Advertisement
پاکستان

آزاد کشمیر: حکومت کی مذاکرات کی اپیل، ایکشن کمیٹی کا احتجاج برقرار

طارق فضل نے کہا کہ صرف دو مطالبات مہاجرین کی نشستوں میں کمی اور وزرا کی تعداد کم کرناایسے ہیں جن کے لیے آئینی ترامیم درکار ہیں،

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 hours ago پر Oct 1st 2025, 9:51 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
آزاد کشمیر: حکومت کی مذاکرات کی اپیل، ایکشن کمیٹی کا احتجاج برقرار

آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کے پیش نظر حکومت نے ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، جبکہ کمیٹی کی جانب سے احتجاج ختم نہ کرنے کے اعلان کے بعد فریقین میں ڈیڈلاک بدستور قائم ہے۔

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات تسلیم کیے جا چکے ہیں، جن میں مقدمات کی واپسی، بجلی کے معاملات اور دیگر اہم نکات شامل ہیں۔

طارق فضل نے کہا کہ صرف دو مطالبات— مہاجرین کی نشستوں میں کمی اور وزرا کی تعداد کم کرنا— ایسے ہیں جن کے لیے آئینی ترامیم درکار ہیں، تاہم ان پر بھی حکومت کھلے دل سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج سے آزاد کشمیر کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، اور دشمن قوتیں اس صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مظفرآباد اور راولاکوٹ میں کابینہ ارکان موجود ہیں، جہاں بھی ایکشن کمیٹی چاہے، مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ احتجاج میں تین پولیس اہلکار شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ "ہم کسی تشدد کے قائل نہیں، اور انسانی جان ہر چیز سے مقدم ہے۔"

انہوں نے ایک بار پھر اپیل کی کہ عوامی ایکشن کمیٹی مذاکرات کی میز پر آئے، کیونکہ پرتشدد راستے سے کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے بھی اس مسئلے کا نوٹس لیا ہے اور مظاہرین کی بات سننے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج مظاہرین نے ایک اسکول کو بھی نذر آتش کیا، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ "یہ احتجاج اب پرامن نہیں رہا۔" انہوں نے خبردار کیا کہ عوامی حقوق اس وقت دفن ہو جاتے ہیں جب انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی نے بھی یہ نہیں کہا کہ مذاکرات ختم ہو چکے ہیں، بلکہ یہ تسلیم کیا کہ "مذاکرات تعطل کا شکار ہیں"۔ لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔

Advertisement