصے تک چل سکیں گی لیکن طویل شٹ ڈاؤن کی صورت میں ان کا نظام بھی رک سکتا ہے۔چھوٹے کاروبار کے لیے قرضے اور سہولتیں روک دی جائیں گی۔
اہم معاشی اعداد و شمار جیسے روزگار اور جی ڈی پی رپورٹس کی اشاعت معطل ہو جائے گی۔

یہ شٹ ڈاؤن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے براہِ راست جڑا ہے۔ ٹرمپ نے پہلے ہی وفاقی حکومت کے سائز کو کم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور کہا ہے کہ شٹ ڈاؤن ان کے لیے مزید ملازمتوں اور پروگرامز میں کٹوتی کا راستہ ہموار کرے گا۔ ان کے بجٹ ڈائریکٹر رسل ووٹ نے یہاں تک دھمکی دی ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو مستقل برطرفیاں بھی ہو سکتی ہیں۔

ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ امریکی عوام کے ہیلتھ کیئر کے بغیر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سینیٹ ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر کہتے ہیں کہ ’وہ (ٹرمپ) ہمیں دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘ دوسری جانب ریپبلکن رہنما جان تھون نے کہا کہ یہ سب سیاسی کھیل ہے اور شٹ ڈاؤن کی کوئی حقیقی وجہ نہیں ہے۔

اس بحران نے عالمی منڈیوں کو بھی ہلا دیا ہے۔ وال اسٹریٹ فیوچرز نیچے گر گئے، سونے کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی اور ایشیائی مارکیٹس میں بھی غیر یقینی صورتحال دیکھنے کو ملی۔ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ امریکی حکومت کے اعداد و شمار میں تاخیر اور ملازمتوں کے ضیاع سے عالمی معیشت پر دباؤ بڑھے گا۔

رائٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی ماحول اور پارٹیوں کی شدت پسندی کو دیکھتے ہوئے یہ شٹ ڈاؤن ماضی کے مقابلے میں زیادہ طویل ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی تاریخ کا سب سے لمبا شٹ ڈاؤن 2018-19 میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ہوا تھا جو 35 دن جاری رہا۔

شٹ ڈاؤن سے امریکی عوام کی زندگی پر کیا اثر مرتب ہو گا؟

عام امریکی شہریوں کو ایئرپورٹس پر سیکورٹی اور پروازوں میں تاخیر کا سامنا ہوگا۔ہزاروں سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کے گھروں میں بیٹھنے پر مجبور ہوں گے۔ہیلتھ کیئر اور سماجی سہولتوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگی۔ معیشت میں بے یقینی بڑھنے سے مہنگائی اور روزگار کے مواقع مزید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔

یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب امریکا 37.5 ٹریلین ڈالر کے ریکارڈ قرض تلے دبا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس اور وائٹ ہاؤس نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا تو یہ بحران نہ صرف امریکی عوام بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

Advertisement
اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان ابراہیمی معاہدہ رواں برس کے اختتام تک طے پا جائے گا،ٹرمپ کا دعویٰ

اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان ابراہیمی معاہدہ رواں برس کے اختتام تک طے پا جائے گا،ٹرمپ کا دعویٰ

  • 4 hours ago
گوگل پر کن چیزوں کی تلاش نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے؟ ماہرین کی ہدایات

گوگل پر کن چیزوں کی تلاش نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے؟ ماہرین کی ہدایات

  • 3 hours ago
پاکستان اور قطر کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی تعاون کے نئے معاہدے

پاکستان اور قطر کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی تعاون کے نئے معاہدے

  • 3 hours ago
غزہ میں انسانی بحران سنگین، امدادی پابندیاں فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ

غزہ میں انسانی بحران سنگین، امدادی پابندیاں فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ

  • 3 hours ago
آسٹریلیا کی بھارت پر فتح، میتھو شارٹ اور کونولی کی شاندار اننگز سے سیریز اپنے نام کر لی

آسٹریلیا کی بھارت پر فتح، میتھو شارٹ اور کونولی کی شاندار اننگز سے سیریز اپنے نام کر لی

  • 3 hours ago
پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل جنوبی افریقا کے دو اہم کھلاڑی باہر

پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل جنوبی افریقا کے دو اہم کھلاڑی باہر

  • 5 hours ago
بلوچستان کے بعد سندھ حکومت کی بھی خیبرپختونخوا کی مسترد شدہ بکتر بند گاڑیاں لینے کی درخواست

بلوچستان کے بعد سندھ حکومت کی بھی خیبرپختونخوا کی مسترد شدہ بکتر بند گاڑیاں لینے کی درخواست

  • 3 hours ago
وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی

وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی

  • 6 hours ago
جھگڑے والی رات الگ سونا ہی بہتر‘ مریم نفیس کا ازدواجی مشورہ

جھگڑے والی رات الگ سونا ہی بہتر‘ مریم نفیس کا ازدواجی مشورہ

  • 3 hours ago
برطانوی وزیراعظم کا اعلان  ، مسلم کمیونٹی کے تحفظ کے لیے 10 ملین پاؤنڈ فنڈ

برطانوی وزیراعظم کا اعلان ، مسلم کمیونٹی کے تحفظ کے لیے 10 ملین پاؤنڈ فنڈ

  • 3 hours ago
گرم چائے پینا ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے زیادہ مفید قرار

گرم چائے پینا ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے زیادہ مفید قرار

  • 5 hours ago
مقبوضہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں ہوگا، ٹرمپ کا اعلان

مقبوضہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں ہوگا، ٹرمپ کا اعلان

  • 3 hours ago
Advertisement